عمران کا مودی کو خط‘ بھارت 27 ستمبر کو نیویارک میں وزرا خارجہ ملاقات پر آمادہ ‘ اسلام آباد میں سارک سربراہ کانفرنس کی مخالفت
اسلام آباد+ لاہور (سپیشل رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارت کی خارجہ امور کی وزارت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستانی ہم منصب سے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پاک بھارت مذاکرات بحالی کے لئے لکھے گئے خط کے جواب میں ہو رہی ہے۔ بھارتی ترجمان نے واضح کیا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان تعلقات پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے عمل کی بحالی نہیں ہے نہ ہی یہ پالیسی میں تبدیلی ہے، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ کرتار پور بارڈر کھولنے کے معاملے کو بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج، شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران اٹھائیں گی۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات 27 ستمبر کو نیویارک میں ہو گی۔ یہ ملاقات سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک کانفرنس کے موقع پر ظہرانے پر ہو گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا سلسلہ دسمبر 2015ءکے بعد سے منقطع ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم کے اس خط کا جواب دیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی وزیراعظم کے بھارتی وزیراعظم کے جذبہ خیرسگالی کا مثبت انداز میں جواب دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آئیں بات چیت کر کے تمام ایشوز کو حل کریں، ہمیں بھارت کی طرف سے رسمی جواب کا انتظار ہے۔ وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کے جذبات کی تائید کرتا ہوں کہ دونوں ممالک کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ صرف مضبوط تعلقات میں ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ پاکستان کے وزیرِ قانون اور وزیرِ اطلاعات نے نئی دہلی میں سینئر سیاست دان اٹل بہاری واجپائی کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ اپنے خط میں عمران خان نے سابق بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کی خطے میں امن کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یہ ان ہی کی کوششوں کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون تنظیم (سارک) میں اہم کردار ادا کیا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کشمیر، سرکریک، سیاچن جیسے تنازعات پر بات کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ خطے میں دہشت گردی کے مسائل پر بھی بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزراءخارجہ کی بات چیت سے مذاکرات کی تجویز دی ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ تعلقات بلاشبہ ناقابل تردید چیلنجز کا شکار ہیں۔ سارک کانفرنس مودی کے دورہ پاکستان کا ایک موقع ہو سکتی ہے۔ آئیں بات چیت سے تمام مسائل کا حل نکالیں۔ عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی جانب سے مبارکباد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے ان کی فتح کے بعد بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا گیا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عمران خان کی جانب سے خط اور باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش دونوں ممالک کی جانب سے پہلی باقاعدہ پیشکش ہے۔ ادھر دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیر اعظم عمران خان کے بھارتی وزیر اعظم کو جوابی خط کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے بھارتی وزیراعظم کے مکتوب کا جواب مثبت پیرائے میں دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بھارتی وزیراعظم کے جذبات کا مثبت جواب دیا جو ایک مثبت اقدام ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ خط میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئیں مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں تاہم اس ضمن میں بھارت کی جانب سے مثبت جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت نے سارک سربراہ اجلاس کیلئے پاکستان کی میزبانی کی مخالفت کر دی۔ ترججمان بھارتی وزارت خارجہ رویش کمار نے کہا ہے کہ موجودہ ماحول پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس کیلئے سارک سے متعلق بھارت کا موقف واضح اور مستقل ہے۔ اسلام آباد میں سارک سربراہ کانفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی میزبانی میں سارک اجلاس ہونا مشکل ہے۔
بھارت آمادہ