• news

نظرثانی اپیل خارج‘ جہانگیر ترین کی نااہلی برقرار‘ عمران اہلیت کیس میں فل کورٹ بنانے کی درخواست بھی مسترد

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی ہے۔ اب وہ پارلیمانی سیاست سے باہر ہوگئے ہیںاورکوئی بھی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نظر ثانی اپیل کی سماعت کی توجہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے اپنے دلائل میں موقف اختےار کےا کہ وہ ٹرسٹ کے بینی فیشل اونر نہ تھے، انہوں نے صرف بیرون ملک 50کروڑ روپے ٹرسٹ کو بھجوائے تھے۔ انہوں نے کہاکہ وہ دستاویزت عدالت میں جمع کرواچکے ہیں۔ سکندر مہمند جذباتی ہوگئے اور تیز آواز سے بولنا شروع کےا توعدالت نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی آواز نیچے رکھیں اور چیخیں مت، عدالت کے احترام کو مدنظر رکھیں جس پر سکندر بشیر مہمند نے کہا معافی چاہتا ہوں مجھے اونچا بولنے کی عادت ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ ہم کیس کی دوبارہ سماعت نہیں کر رہے ہیں، اس وقت آپ کو پوچھتے رہے لیکن آپ نے ٹرسٹ ڈیڈ بھی بہت آخر میں دی، اب لہرچل یہ رہی ہے کہ لیڈر پیسہ ملک میں لائیں، باہر سے پیسہ ملک میں لایا جانا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موکل اتنے بڑے لیڈر ہیں کبھی انہوں نے سوچا کہ یہ پیسہ ملک میں واپس آنا چاہیے، جب فیصلہ پڑھ رہا تھا کہ آپ نے کمپنی اور شیئر بھی خریدے، کوئی عوامی عہدے دار ایسی مشکوک ٹرانزیکشن کیسے کر سکتا ہے، ٹرائزیکشن آف شور کمپنی کی طرح کی گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ اگر لڑائی کے بعد میں کوئی تھپڑ مارنا ےاد آئے تو وہ اپنے منہ پر مار لینا چاہئے۔ تمام لوگوں نے الیکشن لڑا اور اپنے اثاثے شو کیئے ہیں ، پیش کردہ کئی کاغذات آفیشل نہیں ہیں جو پچاس کروڑ روپے بیرون ملک پراپرٹی کی تعمیرات پر خرچ کیئے انہیں کاغذات نامزدگی میں شو نہیں کےا گےا، ٹرسٹ کو فنڈنگ پاکستان سے گئی لوگوں کو جھانسا دینے کے لیئے اپنی ہی پیسے سے کمپنی اور ٹرسٹ بناےاپہلے کمپنی بنی پھر ٹرسٹ بنا۔15دسمبر 2017کو عدالت عظمیٰ نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے پیسے بچانے کیلئے باہر کمپنی بنائی، پراپرٹی خود خریدی، بچوں کی ملکیت ظاہر کرکے چھپارہے ہیں، جہانگیر ترین سے کہا گیا دستاویزات لائیں لیکن نہیں لائے۔ کیا عوامی لیڈر ایسے ہوتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے لیڈر ہیں جو لوگوں سے اپنے پیسے چھپانے کے لیے بچوں کو آگے کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لندن میں خریدے گئے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے کوئی فرشتے وہاں پر نہیں گئے تھے بلکہ جہانگیر ترین نے ہی یہ کام سرانجام دیا تھا۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے جو پیسہ بیرون ملک بھجوایا اس پر ٹیکس بھی ادا کیا اس لیے ان کی یہ رقم قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائی گئی۔ بینچ کے سربراہ نے وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرون ممالک سے پیسہ وطن واپس لانے کی بات کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ان کی اپنی جماعت کے رہنما پاکستان سے پیسہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیت کے فیصلے کیخلاف فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی،جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے در خوا ست کی سما عت کی تو درخواست گذار حنیف عبا سی کے وکیل اکرم شیخ عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حنیف عباسی کن گرانڈز پر چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے؟ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نااہلیت کیس میں عدالت نے قرار دیا یہ کوئی "اسٹرکٹ لائبیلیٹی" (لازمی ذمہ داری)کا کیس نہیں جبکہ پاناما بینچ نے اسی نوعیت کے کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اکرم شیخ نے شکیل اعوان بنام شیخ رشید نااہلیت کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں بینچ کے رکن نے کہا جو سوالات اٹھائے گئے ان کے جوابات کے لیئے لارجر کورٹ بنائی جائے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ 'کیا آپ اقلیتی فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں'۔ اکرم شیخ نے کہا معزز جج نے کوئی اختلافی فیصلہ نہیں دیا تھا بلکہ اہم نکات اٹھائے تھے اور باقی دو ججز نے بھی جسٹس فائز عیسیٰ کی رائے سے اختلاف نہیں کیا تھا، دیگر ججز نے قرار دیا تھا کہ الیکشن سر پر ہے اس لیے معاملہ فوری نوعیت کا ہے۔اکرم شیخ کا کہنا تھا اخبارات بھی اس حوالے سے اداریہ لکھ چکے ہیں۔ انہوں انگریزی اخبار کا حوالہ دےا جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم اخبارات کے کہنے پر ایکشن نہیں لے سکتے، اکرم شیخ نے جواب دےا کہ اخبارات بھی عوام کی آواز ہوتے ہیں اکثر سوموٹو اخبار ہی کی خبروں پر لئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ آرٹیکل 184/3 کے تحت لیتے ہیں آپ کا کیس اس آرٹیکل کے تحت ہے کہیں تو آپ کا اور دیگر مقدمات ختم کردیتے ہیں، اکرم شیخ نے کہا کہ اس طرح تو میرے ساتھ ساتھ بہت سی عوام انصاف سے محروم رہ جائے گی ایسا میں نہیں چاہتا ۔کیس کے تسلسل کے لیئے لارجر بینچ بن سکتا ہے ،اس معاملے میں لارجر بینچ شکیل نہیں دےا جاسکتا8ماہ کیس چلا ہے اب آٹھ منٹ نہیں لگیں گے کیس کنکلوڈ کرنے میں بعدازاں فاضل ججز نے مشاورت کے بعد نااہلیت کے کیسز کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔اس موقع پر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ میزان عدل مختلف لوگوں کے لیے مختلف نہیں ہو سکتا، جناب چیف جسٹس آپ نے اہم معاملات پر پہلے بھی بڑے بینچ بنائے ہیں، درخواست بے شک خارج کر دیتے لیکن آپ میرے دلائل تو سن لیتے۔چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو کہا آپ کے دلائل سن کر ہی فیصلہ دیا ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ آف پاکستان نے ورکرز ویلفیئرفنڈ زکے واجب الادا 172 ارب روپے کے اجرا ءکے حوالے وزارت خزانہ سے 10دن میں جواب طلب کرلےا ہے۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران سیکرٹری محکمہ جنگلات سندھ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے جنگلات کی زمین لیز پر لینے والوں کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ گزشتہ 30 برس میں جنگلات کی لیز پر دی گئی زمینوں کی مکمل تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ لیز پر جنگلات کی زمین لینے والوں کی فہرست اخبارات میں نوٹس کے لئے شائع کریںگے عدالت تمام غیر قانونی لیز منسوخ کرے گی،جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کوٹ میںملک بھر میں غیر قانونی بل بورڈز کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ۔ عدالت نے وفاق او صوبوں کو غیر قانونی بل پورڈز ہٹانے سے متعلق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ہے۔
سپریم کورٹ/ جہانگیر ترین
نظرثانی اپیل خارج‘ جہانگیر ترین کی نااہلی برقرار‘ عمران اہلیت کیس میں فل کورٹ بنانے کی درخواست بھی مسترد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی ہے۔ اب وہ پارلیمانی سیاست سے باہر ہوگئے ہیںاورکوئی بھی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نظر ثانی اپیل کی سماعت کی توجہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے اپنے دلائل میں موقف اختےار کےا کہ وہ ٹرسٹ کے بینی فیشل اونر نہ تھے، انہوں نے صرف بیرون ملک 50کروڑ روپے ٹرسٹ کو بھجوائے تھے۔ انہوں نے کہاکہ وہ دستاویزت عدالت میں جمع کرواچکے ہیں۔ سکندر مہمند جذباتی ہوگئے اور تیز آواز سے بولنا شروع کےا توعدالت نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی آواز نیچے رکھیں اور چیخیں مت، عدالت کے احترام کو مدنظر رکھیں جس پر سکندر بشیر مہمند نے کہا معافی چاہتا ہوں مجھے اونچا بولنے کی عادت ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ ہم کیس کی دوبارہ سماعت نہیں کر رہے ہیں، اس وقت آپ کو پوچھتے رہے لیکن آپ نے ٹرسٹ ڈیڈ بھی بہت آخر میں دی، اب لہرچل یہ رہی ہے کہ لیڈر پیسہ ملک میں لائیں، باہر سے پیسہ ملک میں لایا جانا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موکل اتنے بڑے لیڈر ہیں کبھی انہوں نے سوچا کہ یہ پیسہ ملک میں واپس آنا چاہیے، جب فیصلہ پڑھ رہا تھا کہ آپ نے کمپنی اور شیئر بھی خریدے، کوئی عوامی عہدے دار ایسی مشکوک ٹرانزیکشن کیسے کر سکتا ہے، ٹرائزیکشن آف شور کمپنی کی طرح کی گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ اگر لڑائی کے بعد میں کوئی تھپڑ مارنا ےاد آئے تو وہ اپنے منہ پر مار لینا چاہئے۔ تمام لوگوں نے الیکشن لڑا اور اپنے اثاثے شو کیئے ہیں ، پیش کردہ کئی کاغذات آفیشل نہیں ہیں جو پچاس کروڑ روپے بیرون ملک پراپرٹی کی تعمیرات پر خرچ کیئے انہیں کاغذات نامزدگی میں شو نہیں کےا گےا، ٹرسٹ کو فنڈنگ پاکستان سے گئی لوگوں کو جھانسا دینے کے لیئے اپنی ہی پیسے سے کمپنی اور ٹرسٹ بناےاپہلے کمپنی بنی پھر ٹرسٹ بنا۔15دسمبر 2017کو عدالت عظمیٰ نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے پیسے بچانے کیلئے باہر کمپنی بنائی، پراپرٹی خود خریدی، بچوں کی ملکیت ظاہر کرکے چھپارہے ہیں، جہانگیر ترین سے کہا گیا دستاویزات لائیں لیکن نہیں لائے۔ کیا عوامی لیڈر ایسے ہوتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے لیڈر ہیں جو لوگوں سے اپنے پیسے چھپانے کے لیے بچوں کو آگے کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لندن میں خریدے گئے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے کوئی فرشتے وہاں پر نہیں گئے تھے بلکہ جہانگیر ترین نے ہی یہ کام سرانجام دیا تھا۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے جو پیسہ بیرون ملک بھجوایا اس پر ٹیکس بھی ادا کیا اس لیے ان کی یہ رقم قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائی گئی۔ بینچ کے سربراہ نے وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرون ممالک سے پیسہ وطن واپس لانے کی بات کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ان کی اپنی جماعت کے رہنما پاکستان سے پیسہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیت کے فیصلے کیخلاف فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی،جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے در خوا ست کی سما عت کی تو درخواست گذار حنیف عبا سی کے وکیل اکرم شیخ عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حنیف عباسی کن گرانڈز پر چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے؟ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نااہلیت کیس میں عدالت نے قرار دیا یہ کوئی "اسٹرکٹ لائبیلیٹی" (لازمی ذمہ داری)کا کیس نہیں جبکہ پاناما بینچ نے اسی نوعیت کے کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اکرم شیخ نے شکیل اعوان بنام شیخ رشید نااہلیت کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں بینچ کے رکن نے کہا جو سوالات اٹھائے گئے ان کے جوابات کے لیئے لارجر کورٹ بنائی جائے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ 'کیا آپ اقلیتی فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں'۔ اکرم شیخ نے کہا معزز جج نے کوئی اختلافی فیصلہ نہیں دیا تھا بلکہ اہم نکات اٹھائے تھے اور باقی دو ججز نے بھی جسٹس فائز عیسیٰ کی رائے سے اختلاف نہیں کیا تھا، دیگر ججز نے قرار دیا تھا کہ الیکشن سر پر ہے اس لیے معاملہ فوری نوعیت کا ہے۔اکرم شیخ کا کہنا تھا اخبارات بھی اس حوالے سے اداریہ لکھ چکے ہیں۔ انہوں انگریزی اخبار کا حوالہ دےا جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم اخبارات کے کہنے پر ایکشن نہیں لے سکتے، اکرم شیخ نے جواب دےا کہ اخبارات بھی عوام کی آواز ہوتے ہیں اکثر سوموٹو اخبار ہی کی خبروں پر لئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ آرٹیکل 184/3 کے تحت لیتے ہیں آپ کا کیس اس آرٹیکل کے تحت ہے کہیں تو آپ کا اور دیگر مقدمات ختم کردیتے ہیں، اکرم شیخ نے کہا کہ اس طرح تو میرے ساتھ ساتھ بہت سی عوام انصاف سے محروم رہ جائے گی ایسا میں نہیں چاہتا ۔کیس کے تسلسل کے لیئے لارجر بینچ بن سکتا ہے ،اس معاملے میں لارجر بینچ شکیل نہیں دےا جاسکتا8ماہ کیس چلا ہے اب آٹھ منٹ نہیں لگیں گے کیس کنکلوڈ کرنے میں بعدازاں فاضل ججز نے مشاورت کے بعد نااہلیت کے کیسز کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔اس موقع پر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ میزان عدل مختلف لوگوں کے لیے مختلف نہیں ہو سکتا، جناب چیف جسٹس آپ نے اہم معاملات پر پہلے بھی بڑے بینچ بنائے ہیں، درخواست بے شک خارج کر دیتے لیکن آپ میرے دلائل تو سن لیتے۔چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو کہا آپ کے دلائل سن کر ہی فیصلہ دیا ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ آف پاکستان نے ورکرز ویلفیئرفنڈ زکے واجب الادا 172 ارب روپے کے اجرا ءکے حوالے وزارت خزانہ سے 10دن میں جواب طلب کرلےا ہے۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران سیکرٹری محکمہ جنگلات سندھ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے جنگلات کی زمین لیز پر لینے والوں کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ گزشتہ 30 برس میں جنگلات کی لیز پر دی گئی زمینوں کی مکمل تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ لیز پر جنگلات کی زمین لینے والوں کی فہرست اخبارات میں نوٹس کے لئے شائع کریںگے عدالت تمام غیر قانونی لیز منسوخ کرے گی،جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کوٹ میںملک بھر میں غیر قانونی بل بورڈز کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ۔ عدالت نے وفاق او صوبوں کو غیر قانونی بل پورڈز ہٹانے سے متعلق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ہے۔
سپریم کورٹ/ جہانگیر ترین

ای پیپر-دی نیشن