سشما تعاون پر زور دیکر سارک وزرا خارجہ اجلاس سے ”فرار“ شاہ محمود سے ملاقات بھی نہ کی
نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ ایجنسیاں) سارک وزراءخارجہ کا اجلاس نیو یارک میں ہوا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی میں کوئی رسمی ملاقات ہوئی نہ مصافحہ کیا گیا نجی ٹی وی کے مطابق سائیڈ لائنز پر سارک وزراءخارجہ کا اجلاس ہوا بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اپنا بیان دیکر اجلاس سے اچانک ”فرار“ ہو گئیں۔ سشما سوراج صرف آدھا گھنٹہ اجلاس میں موجود رہیں بھارتی میڈیا بھی سشما سوراج کا انتظار کرتا رہا گیا سشما سوراج نے بھارتی میڈیا سے بھی کوئی گفتگو نہیں کی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز سارک وزراءخارجہ کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان بھارت جھگڑے سارک میں لائے جا رہے ہیں نجی ٹی وی کے سوال پر بھارتی وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ میں جھگڑے نہیں چاہتی نہ میں یہاں کی کسی لڑائی کرنے آئی ہوں۔ اس موقع پر سری لنکن وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر دو ممالک میں جھگڑے ہیں اور ہم سے کہا گیا تو ثالثی کر سکتے ہیں نیپالی وزیر خارجہ نے کہا کہ اجلاس سے واپسی پر بات کروں گا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سارک وزراءخارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی روئیے کی وجہ سے سارک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا کیونکہ بھارت کا رویہ سارک کے خلاف ہے جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں ہوئی میں نے سشماسوراج کی بات غور سے سنی۔ انہوں نے علاقائی تعاون کی بات کی، سشماسوراج وزراءخارجہ اجلاس میں ہی اٹھ کر چلی گئیں، ہو سکتا ہے ان کی طبیعت ناساز ہو میرا سوال یہ ہے کہ علاقائی تعاون ممکن کیسے ہو گا؟خطے کے ممالک مل بیٹھنے کو تیار ہیں اور آپ اس بیٹھک میں رکاوٹ ہیں، مجھے سمجھائے اس طرح خطے کی ترقی اور علاقائی تعاون میں پیشرفت کیسے ممکن ہو گی۔ سارک فورم سے کچھ حاصل کرنا ہے تو آگے بڑھنا ہو گا۔ خطے کی خوشحالی اور روابط میں صرف بھارت رکاوٹ ہے آگے بڑھنے کےلئے سارک کی اگلی نشست طے کرنا ہو گی۔ پاکستان سارک فورم کو نتیجہ خیز دیکھنا چاہتا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سے میری بات نہیں ہوئی۔ سارک کے راستے، ترقی اور خطے کی خوشحالی میں صرف ایک رکاوٹ ہے۔ ایک ملک کا رویہ سارک کی روح کو ناکام کر رہا ہے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ امن میں واحد رکاوٹ بھارت کا مذاکرات کی میز پر نہ آنا ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ یو این کی رپورٹ میں بھی ان خلاف ورزیوں کا تذکرہ ہے۔ اس رپورٹ نے پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے۔ مسئلے کا حل نہ ہونے تک یہ خلاف ورزیاں ہوتی رہیں گی۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت سٹرٹیجک اتحاد پاکستان کے کہنے سے تبدیل نہیں ہو سکتا، ہمیں اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور امریکہ کو باور کروانا ہے کہ جب بھی پاکستان سے مل کر آگے بڑھا اسے فائدہ ہوا۔ پاکستان امریکہ تعلقات میں سردمہری کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ پچھلے دنوں امریکا کی جانب سے سخت بیانات سامنے آئے، لیکن ہم کوشش کریں گے کہ امریکا کو زمینی حقائق اور اپنے تعاون سے متعلق آگاہ کریں۔ ان کا کہنا تھا حکومتوں کی ترجیحات بدلتی رہتی ہیں، ہمیں مشکل حالات سے نمٹنا ہے اور ہمیں اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ۔ ملاقات طے کر کے بھارت پیچھے ہٹا اگر وہ ملتے اور مل بیٹھتے تو اپنا مو¿قف پیش کرتے۔ شاہ محمودکا کہنا تھا چینی وزیر خارجہ سے طے ہوا کہ دسمبر میں کابل میں اکٹھے ہونگے پاکستان کی خوشحالی، افغانستان کی خوشحالی سے جڑی ہوئی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی آئے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان میں امریکا کے مفادات ہیں، اور افغانستان کی موجودہ صورتحال امریکہ کی داخلی سیاست پر اثرانداز ہو رہی ہے۔بھارت کے ساتھ مثبت بات چیت کرنے کی کوشش کی اب مذاکرات کے لئے بھارت کو آگے بڑھنا ہو گا۔ ان کی داخلی سیاست ہے۔ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں اور لگتا ہے کہ وہ دبا¶ میں آ گئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے جو کرنا تھا کر دیا اور جب وہ تیار ہونگے تو رابطہ کر لیں۔ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے شاہ محمود کا کہنا تھا ہم یہاں کچھ کھونے نہیں بلکہ پانے آئے ہیں۔ جن ممالک کے ساتھ رابطے ٹوٹے ہوئے تھے، ان کو بحال کرنےکا موقع ملا۔ وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب جیرمی ہنٹ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین ہونے والی ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور ترقی سمیت مختلف امور پر تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب کو افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے آگاہ کیا۔ جیرمی ہنٹ نے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو برطانیہ کے دورے کی دعوت بھی دی۔ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ باہمی تعلقات کو کثیرالجہتی سٹریٹجک پارٹنر شپ میں تبدیل کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی اور یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ امور و سکیورٹی پالیسی فیڈریکا موگیرینی کے درمیان بھی ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان اور یورپی یونین کے مابین تعاون کو مضبوط بنانے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے اس موقع پر فیڈریکا موگیرینی کو پاک ای یو سٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کے لئے نومبر میں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے صدر سے ملاقات کی۔ صحت‘ تعلیم اور غربت کے خاتمے کیلئے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے افغانستان کیلئے امریکی خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد نے بھی ملاقات کی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان قیام امن کو افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ضروری سمجھتا ہے پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ مسئلہ افغانستان کا فوجی حل نہیں ہے پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل کو خوش آئند قرار دیتا ہے۔زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستانی کوششوں کو تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سارک وزراءخارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی روئیے کی وجہ سے سارک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا کیونکہ بھارت کا رویہ سارک کے خلاف ہے جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں ہوئی میں نے سشماسوراج کی بات غور سے سنی۔ انہوں نے علاقائی تعاون کی بات کی، سشماسوراج وزراءخارجہ اجلاس میں ہی اٹھ کر چلی گئیں، ہو سکتا ہے ان کی طبیعت ناساز ہو میرا سوال یہ ہے کہ علاقائی تعاون ممکن کیسے ہو گا؟خطے کے ممالک مل بیٹھنے کو تیار ہیں اور آپ اس بیٹھک میں رکاوٹ ہیں، مجھے سمجھائے اس طرح خطے کی ترقی اور علاقائی تعاون میں پیشرفت کیسے ممکن ہو گی۔ سارک فورم سے کچھ حاصل کرنا ہے تو آگے بڑھنا ہو گا۔ خطے کی خوشحالی اور روابط میں صرف بھارت رکاوٹ ہے آگے بڑھنے کےلئے سارک کی اگلی نشست طے کرنا ہو گی۔ پاکستان سارک فورم کو نتیجہ خیز دیکھنا چاہتا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سے میری بات نہیں ہوئی۔ سارک کے راستے، ترقی اور خطے کی خوشحالی میں صرف ایک رکاوٹ ہے۔ ایک ملک کا رویہ سارک کی روح کو ناکام کر رہا ہے۔
شاہ محمود