جیل سے رہائی کے بعد نواز شریف کی پہلی پیشی، نیب تفتیشی کا بیان شروع
اسلام آباد (نامہ نگار+ آن لائن) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں نیب کے تفتیشی افسر محبوب عالم نے اپنا بیان ریکارڈ کرانا شروع کر دیا ہے، محبوب عالم نے عدالت کو بتایا ہل میٹل سے ایک خطیر رقم ملزمان کو اور ان سے متعلقہ افراد کو منتقل ہوئی، متعلقہ بنکوں سے تفتیش کے دوران ریکارڈ بھی طلب کیا تھا، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ملزم کے ٹی وی انٹرویو کی ڈی وی ڈی کو نا قابل قبول شہادت قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا تفتیشی افسر ایسے شواہد کو ریکارڈ پر نہیں لاسکتا جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹی وی انٹرویو انتہائی اہمیت کا حامل ہے، 19جنوری 2016کے حسین نوازکے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ بھی موجود ہے، انٹرویو کی حیثیت چھپی ہوئی کتاب والی ہوتی ہے۔ جمعرات کو میاں نواز شریف جیل سے رہائی کے بعد پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نجی بنک کے افسر علی رضا بھی تفتیش میں شامل ہوئے تھے، علی رضا نے متعلقہ ریکارڈ ہمارے حوالے کیا،حبیب بنک مسلم ٹاو¿ن برانچ لاہور کے عرفان محمود بھی شامل تفتیش ہوئے۔ عرفان محمود نے بھیجی گئی رقم کا ریکارڈ پیش کیا، حبیب بنک واپڈا ٹاو¿ن برانچ کے اظہر اکرام نے بھی ریکارڈ فراہم کیا۔ اظہر اکرام نے انجم اقبال سے متعلق ریکارڈ پیش کیا۔ نجی بنک کے آپریشن منیجر سنیل اعجاز کھوکھر نے عبدالرزاق کو بھیجی گئی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے حسن کرمانی نے خواجہ ہارون پاشا کو بھیجی گئی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا۔ سٹینڈرڈ چارٹرڈ کی نورین شہزادی نے حسین نواز کی بنک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ پیش کیا، ہل میٹل سے ایک خطیر رقم ملزمان کو اور ان سے متعلقہ افراد کو منتقل ہوئی نواز شریف اور مریم نواز کے اکاو¿نٹ میں بھی رقم منتقل ہوئی۔ نواز شریف کے ٹی وی انٹرویو اور قومی اسمبلی کے خطاب کے حصول کے لئے وزارت اطلاعات کو خط لکھا۔ خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا بیان کا یہ حصہ گواہ کے متعلقہ نہیں، بیان کا یہ حصہ ناقابل قبول شہادت ہے۔ محبوب عالم نے عدالت کو بتایا ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیمرا حسن مصطفی نے حسین نواز کے انٹرویو کی ڈی وی ڈی فراہم کی جس پر میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ڈی وی ڈی قابل قبول شہادت نہیں، سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ تفتیشی افسر کی موجودگی میں بھی تیار نہیں ہوئے، تفتیشی افسرنے یہ سی ڈی اورٹرانسکرپٹ خود تیار نہیں کئے۔ نیب پراسیکیوٹرنے کہا عدالت چاہے تو ٹی وی چینل سے متعلقہ افراد کو سمن کرسکتی ہے،خواجہ حارث نے کہا پتا نہیں نیب کو کیا جلدی ہے،کوئی متعلقہ بندہ ہی اس انٹرویو کو عدالت میں پیش کرسکتا ہے، خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ایک بار یہ یوٹیوب سے بھی انٹرویو اٹھا لائے تھے، یہ ایک انٹرویو ہے کوئی پبلک ہسٹری نہیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا یہ انٹرویو پبلک ہسٹری میں آتا ہے، شہادت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے، جج ارشد ملک نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہامیں نماز پڑھ لوں، جس پر خواجہ حارث نے کہاآپ نہ ہوں تو ہمارا جھگڑا ہوتا ہے جس پر عدالت نے کہا جیسے ہی جھگڑا ہوگا میں واپس آجاوں گادو نجی بینکوں کی مختلف برانچوں کے آپریشنل منیجرز نے پیش ہوکر ریکارڈ جمع کرایا۔ ریکارڈ کے مطابق 277اعشاریہ 856ملین اور 52460 ڈالر ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے مختلف افراد کو بھجوائے گئے، یہ رقم اس کے علاوہ تھی جو نوازشریف اور مریم نواز کو بھجوائی گئی نیب راولپنڈی کے فنانس ایکسپرٹ شیر احمد خان نے نوازشریف کے اکاو¿نٹس کی انالسز رپورٹ تیار کی۔ وقت کی کمی کے باعث مزید سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی۔ آج بھی نیب تفشیی افسر اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔ آن لائن کے مطابق نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تو لیگی کارکنان کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں تاہم نواز شریف نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے سے گریز کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف مری میں اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے۔
نواز شریف/ پیشی