قومی اسمبلی : دیوالیہ کے ذمہ دار اسحاق ڈار ، مسلم لیگ ن نے ایسٹ اندیا کمپنی والا کام کیا: فواد چودھری
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ قاضی بلال) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان میں پیدا ہونے والے بنگالیوں اور افغانوں کو شہریت دینے کے اعلان پر قومی اسمبلی میں ایک نئی بحث چھڑگئی، جہاں اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعت نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر سردار اختر مینگل نے کہا حکومت اعلان کر دے کہ پاکستان عالمی یتیم خانہ ہے، بلوچ عوام کو ان کے اپنے ہی ملک میں انسان تک نہیں سمجھا جاتا۔ قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور حکومت کی اتحادی جماعت بی این پی مینگل کی جانب سے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے معاملے پر مشترکہ طور پر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا گیا۔ پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے وزیر اعظم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’وزیراعظم نے کراچی کے عوام کے جذبات مجروح کرتے ہوئے 'بے حس' بیان دیا‘۔ وزیراعظم کا یہ بیان شہر قائد کی حساسیت کو جانے بغیر سامنے آیا جہاں وسائل پر کئی بار خانہ جنگی دیکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ جیسی فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں جبکہ انہیں شاید معلوم نہیں کئی دہائیوں سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی مہاجرین آج تک شہریت حاصل نہیں کر سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا حکومت ایسا کوئی فیصلہ کرنے سے قبل ملک میں رہنے والے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی معلومات اکٹھا کرے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی وزیراعظم کے بیان پر تنقید کی اور اسے ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا ’عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے وہ وزیراعظم بننے کے بعد صرف اپنی جماعت کی نہیں بلکہ پورے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ ان حساس معاملات پر پارٹی سربراہ کے طور پر یو ٹرن لے سکتے ہیں لیکن وزیر اعظم کے طور پر نہیں‘۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے صدر سردار اختر مینگل نے بھی اس پیشکش کو مسترد کیا اور قومی اسمبلی میں اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم کسی یوٹرن کے جھنجٹ میں نہیں پڑتے لیکن جن کو ڈالر دے کر واپس بھیجا جاتا ہے وہ پانچ سو روپے چیک پوسٹ والوں کو دے کر واپس آجاتے ہیں‘۔ تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیپلز پارٹی اور بی این پی کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا حکومت اس معاملے پر کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بحث کرنے پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے اختر مینگل سے ملاقات کرکے یقین دہانی کرائی تھی فیصلہ کیے جانے سے قبل تمام جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت نے اس حوالے سے معلومات اکٹھا کرنا شروع کردی ہیں جسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے گزشتہ حکومت کو اس معاملے کو نہ اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا پیپلز پارٹی نے ایک دہائی سے زیادہ اقتدار میں رہنے کے باوجود کراچی میں رہنے والوں کی معلومات اکٹھا کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے نفیسہ شاہ کے مدینہ ریاست کے مبہم بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سعودی عرب مدینہ کی اس ریاست کی نمائندگی نہیں کرتی جس کے بارے میں وزیراعظم نے بیان دیا۔ انہوں نے کہا شہریت ایکٹ 1951 پاکستان میں پیدا ہونے والے تمام افراد کو شہریت دینے کا کہتی ہے۔ شیریں مزاری نے کہا ’آپ کو یہ بات پسند آئے یا نہیں لیکن قانون پاکستان میں پیدا ہونے والے افراد کو شہریت دینے کا کہتا ہے تاہم یہ ایوان اس قانون کو تبدیل کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا افغان پناہ گزینوں کو جبری طور پر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا جبکہ بنگالیوں کو بنگلہ دیش میں بھی شہریت نہیں ملے گی کیونکہ انہوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی تھی۔ نیٹ نیوز کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا مسلم لیگ ن نے حکومت میں آ کر وہی کیا جو ایسٹ انڈیا کمپنی نے کیا تھا۔ آئی این پی/ آن لائن کے مطابق وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے نواز شریف نے پانامہ کے چکر میں موٹروے اور ائرپورٹس کے اعلان ایسے کئے جیسے سٹریپسلز کی گولیاں تقسیم کر رہے ہیں،گزشتہ حکومت نے مہنگے ترین قرضے لیکرکھلونے بنائے، قرضوں کی وجہ سے امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے، ملک کی معاشی ابتری کے ذمہ دار اسحاق ڈار ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر صرف ڈیڑھ ماہ کے رہ گئے ہیں، پنجاب میں میٹرو بسیں چلانے کیلئے صوبائی حکومت کو 8ارب روپے چاہئیں، اورنج ٹرین منصوبہ بنانے کیلئے300ارب روپے کا قرضہ لیا گیا اب اس کو چلانے کیلئے ہر سال 20 ارب روپے درکار ہونگے، امیر لوگوں کو ٹیکس دینا پڑے گا، عمران خان کے وژن کے مطابق ملک کو چلائیں گے اور عوام سے کیا گیا ایک ایک وعدہ پورا کریں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہا گزشتہ حکومت نے قرضے لیکر آنیوالی نسلوں کو مقروض کر دیا، گزشتہ حکومت کی پالیسیوں سے مجموعی خسارہ 7.2فیصد پر ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت میں جاری مالیاتی خسارہ5گنا بڑھا۔ انہوں نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر صرف ڈیڑھ ماہ کے رہ گئے ہیں۔ ہمیں چندہ جمع کرنے کا طعنہ دیا جا رہا ہے، تنقید کرنے والی دونوں جماعتیں بتائیں بھی تو سہی کہ اب چندے کے علاوہ حل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کیا ملکی قرضوں میں اضافے کی ذمہ دارموجودہ حکومت ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا قرضوں کی وجہ سے امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے، ملک کو دیوالیہ کرنے کے ذمہ دار اسحاق ڈار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے مہنگے ترین قرضے لیکرکھلونے بنائے گئے، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے10سال میں 11ٹریلین روپے خرچ کئے، پنجاب میں میٹرو بسیں چلانے کیلئے صوبائی حکومت کو 8ارب روپے چاہئیں، میٹرو ٹرین کو چلانے کیلئے ہر سال 20ارب روپے درکار ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اداروں کی بری حالت ہے، تنخواہوں اور پنشن کیلئے پیسے نہیں۔ انہوں نے نے کہاکہ کوشش کی ہے کہ اصلاحات لائیں، سبسڈی صرف غریب کو دینے کی کوشش کی۔ امیر لوگوں کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا سارک کانفرنس کے نام پر 33گاڑیاں 98کروڑ روپے میں خریدی گئیںاور اس کی مینٹینس کیلئے 35کروڑ خرچ ہوئے انہوںنے کہا کسی وزیراعظم نے ایسے اقدامات نہیں کیے جو وزیراعظم عمران خان نے کیے۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں یقین دہانی کرائی ہے مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا فیصلہ نہیں ہوا اس مسئلہ پر قومی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائے گا جبکہ قومی اسمبلی میں اس مسئلہ پر تفصیلی بحث کرائی جائے گی۔ تاہم سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر تنقید کے ساتھ ساتھ مسئلہ کا حل بھی پیش کریں۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے انسانی حقوق کی بنیاد پر مہاجرین کو شہریت دینے کی بات کی تھی تاہم یہ فیصلہ قومی سیاسی قیادت کی مشاورت سے ہو گا ۔ انہوںنے کہا ماضی کی حکومتوں نے اس مسئلہ پر کوئی کام نہیں کیا اور سابقہ حکومتوں نے مہاجرین کا ڈیٹا بھی اکٹھا نہیں کیا ۔ موجودہ حکومت مہاجرین کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ایوان میں پیش کر دے گی اور قوم سے کوئی چیز بھی اخفا نہیں رکھے گی۔ ماضی میں حکومتوں نے مہاجرین کو واپس وطن نہ بھیجنے کے بارے میں اقوام متحدہ کے ساتھ آٹھ معاہدے کر رکھے ہیں۔ حکومت نے یہ پالیسی بیان اپوزیشن کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں دیا یہ توجہ دلائو نوٹس اختر مینگل، نفیسہ شاہ، ربانی کھر، سید رفیع اور آغا حسن بلوچ نے پیش کیا تھا۔ اختر مینگل نے کہا ماضی میں سرحدی چوکیوں پر تعینات اہلکار نے پانچ سو روپے رشوت لے کر غیر ملکیوں کو پاکستان داخلہ کی اجازت دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ مسئلہ کمیٹیوں کو ارسال کرنے کی بجائے قومی اسمبلی میں کھلی بحث کرائی جائے۔ انہوں نے کہا ہم انسانی حقوق کی بنیاد پر اپنا تشخص اور شناخت کھو نہیں سکتے۔ حنا ربانی کھر نے کہا پارلیمانی پارٹیوں کی مشاورت کے بغیر حکومت نے مہاجرین سے وعدہ کر لیا ہے کیا حکومت پاکستان کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کر لیا ہے اس پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا وزیر اعظم نے صرف انسانیت کی بنیاد پر اعلان کیا۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا اور نہ ہی اس پر کوئی یوٹرن لیا ہے۔ ہم اس حوالے سے ایک پالیسی بنائیں گے اس پر عمل کیا جائے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا وزیراعظم نے بیان دیا ہم مہاجرین کو شہریت دیں گے اور اب کمیٹی کیوں بنائی جا رہی ہے یہ ایک یوٹرن پر ایک اور یوٹرن ہے ۔خصوصی نمائندہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی رہنما خورشید شاہ نے کہا جب کوئی جماعت اپوزیشن سے حکومت میں آتی ہے تو اس کے اہداف تبدیل ہوجاتے ہیں پارلیمان کی بالادستی اس وقت ہوگی جب ایوان میں وزیروں کے ساتھ متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز بھی ایوان میں موجود ہوں۔ وزیروں کی دوڑ میں تحریک انصاف جلد مسلم لیگ ن سے آگے نکل جائے گی۔ تحریک انصاف اپوزیشن میں وزیروں اور سیکرٹریز کے نہ آنے پر احتجاج کرتی تھی مگر ایک ماہ بھی نہیں ہوا وزیروں کی اگلی قطار خالی ہے۔ قومی اسمبلی نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(ترمیمی)آرڈیننس 2018 کو مزید 120دنوں کیلئے توسیع دینے کی قرارداد کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے قرارداد پیش کی کہ قومی اسمبلی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2018 کو چار اکتوبر 2018 سے مزید 120دنوں کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کرتی ہے قومی اسمبلی نے قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اعلیٰ افسران کو خبردار کرتے ہوئے کہا وہ اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران اپنی حاضری یقینی بنائیں ورنہ سخت ایکشن لوں گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی کارکردگی بجٹ بحث کے دوران کھول کر رکھ دی الزام لگایا جس ادارہ کو ہاتھ لگائیں وہ تباہ حال ہے۔ ن لیگ والوں نے اپنے بندوں کے ساتھ ان کے رشتہ داروں کو بھرتی کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف فواد چوہدری کی تقریر شروع ہوتے ہی ایوان سے باہر چلے گئے۔ فواد چوہدری نے اپنی تقریر میں اسحاق ڈار کو ملک کو دیوالیہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔ بجٹ بحث میں اپوزیشن جماعتوںنے منی بجٹ کو ظالمانہ قرار دیدیا۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی پہلی بار نوکر شاہی پر برس پڑے اور تاکید کی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ افغان مہاجرین کا ایشو بجٹ بحث کے دوران بھی ایوان کی زینت بنا رہا ہے جس پر انسانی حقوق وزیر نے جان چھڑاتے ہوئے پورے ایوان سے اس حوالے سے تجاویز طلب کر لیں ۔خورشید شاہ نے بجٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کی حکومت پر وزراء کی فوج بنانے پر شدید تنقید کی اور کہا ایک طرف کفایت شعاری کی باتیں کی جا رہی تو دوسری طرف دوستوںکو نوازا جا رہا ہے حالت یہ ہے وزراء کی ساری نشستیں خالی ہیں۔