وفاقی شرعی عدالت سودی نظام کے خاتمے کی 118 درخواستوں پر آج سماعت کریگی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی شرعی عدالت ملک سے سودی نظام کے خاتمے کی 118 درخواستوں پر آج سماعت کریگی۔ 3 ماہ 10 دن بعد دوبارہ درخواستوں کی سماعت ہو رہی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس شیخ نجم الحسن کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان، جسٹس محمد مقبول باجوہ، جسٹس سید محمد فاروق شاہ اور جسٹس شوکت علی بخشانی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ قائم ہے۔ بنچ نے اٹارنی جنرل، وفاقی سیکرٹریزقانون و انصاف، سیکرٹری خزانہ، صوبائی چیف سیکرٹریز، ایڈووکیٹ جنرلز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، نجی بینکوں کے وکلا سمیت مقدمات کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ سودی نظام کے خاتمے سے متعلق 11 جون 2018 کو ہونے والی سماعت میں شرعی عدالت کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھا آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت ملک سے سودی نظام کا خاتمہ آئینی تقاضا ہے اور سودی نظام کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے دائر 118 درخواستوں پر گزشتہ 27 برسوں سے فیصلہ نہ ہو سکا اس دوران وفاقی شرعی عدالت کے 12چیف جسٹس صاحبان اپنی مدت پوری کرکے سبکدوش ہوچکے ہیں جبکہ 16سال قبل 2002میں عدالت عظمی کی جانب سے اس مقدمے کو ریمانڈ کرکے دوبارہ وفاقی شرعی عدالت بھجوایا تھا۔عدالت عظمی کی جانب سے اس معاملے کو دوبارہ شرعی عدالت میں بھجوانے کے بعد اب تک 8 چیف جسٹس اپنے عہدوں سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