• news
  • image

پاکستان ابھی بھی بھارت سے فائنل کھیل سکتا ہے

ایشیا کپ کرکٹ کا پاکستانی قوم کو انتظار تھا اور امید تھی کہ پاکستان بھارت کو شکست دے کر مودی کی گالیوں، بدتمیزیوں، مقبوضہ کشمیر میں مظالم، ہر روز کی شہادتوں کا بدلہ کرکٹ کے میدان میں چکائے گا مگر افسوس صد افسوس، پاکستان بھارت سے دونوں میچ ہار گیا اور شکست بھی بڑی ہوئی۔ پاکستان کی خوش قسمتی کہہ لیں کہ ہم افغانستان سے ہارتے ہارتے جیتے اور صرف ایک میچ ہانگ کانگ سے باآسانی پاکستان نے جیتا۔ چیمپئن ٹیم کی یہ کارکردگی کسی سطح کی کرکٹ میں قابل قبول نہ تھی۔ پاکستانی سلیکٹروں نے جو ٹیم ایشیا کپ کے لئے بھیجی وہ ون ڈے کرکٹ کی ٹیم ہی نہ تھی البتہ یہ ٹیم T20 ٹورنامنٹ میں شاید تھوڑی بہت پرفارمنس دے جاتی۔ پوری ٹیم میں ٹوٹل پانچ بیٹسمین تھے۔ دو اونپر اور مڈل آرڈر میں تھے پھر نیچے گٹکا چلانے والے چھ مصنوعی آل راؤنڈر تھے اور لگتا تھا اتنی کمزور ٹیم کی سلیکشن کرکٹ بورڈ نے نہیں بلکہ بھارتی سلیکٹروں نے کی ہے۔ پاکستانی ٹیم میں ایک جاندار کرکٹر محمد حفیظ موجود تھا جو سیاست کی نذر ہو گیا اور پاکستانی ٹیم کی موجودہ پرفارمنس کو دیکھ کر محمد حفیظ ایک نمبر سے لے کر گیارہ نمبر تک کسی بھی کھلاڑی سے ہزار درجے بہتر ہے اور وہ مسلسل بغیر کھلائے نظرانداز کیا جا رہاہے۔ ایشیا کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کی سلیکشن ملاحظہ ہو۔ ٹیم میں تین اوپنر، دو مڈل آرڈر بیٹسمین، دو معمولی آل راؤنڈر، باقی صفائی ستھرائی والا گیند تھا اور پوری ٹیم چوں چوں کا مربہ تھی۔ پوری ٹیم میں پانچ فاسٹ باؤلر ساتھ گئے ہیں اور پورے ایشیا کپ میں سپنروں کی بہار ہے اور صرف سپنر ہی آؤٹ کر رہے ہیں اور ہمارے آنکھوں کے اندھے، کانوں سے بہرے محمد حفیظ کو پہلے چاروں میچوں میں باہر بٹھا چکے ہیں۔ ایک شکست وہ ہوتی ہے جو لڑ کر ہاری جاتی ہے اور ایک شکست جو بے ایمانی سے ہاری جاتی ہے۔ کہنے کو تو ہمارے وزیراعظم عمران خان ورلڈکپ کرکٹ جیتنے والے کپتان ہیں مگر پاکستانی ٹیم ایک کلب سٹینڈرڈ ٹیم سے بھی کم تر ہے۔ مودی کی بکواس اور بھارت کے ہاتھوں مسلسل دو شکستوں نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بھارت کی ٹیم مسلسل 4 سپنروں سے کھیل رہی ہے اور ہم مسلسل فاسٹ باؤلروں سے کھیل رہے ہیں۔ ہمارے پاس شاداب ہی اکیلا سپنر تھا جو بھارت کے خلاف زخمی ہی کھلا دیا گیا۔ عقل کے اندھوں نے حفیظ کو نہیں کھلایا۔ پاکستانی ٹیم ایشیا کپ میں بھونچال ٹائپ کی ٹیم بھیجی گئی۔ ان تمام باتوں سے قطع تعلق لگ رہا ہے کہ پاکستان اپنا آخری میچ بنگلہ دیش سے جیت جائے تو بھارت سے ایک مقابلہ فائنل میں اور ہو سکتا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے میدان میں دوست ٹیم اتاری جائے۔ مڈل آرڈر کو مضبوط کیا جائے اور ٹیم میں تین سپنر کھلائے جائیں۔ اگر اس مرتبہ بھی حفیظ کو نہ کھلایا گیا تو پاکستان کے شائقین نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں کہ اس زیادتی پر وہ پھر خاموش رہیں گے۔ اگر حفیظ سے سلیکٹروں کو اتنی الرجی تھی تو پھر اسے ایشیا کپ کیلئے سلیکٹ کیوں کیا گیا تھا۔ مکی آرتھر کو بھارت کے مقابلے پاکستان کی عزت کا کیا احساس ہو سکتا ہے۔ اگر اس مرتبہ بھی حفیظ کو نہ کھلایا گیا تو پھر مکی آرتھر گراؤنڈ سے ہی اپنے ملک چلے جائیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن