گرین یوای ٹی گرین پاکستان
ڈاکٹر تنویرقاسم
حکومت کی پلانٹ فار پاکستان مہم کے تحت یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور اسکے کیمپسز میں شجرکاری مہم اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر فضل احمد خالد کی سربراہی میں جاری مہم میں اب تک 15 ہزار پودے لگائے جاچکے ہیں، گرین یوای ٹی گرین پاکستان کے سلوگن کے تحت شجرکاری کی اس مہم میں اساتذہ اور طلبہ وطالبات بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اس موقع پر طلبہ، سٹاف اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فضل احمد خالد نے کہا کہ’’ گلوبل وارمنگ ایک بڑے خطرے کی شکل اختیار کرتاجارہا ہے۔ درخت ماحول کو بہتر بنانے اور ہیٹ ویوز کو روکنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم بڑی تعداد میں درخت لگا کو گلوبل وارمنگ کے خطرے سے بچ سکتے ہیں، انہوں نے طلبہ اور سٹاف کی جانب سے شجر کاری مہم کا حصہ بننے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ پودا لگانے والا ہر شخص اس کی حفاظت بھی کرے تاکہ وہ پودا اپنی جڑ پکڑ لے اور مکمل درخت بن سکے۔وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی کے دیگر کیمپسز کالا شا ہ کاکو، رچنا کالج گوجرنوالہ، فیصل آباد، نارووال میں بھی شجرکاری مہم کامیابی سے جاری ہے۔
ملک کی معاشی ترقی میں شجرکاری اہم کردار ادا کر تی ہے۔ درخت ہر جاندار کو سانس لینے کے لئے تازہ ہوا فراہم کر تے ہیں۔ اور آرام کر نے کے لئے سایہ بھی فراہم کرتے ہیں ، ماحول میں سے آلودگی کو ختم کر نے میں مدد دیتے ہیں۔ عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پودے لگانے میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں لیکن بعد میں ان پودوں کی دیکھ بھال نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ پودے درخت نہیں بن پاتے اور شجر کاری کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے درخت لگاتے وقت خیال رکھیے کہ نزدیک ہی کسی شخص کو اس کا ذاتی فائدہ ہوتا ہو۔ مثلاً کسی دکان کے سامنے درخت لگایا جائے تو دکاندار اسے مستقبل میں بھی پانی وغیرہ دیتا رہے گا۔ اس کیلئے سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ مختلف کالجوں، اسکولوں اور اداروں میں پودے لگائے جائیں تاکہ بعد میں ان کے مالی، پودوں کی دیکھ بھال کرتے رہیں۔
نوجوان نسل میں شجرکاری مہم سے آگاہی اور درخت لگانے کا شوق پیدا کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں سرگرمیوں کا انعقاد بہت ضروری ہے۔درختوں کے فوائد وثمرات اور ان کی اہمیت کے موضوع پر سیمینارز کا انعقاد ہونا چاہیے۔ پاکستان میں اتنے لوگ دہشتگردی سے نہیں مررہے ہیں جتنے فضائی آلودگی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب نوجوان نسل میں درخت لگانے کا جذبہ بڑھتا جارہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہے کہ اس جذبے کو ایک مہم کی شکل دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ میں اس میں شامل ہوکر اپنے شہر، محلے اور گلی کو سرسبز بنانے کیلیے شجرکاری کر سکیں۔
پودے انسانوں اور جانوروں کی غذا اور صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ زمین سرسبز و شاداب اور ماحول صاف بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ شجرکاری ہوا کی آلودگی کے خاتمے، زمین کی خوب صورتی اور اقتصادی فوائدکے علاوہ باعث اجر و ثواب بھی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’کوئی شخص ایک درخت یا ایک پودہ لگائے تو اس سے کوئی انسان، جانور اور پرندہ غذا حاصل کرے تو لگانے والے کے لیے یہ صدقہ ہے۔‘‘ دنیا میں کئی ایسی چیزیں ہیں جن کی وجہ سے دنیا قائم ہے۔ ان میں سے ایک شجرکاری بھی ہے۔ شجر کاری ہر دور کے انسان کیلئے اہم رہی ہے اور رہے گی۔ جب پہلے زمانے میں انسان کے پاس گھر نہ تھا تو اس نے درخت کو اپنا بسیرا بنایا۔ جب وہ بھوکا مرتا تھا تو درخت کے پھل ہی تھے جو اسے سہارا دیتے تھے۔ آج بھی انسان درخت سے بہت سے کام لے رہا ہے اور لیتا رہے گا۔
انسان لکڑیاں درخت سے ہی حاصل کرتا ہے گوند، شہد وغیرہ سب انسان نے درخت سے حاصل کیا۔ جس طرح انسان درخت سے کام لیتا ہے پرندے اور جانور بھی اس سے کام لیتے ہیں۔ تقریبا سارے پرندے درخت پر گھونسلہ بناتے ہیں۔ سبزی خور پرندے اپنی غذا بھی درخت سے ہی حاصل کرتے ہیں۔ غرض کہ درخت انسان کیلئے ہی نہیں پرندوں اور جانوروں کیلئے بھی مفید ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکا نہیں گیا تو یہ دنیا کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور اس کا حل ہے تو صرف اور صرف درخت۔ درخت سے گلوبل وارمنگ کو زیر کیا جاسکتا ہے۔ مگر افسوس آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی ہیں۔ آج بھی ہم درخت کو بے رحمی سے کاٹتے جارہے ہیں اور اس کے وجود کو ختم کرتے جارہے ہیں۔ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور آنے والی نسل کو بھی شجرکاری کے فوائد اور اہمیت سے واقف کرایا جائے۔