• news

عام انتخابات میں دھاندلی، تحقیقاتی کمیٹی کے قیام سے احتجاج کا ’’طوفان ‘‘ تھم گیا

پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی کے قیام پر آمادہ ہو گئی جس سے اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کا ’’طوفان‘‘ تھم گیا۔ حکومت نے اپوزیشن کا سب سے بڑا مطالبہ تسلیم کر کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو پر سکون ماحول میں ’’منی بجٹ ‘‘ پیش کرنے کا موقع فراہم کر دیا ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت بھاری بھرکم اپوزیشن کے بوجھ تلے دبی جا رہی ہے جس کے باعث اس نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی پہلی نشست میں ہی اپنے آپ کو اپوزیشن کے سامنے’’ سرنڈر‘‘ کر دیا۔ عام تاثر یہ تھا کہ حکومت انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی تحقیقات کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرے گی اسی لئے پچھلے ایک ماہ سے لیت و لعل سے کام لیا جا رہا تھا لیکن سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات میں پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے بارے میں جو کمٹمنٹ کی تھی، اسے حکومت نے ’’آنر ‘‘ دے دیا حکومت اس کمیٹی میں پارلیمانی قوت کے تناسب سے نمائندگی دینا چاہتی تھی تا کہ وہ اپنی مرضی کا فیصلہ کرا سکے، لیکن اپوزیشن نے حکومت کی اس خواہش کو پورا نہیں ہونے دیا۔ نمائندگی کے ایشو پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا لیکن حکومتی ٹیم نے ڈیڈ لاک پیدا کرنے کی بجائے اپوزیشن کے مطالبات کو تسلیم کر لیا کامیاب ہو گئی۔ وزیر اعظم عمران خان اور پیپلز پارٹی کے سربراہ بلال بھٹو زرداری کو مداخلت کام دکھا گئی ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران لابی میں حکومت اپوزیشن میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کے کامیابی میں حکومت کی نرم پالیسی کا بڑا عمل دخل ہے اپوزیشن نے ٹی او آرز کو دھاندلی کی تحقیقات تک محدود رکھنے،کمیٹی میں حکومت اپوزیشن کی مساوی نمائندگی اور چیئرمین کا تقرر اپوزیشن سے کرنے کے مطالبے کئے۔اپوزیشن اپنے مطالبات پر سخت رویہ اختیار کیا۔ جس پر حکومتی ٹیم کو ایوان میں جا کروزیراعظم عمران خان سے منظوری حاصل کرناپڑی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں تعطل کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی ٹیم کو اپوزیشن کے مطالبات پر نرم پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کی ۔ سینیٹ میں اپوزیشن کی دو جماعتوں اور ایک حکومتی اتحادی جماعت نے افغانیوں کو شہریت دینے کی مخالفت کر دی۔ سینٹ میں عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں طے ہوا تھا کہ مہاجرین کو باعزت طور پر اپنے ملک بھیجا جائے گاجبکہ حکومتی اتحادی عوامی نیشنل پارٹی مینگل کے سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ اگرشہریت دینے سے مجرم ختم ہونگے تو پوری دنیا سے جرائم پیشہ افراد کو پاکستان لے آئیںسینیٹرمیر کبیر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان طلبہ کا کوٹہ 100 سے کم کر کے پچاس کر دیا گیا ہے وہ فورادوبارہ 100 کر دیا جائے قومی اسمبلی میں پشتون تحفظ تحریک کے دو ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر نے کی تصاویر سرکاری اشتہارات میں دہشگردوں کے ساتھ شائع ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا جس پر وزیردفاع پرویز خٹک نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے انتہاء پسندی سے متعلق پنجاب حکومت کے متنازعہ اشتہار میں محسن داوڑ اور علی وزیر کی تصاویر ڈالنے پر ذمہ داران کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کی حمایت کر دی انہوں نے پشتون تحفظ تحریک کے ارکان کی شکایت کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے معذرت کی اور کہا کہ پنجاب حکومت کو بھی اس معاملہ پر معذرت کرنی چاہیے ایک خاص قوم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے قومی اسمبلی میں یقین دہانی کرائی ہے کہ نہ صرف پنجاب کے اس متنازعہ اشتہار کے حوالے سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہو گی قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی اہلیہ مرحومہ کلثوم نواز کے لیے تعزیتی قرارداد ا متفقہ طور پر منظور کر لی گئی قرارداد کی کاپی میاں نواز شریف اور مریم نواز کو ارسال کی جائے گی تعزیتی قرارداد میں کلثوم کی جمہوریت کے لیے خدمات کو عقیدت پیش کیا گیا ۔ متحدہ مجلس عمل کی خاتون رکن شاہدہ اختر علی نے کلثوم نواز کے انتقال پر تعزیتی قراردادپیش کی ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں افغان مہاجرین اور بنگالیوں کے بچوں کو پاکستان کی شہریت دینے کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر اپوزیشن کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، 1951کے قانون کے تحت جو یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے، بنگا لی یہاں 45سے 50سال سے رہ ہے ہیں، ان کا استحصال ہورہا ہے، نہ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں قومی اسمبلی نے نئے ڈیم بنانے کی قرار داد پر خوب لے دے ہوئی۔ اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ جب حکومت کی جانب سے دو ڈیموں کی بات کی جاتی ہے تو اس کے پس پردہ کالا باغ ڈیم کا بین السطور ذکر کرنا مقصود ہوتا ہے لہذا حکومت اس بارے میں اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے اپوزیشن جماعتوں نے قرار داد میں ڈیم کی وضاحت نہ کرنے پر احتجاج کیا مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف اور احسن اقبال نے کہا کہ 3 ارب چندے میں اکھٹے کر کے دیامر بھاشاڈیم کا کریڈٹ لیا جارہا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تین صوبوں کی جانب سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت پر اسکی تعمیر کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ سینیٹ میں اپوزیشن نے گیس کی قیمتوں 143فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،حالیہ الیکشن تاریخ کا سب سے زیادہ دھاندلی شدہ الیکشن تھا ، حکومت کے پہلے 100دنوں میں 100لطیفے تو نہیں ہونے چاہیئں ، سینیٹر شیری رحمان ، جاوید عباسی ، اور مصطفی نواز کھوکھر نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر شدید تنقید کی ۔
پارلیمنٹ ڈائری

ای پیپر-دی نیشن