• news

قومی اسمبلی : سابق حکمرانوں نے خزانہ لوٹا ایسے جیسے ڈاکو مجرے پر لٹاتے ہیں : فواد چوہدری‘ اپوزیشن کا شدید احتجاج‘ وزیر اطلاعات نے معذرت کر لی

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر‘این این آئی، صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران دھواں دھار تقریر کی جس پر احتجاجاً اپوزیشن نے ایوان سے واک آو¿ٹ کیا جس کے بعد اپوزیشن کے مطالبے پر وزیر اطلاعات نے حزب اختلاف کے ارکان سے معافی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا سید خورشید شاہ نے ریڈیو پاکستان میں 3 روز کے دوران 800 افراد کو بھرتی کیا۔ اس دعوے کے خلاف خورشید شاہ نے ایوان میں تحریک استحقاق بھی پیش کی۔سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر بیان کا دفاع کیا۔انہوں نے اپوزیشن نشستوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ لوگ پاکستان کو لوٹ کر کھا گئے ہیں، ان لوگوں نے پی آئی اے، سٹیل مل اور ریڈیو پاکستان میں اپنے چمچوں کو بھرتی کیا۔اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے انہیں کہا فواد چوہدری صاحب ہاو¿س چلانا آپ کی ذمہ داری ہے اس کے باوجود وزیر اطلاعات نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا یہ لوگ ہمیں ناتجربہ کار کہتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا خورشید شاہ نے پی آئی اے میں سینکڑوں لوگ بھرتی کرائے، مشاہد اللہ خان نے اپنے بھائی اور کزن کو پی آئی اے میں اہم عہدوں پر فائز کرایا اور ہمیں کہا جارہا ہے چندے پر حکومت چلائی جارہی ہے۔ ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ برا مان جاتے ہیں جس طرح دو تین دہائیوں سے ملک چلایا گیا ایسے ملک نہیں چلے گا۔وزیراعظم سے کہوں گا چوروں کو الٹا لٹکا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے قومی خزانے کو ایسے لٹایا جیسے ڈاکو مجرے میں لٹاتے ہیں۔ سپیکر نے ایک مرتبہ پھر فواد چوہدری کو ٹوکتے ہوئے کہا آپکے الفاظ حذف کردیتے ہیں جس پر انکا کہنا تھا سپیکر صاحب، آپ ان سے محبت کا اظہار ضرور کریں، یہ داستان لوگ سننا چاہتے ہیں ¾ میری بات مکمل کرنے دیں ¾یہ لوگ تو سارے ایسے ہی بیٹھے ہیں مجھے پاکستان کے لوگ سنیں گے۔فواد چوہدری نے کہا بیرون ملک ٹیکسی چلانے والے کو ڈی جی ریڈیو پاکستان بنا دیا گیا۔سب چوروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا احتساب کےلئے آپ قانون سازی کریں جس پر وزیر اطلاعات نے کہا قانون موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ عملدرآمد ہوتا تو یہ سب لوگ جیلوں میں ہوتے۔فواد چوہدری کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور ایوان سے واک آو¿ٹ کر گئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا منتخب ارکان کی عزت ہوتی ہے، ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی، یہ نہیں کہتا الفاظ کہنے والا گھٹیا شخص ہے لیکن لفظ گھٹیا استعمال کیے گئے۔انہوں نے کہا مجرہ جہاں ہوتا ہے سب کو پتہ ہوتا ہے وہ سوشل میڈیا پر بھی آتا ہے، اجازت ملے تو سکرین لگا کر آپ کو دکھا دیں۔ متعلقہ وزیر ایوان سے معافی مانگیں، وہ جب تک معافی نہیں مانگیں گے ایوان میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا یہ پارلیمنٹ ہے، یہاں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے۔ خورشید شاہ نے مطالبہ کیا وزیراطلاعات ایوان سے معافی مانگیں ورنہ وہ ایوان میں نہیں بیٹھیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی کہا متعلقہ وزیر معافی مانگیں ورنہ ہمیں بھی مجبوراً واک آ¶ٹ کرنا پڑیگا جس کے بعد وزیر اطلاعات کے متنازع بیان پر اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آ¶ٹ کرگئے۔ فواد چوہدری کی معافی کے بعد واک آو¿ٹ کرنے والے ارکان اسمبلی کو منانے کےلئے وزیر پٹرولیم غلام سرور خان اور وزیر مملکت علی محمد خان گئے جس کے بعد وہ ایوان میں دوبارہ واپس آئے۔ ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر کہا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکم دیا اس لئے معذرت کرتا ہوں۔ نیٹ نیوز کے مطابق وفاقی وزیرِ اطلاعات کی قومی اسمبلی میں دھواں دھار تقریر کرتے ہوئے کہا ملک کو ڈاکوو¿ں کی طرح لوٹا گیا، انہیں الٹا لٹکانا چاہیے۔ اس بیان پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا، اپوزیشن احتجاجاً واک آ¶ٹ کر گئی۔