18ویں ترمیم کو تحفظات کے باوجود قبول کیا: سردار اختر مینگل
کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کو تحفظات کے باوجود قبول کیا۔ بلوچستان اور دیگر صوبے میں 18ویں ترمیم سے مطمئن نہیں ہیں اختیارات کو صوبہ سے واپس لینا سنگین مذاق ہوگا۔ 18ویں ترمیم واپس لینے کے بجائے مزید اختیارات دیئے جائیں، سی پیک، گوادر سمیت دیگر منصوبوں کے معاہدوں پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔ جب اعتماد میں نہ لیا جائے تو اتحاد قائم نہیں رہتا۔ چین سے سی پیک معاہدہ ہوا شرائط کا کسی کو علم نہیں۔ کالا باغ ڈیم اہم یا ملکی سلامتی ایک متنازعہ معاملہ ہے اس کو نہ چھیڑا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کو کہا کہ سی پیک کے حوالے ہمیں اعتماد میں لیا جائے جب اعتماد میں نہ لیا جائے تو اتحاد قائم نہیں رہ سکتا چین اور سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں کو قومی اسمبلی میں لانا چاہئے امید ہے پی ٹی آئی تمام کاموں میں شفافیت برقرار رکھے گی۔ پوری دنیا میں ہونے والے معاہدے اسمبلی فلور پر لائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے ساتھ ملکر 6 نکات پر دستخط کئے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمارے نکات اہم ہیں ہمارے نکات پر عملدرآمد کے لئے پی ٹی آئی کو ایک سال کا وقت دیا ہے ہم نے جو نکات دیئے ہیں ان میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو ریاست مخالف ہو اگر ایک سال میں ان نکات پر 40 فیصد بھی کام ہوا تو حکومت میں شامل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی شہریت کا مسئلہ پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے کل پی ٹی آئی وفد نے ملاقات میں بتایا کہ یہ تجاویز ہیں فیصلہ نہیں کیا کسی کو شہریت دیکر ہم انسانی حقوق پر پورا اتر سکتے ہیں کیا کسی حکومت نے ماضی میں مہاجرین کیمپوں کا دورہ کیا؟ سعودی عرب میں لوگ 50 پچاس سال سے رہ رہے ہیں۔ کیا انہیں شہریت ملی ہے؟ سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ متنازعہ ہے اس کو نہ چھیڑا جائے اور اسی طرح کالاباغ ڈیم ایک متنازعہ معاملہ ہے اس کو بھی نہ چھیڑا جائے۔ کالاڈیم اہم ہے یا ملکی سلامتی؟ بلوچستان میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی ضرورت اس پر توجہ دی جائے۔