پنجاب :موسلادھار بارش،بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے کا اطلاع
لاہور (نمائندگان+ این این آئی) صوبے کے مختلف شہروں میں دو روز سے جاری موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی۔ ظفر وال میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل برباد ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا جس سے کسانوں میں تفتیش کی لہر دوڑ گئی۔ ظفر وال کے ساتھ بہنے والا نالہ ڈیک کے قریب بسنے والے لوگوں کو فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ نارووال اور گردونواح میں موسلادھار باری جاری ہے جس سے فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ شہر بھر کی سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کررہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نالہ ڈیک، نالہ بسنتر، نالہ بئیں اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے تمام محکموں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ اٹھارہ ہزاری میں فلڈ وارننگ کے سلسلے میں مساجد میں اعلانات کروا دئیے گئے۔ جبکہ متوقع سیلابی صورتحال کے پیش نظر اسسٹنٹ کمشنر اٹھارہ ہزاری اسد چانڈیہ نے مختلف نشیبی علاقوں کا دورہ کیا اور حفاظتی انتظامات کاجائزہ لای۔ چناب نگر میں دریائے چناب پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی جو آئندہ 48 گھنٹوں کیلئے ہے۔ ریسیکیو 1122 کی جانب سے ضلع بھر میں مختلف مقامات پر فلڈ ریلیف سینٹر قائم کردئیے گئے ہیں جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں میں بارش اور سیلاب کا کافی خطرہ ہے اور پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل شکر گڑھ میں دو روز سے جاری بارش کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ شہری گھروں میں قید ہو کر رہ گئے۔ شہر کے گردونواح میں ہزاروں ایکڑ دھان کی تیار فصل تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ بارشوں سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ادھر اے سی شکر گڑھ نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر محکمہ مال کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور دریائے راوی جلالہ اور داود کے مقام پر کیمپ قائم کردئیے گئے ہیں۔ پسرور سے نامہ نگار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بارشوں سے دریائے چناب، توی، نالہ ڈیک اور نالہ ایک میں سیلاب آگیا ہے۔ نالہ ڈیک میں مہتاب پور ہنجلی کے مقام پر پانی کا بہائو 16 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ مزید بارش کی پیشنگوئی کے باعث ضلع سیالکوٹ میں دریائوں اور برساتی نالوں میں مزید طغیانی کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 22 ستمبر کی رات سے سیالکوٹ اور اسکے بالائی علاقوں میں بارشوں کا شروع ہونے والا ہی سلسلہ 26 ستمبر تک جاری رہے گا ۔ ضلعی انتظامیہ نے سیالکوٹ میں بہنے والے دریائوں اور برساتی نالوں کے ملحقہ آبادیوں کے مکینوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دریا اور برساتی نالوں کے بیڈز کو فوری خالی کردیں۔ دوسری طرف سیلاب کی پیشنگوئی کرنے والے ادارے ایف ایف ڈی نے خبردار کیا ہے کہ بھارت دریائے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑ سکتا ہے جس سے نارووال، لاہور اور سیالکوٹ کے اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے راوی اور ستلج کے علاقوں میں شدید بارش کا بھی امکان ہے۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں ساڑھے چار لاکھ کیوسک پانی چھوڑنے کی غیرمصدقہ اطلاعات موصول ہونے کے بعد ابھی تک دریا میں واقع نیوخانکی ہیڈ بیراج میں اس وقت 17 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جو کہ پانی کی کم ترین سطح بتائی جا رہی ہے تاہم ساڑھے چار لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کی صورت میں یہ ایک بڑا سیلابی ریلا ثابت ہوسکتا ہے جس سے دریائے چناب کے قریبی بیلہ میں موجود چھوٹے، بڑے دیہات متاثر ہوسکتے ہیں تاہم نیوخانکی بیراج میں 10 لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزرنے کی صلاحیت موجود ہے۔