• news

قادیانیوں نے ختم نبوت قانون کو کبھی نہیں مانا‘ تحفظ ایمان کا حصہ ہے : سراج الحق

اسلام آباد (این این آئی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ختم نبوت کا قادیانیوں نے کبھی بھی ختم بنوت کی شق کونہیں مانا،آج بھی بیرونی دنیا سے اس شق کے خاتمے کیلے دباو¿ ہے، ختم نبوت کا تحفظ ہماری ایمان کا حصہ ہے،نبی پاک کی شان میں ہونے والی گستاخی کو روکنے کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں،حضرت محمد کی شان میں گستاخی سے 1.8 بلین لوگوں جذبات مجروح ہوتے ہیں، جمعرات کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام جیورسٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم نے ہالینڈ میں نبی کریم کی شان میں گستاخانہ پروگرام کے حوالے سے ہالینڈ سمیت مختلف ممالک کے سفیروں اورسفارت کاروں کو تحفظات سے آگاہ کیا، ہم نے انہیں بتایا کہ اس مبینہ گستاخانہ پروگرام سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے، اسکے بعد پروگرام کو عاجزی طور پر ملتوی کر دیا گیا۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت قانون دانوں کی مشاورت سے دنیا سے شان رسالت میں توہین کے حوالے سے معاہدہ کر لیں،یہ کانفرنس دنیا سے توہین رسالت کی روک تھام کا آغاز ہے،دنیا آج بھی ختم نبوت قانون کے خاتمے کے درپے ہیں،ایسا ہرگزنہیں ہونے دیں گے۔ علاوہ ازیں کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان عالمی سطح پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی اور دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر معاہدہ کی تحریک کا آغاز کرے ¾ اقوام متحدہ میں قرار داد جمع کرائی جائے ¾آئین کے مطابق قادیانی ¾ لاہور گروپ غیر مسلم ہیں ¾ جب تک قادیانی ، لاہوری (یا احمدی) اپنی مذکورہ دستوری وقانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے ان کو اہم کلیدی عہدوں، پالیسی ساز اداروں کی رکنیت یا مشیر وغیرہ مقرر کرنا خلاف آئین وقانون ہے لہٰذا ایسا کرنے سے گریز کیاجائے ¾قانون ناموس رسالت کی دفعہ 295-C پاکستان کی پارلیمنٹ کا متفقہ طور پر منظور کردہ قانون ہے ¾اس دفعہ میں کسی قسم کی تبدیلی یا غیر موثر بنانے کے حوالے سے کئے جانے والے ہر اقدام کی بھرپور مزاحمت کرینگے ¾ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو نافذ کیا جائے ¾ جو بھی ذمہ دار ہو اس کیخلاف کارروائی کی جائے۔جمعرات کو جماعت اسلامی کے زیر انتظام جیورسٹ کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس میں شریک ماہرین قانون، اعلی عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز حضرات، وکلاءتنظیموں کے عہدیداران اور سینئر وکلاءنے مسئلہ قادیانیت کے دستوری اور قانونی پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ تحفظ ناموس رسالت اور دنیا بھر کے مختلف مذاہب واقوام کی مقدس شخصیات کے حوالے سے ملکی وبین الاقوامی قوانین کی روشنی میں اپنی قیمتی آراءکا اظہار کیا۔شرکاءنے اس بات پر تشویش کا اظہارکیا کہ ایک عام انسان کی توہین کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ کے چارٹر برائے حقوق انسانی مورخہ 10دسمبر 1948ءکی قرارداد نمبر217 اور اقوام متحدہ کاشہری و سیاسی حقوق بارے عالمی معاہدہ اختیار کردہ 23 مارچ 1976 موجود ہیں۔لیکن دنیا بھر کے مختلف مذاہب اور قوموں کے مقدماس کی ناموس کے تحفظ یا توہین کو روکنے کیلئے کوئی بین الاقوامی معاہدہ یا قانون موجود نہیں ہے۔ جیورسٹ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ دستور کے آرٹیکل 260(3) میں مسلمان اور غیر مسلم کی جو تعریف بیان کی گئی ہے وہ واضح اور مکمل ہے، جس کی روشنی میں قادیانی گروپ، لاہوری گروپ (جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے پکارتے ہیں) غیر مسلم ہیں۔ لہذا اس دستوری دفعہ کی تشہیر کی جائے تاکہ قادیانیوں کے متعلق ابہام کا خاتمہ ہوسکے اور ان کی دستوری حیثیت قوم اور دنیا کے سامنے مزید واضح ہو جائے۔
سراج الحق

ای پیپر-دی نیشن