قومی اسمبلی اجلاس میں گرما گرمی اس وقت شروع ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن شیخ فیاض الدین نے کہا حکومت نے تیس دنوں میں سولہ سے زائد نااہلیاں کیں، اب ایک وزیر نااہلیاں بھی مقرر کیا جانا چاہیے۔وزیرِ مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے ترکی بہ ترکی جواب دیا گزشتہ پانچ سال کی نااہلیوں کی بھی فہرست مرتب کی جانی چاہیے۔ اسی دوران پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے خورشید شاہ سے متعلق وزیرِ اطلاعات کے ٹویٹ میں لگائے گئے الزامات پر تحریک استحقاق پیش کر دی۔پیپلز پارٹی ارکان نے کہا خورشید شاہ وزیرِ اطلاعات کب رہے جو انہوں نے ریڈیو میں نوکریاں دیں، ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ورنہ فواد چودھری معافی مانگیں۔تحریک استحقاق پر بحث جاری تھی اچانک وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری ایوان میں داخل ہوئے تو ہال میں آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں۔تحریک استحقاق پر جواب دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا خورشید شاہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے تین روز میں آٹھ سو ملازمین کو ریڈیو میں بھرتی کرائے۔پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس طرح ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا انہیں تو سعودی عرب کے شاہ سلمان کی کرپشن کے خلاف والی مہم کی طرح الٹا لٹکانا چاہیے۔سپیکر نے فواد چودھری کے کچھ الفاظ کارروائی سے حذف بھی کرا دئیے۔ وفاقی وزیر کے ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔فواد چودھری کے معافی نہ مانگنے پر تمام اپوزیشن جماعتیں ایوان سے واک آ¶ٹ کر گئیں۔ سپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزراءعلی محمد خان اور غلام سرور خان اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائے اور پھر فواد چودھری نے ایوان میں معافی مانگ لی۔وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے بچوں کے اغوا کے توجہ دلاو¿ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا جب سابقہ حکومتوں میں بچوں کی زیادتی کی ویڈیوز بنا کر بیچی جاتی رہیں اس وقت ان کی عزت مجروح کیوں نہ ہوئی۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا حکومت کی طرف سے سی پیک کا خفیہ فرانزک آڈٹ شروع کر رکھا ہے۔ سی پیک دشمنی پاکستان دشمنی ہو گی۔پی پی کے راجا پرویز اشرف نے کہا پی پی کے معاشی مضبوطی کے کارنامے ایک تاریخ ہے، آج مل کر چلنا ہو گا تب ہی جمہوریت اور معیشت آگے چلے گی۔ اجلاس آج صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔اسلام آباد سٹاف رپورٹر کے مطابق قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پر بحث کے دوران اپوزیشن نے الزام عائد کیا حکومت نے ستر ارب کے بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن احسن اقبال نے کہا ٹیکس نیٹ بڑھا کر‘ براہ راست سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں اضافہ کرکے ہی ملک کو معاشی مشکلات سے نکالا جاسکتا ہے۔ حسب وعدہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کمی لانی چاہیے ۔ توقع تھی اسد عمر اب چینی پر انیس روپے ٹیکس کی واپسی کا اعلان کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی والے اب حکومت میں آکر اپنی بات بھول گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے راجہ پرویز اشرف نے اپنی پارٹی کی سابق حکومت کے کارناموں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی اور پون گھنٹہ طویل تقریر کی اور ضمنی مالیاتی بل پر اظہار خیال نہیں کیا۔ ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہا اسد عمر نے پہلی بار ایسا بجٹ دیا جو ملک کو معاشی مشکلات سے نکالے گا۔ سگریٹ اور لگژری اشیاءپر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے لیکن امپورٹڈ دودھ پر ٹیکس واپس لیا جائے کیونکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کا سوال ہے۔ قوم کو بتایا جائے جو 95 ارب ڈالر کے قرضے لئے گئے ہیں وہ کہاں خرچ کئے گئے ہیں۔ عالیہ حمزہ ملک نے کہا پچھلی حکومتوں کی ناکامیوں کی ذمہ دار 25 روز کی حکومت کو قرار نہیں دیا جاسکتا۔ میرٹ اور تبدیلی کا اس سے بہتر اور کیا ثبوت ہے میرے جیسے 70 نئے لوگ اس ایوان میں آئے ہیں۔

قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن