قصور میں کروڑوں روپے کی کمرشل زمین پر لینڈ مافیا کا قبضہ
حاجی اشرف مہر
موجودہ حکومت کی جا نب سے لینڈ مافیہ کے خلاف بڑی کاروائیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ مگر جہا ں سیا سی شخصیات قبضہ فا فیہ کی سر پرستی کر تی تھی وہےں قصو ر میںاپنی نو عیت کا ایک الگ وقعہ دیکھنے کو ملا جس میں سیاسی شخصیات سمیت اور ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران ملو ث پائے گئے ہیں۔ قصور شہرکے دِل اور کمرشل علاقے وا قع للیانی اڈے میں انتہائی قیمتی عر بوںروپے مالیت کی سرکا ری اراضی ٹی ایم اے قصور کے زیر قبضہ ہے ،اس زمےن پر ٹیکسی اسٹینڈ بنا ہو اہے جس کا سالانہ ٹھیکہ پچھلے ماہ بذریعہ لےٹر ور ک آرڈر نمبری 78/MOFمور خہ 03-8-2018بھی جاری کیاجاچکا ہے ۔ ٹی ایم اے قصور نے ایک لیٹر ڈی سی ا و رانا ارشد اور سب رجسٹرار/تحصیلدارقمر منجر قصور کو لکھاہے کہ اس رقبے کی قانونی طور پر خریدوفروخت نہیں ہو سکتی ۔ اس را ضی کا مکمل کمر شل رقبہ تقر یبا 18کنال 17مرلے ہے ۔ 18کنال کا کمر شل قیمتی رقبہ ایم اے جناح رو ڈ سے ملحقہ ہے جس کا سرکا ری انتقال نمبر 3892اور 3535 ہے اور تقریبا8سال قبل اُس وقت کے ڈی سی اوقصوملک جہانزیب اعوان اور ڈی او آر شجاع قطب بھٹی کی انتھک محنت اور شہریو ں کے بھر پور تعا ون سے انتہائی قیمتی ارا ضی کو قبضہ مافیہ سے وا گزار کر وا کر اسے سیل کر کے قبضہ بلدیہ قصور کے حو الے کر دیا تھا اور اس ارا ضی کی وا پسی کیلئے نا جا ئز قا بضین نے مسلم لیگ ن کی حکو مت کے کئی وزراءکی سفا رشیں کروائیں مگر اس وقت کے ڈی سی او جہا نزیب اعوان اور ایڈمنسٹریٹر شجا ع بھٹی نے اس سرکا ری زمین کو سیل کر کے سرکاری قبضے میں لے لی۔ مگراب ایک بارپھر مو جو دہ ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے اس سرکا ری زمین کی خر ید و فر وخت جاری ہو گئی ہے اوریہ اربوں روپے کی کمرشل جگہ ریونیو ریکار ڈ میں اند ارج ہے جبکہ مبینہ طورپر ضلعی انتظامیہ نے لینڈ مافیہ کو فائدہ دینے کے لئے جان بوجھ کر اس ار اضی کے کیس کی پیر وی نہیں کی ،جس کی وجہ سے ایک سینئر وکیل نے اس لینڈ ما فیہ سے جگہ کو بچا نے کیلئے سو ل عد الت سے مو رخہ جو لائی 2018کو حکم امتناعی حاصل کر لیا تا کہ اس ارا ضی کی خر ید و فر وخت نہ کی جاسکے۔ مگر لینڈ مافیہ نے اپنی مر ضی کا ایک پٹواری شہر قصور میں تعینات کروایا جس نے اس زمےن مےں سے دوکنال ار اضی کی فر دی برائے بیع جاری کی جس پر مبینہ طور پر سول کورٹ کے حکم امتناعی کی پرو ا کئے بغیر انتقال ہو گیا ۔ ذرائع کے مطابق اب لینڈ مافیہ کا ریو نیو افسر ا ن کے ساتھ مل کر اسے کسی دو سر ے خریدار کو فر وخت کرنے کیلئے 4 عد د ر جسٹریاں تیار کی ہیں۔ رجسٹریوں کے بعد پٹواری کو ہٹا کر نیا پٹواری تعینات کر دیا ۔ حالا نکہ یہ ار اضی بلدیہ قصور کی قبضہ اور ملکیت ہے اور اس کے با و جو د لینڈ مافیہ سر گرم ہے چند سال قبل بلدیہ قصور نے اسی جگہ کی نیلامی کا اشتہار بھی دیا تھا مگر اس کے باو جو د لینڈمافیہ ار بوں روپو ں کی کمر شل ا راضی کو ہتھیا نے کے لےے کوشاں ہے۔ روزنامہ نوائے وقت اور دی نیشن کی خبر مےں انکشاف ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس لیا ہے اور ڈپٹی کمشنر قصور رانا محمد ارشد نے متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران کو بلوایا اور مسئلہ مشکوک ہونے پر انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔ اس وقت اس جگہ کی مالیت تقریباً 50کروڑ روپے ظاہر کی گئی ۔ روزنامہ نوائے وقت اور دی نیشن میں خبر شائع ہونے پر ٹی ایم اے قصور کے چئیر مین ایاز خان نے خود کو ذمہ بری کرنے کیلئے محکمہ رجسٹرار کو لیٹر جاری کیا کہ وہ وسیع تر عوامی مفاد مےںاس زمین کو اپنے قبضے میں ہی رکھے گی اور کسی کو بھی رجسٹری کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔ٹی ایم اے نے ساڑھے بارہ لاکھ روپے پارکنگ کا ٹھیکہ دے رکھا ہے جبکہ اس سے قبل ٹی ایم اے نے رجسٹری ٹوکن ٹیکس بھی ادا کیا ہے جس سے ٹی ایم اے قصور کے نا جائز عزائم صاف واضح ہو رہے ہیں ۔اس وقت کے ٹی ایم او قصور رائے منشاءکو ہائیکورٹ میں طلب کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ جگہ ٹی ایم اے کی نہیں ہے بلکہ پنجاب گورنمنٹ کی ہے ۔اسی طرح تحصیلدار قمر منج نے موقف اختیار کیا کہ اس قسم کی کوئی رجسٹری میرے پاس نہیں آئی ہے اور نہ ہی پاس کی گئی ہے۔ اس جگہ کے سلسلے میں جب صحافی، وکلاءاور دیگر تنظیموں نے ڈی سی او قصور ،تحصیلدار اورڈی او سی آر سے ملاقات کی، جس میں صدر پریس کلب قصور مہر جاوید سلیم انجم ،جنرل سیکرٹری پریس کلب قصور ،چئیر مین پریس کلب محمد اجمل شاد، صدر الےکٹرونکس میڈیا عبدالرحمان دنئر ،صحافی طارق جٹ ،سینئر صحافی محمد اشرف مہر شامل تھے ان کے سوالات کا انہوں نے کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیا۔اور یہ کہا کہ قبضے پورے پاکستان میں ہوتے ہیں۔اس اراضی کے متعلق شہر ی حلقوں میں گہری تشویش پائی جارہی ہے۔ ڈی سی او قصور نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ قصور کے تاجر برادری اور سیاسی سماجی حلقوں سمیت شہریوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نوٹس لے کر انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پنجاب حکومت نے لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی نہ کی توہم احتجاج کریں گے۔