پونے 11 ارب کا فراڈ‘ میسرز ایم این ایم موٹر سائیکلز کیخلاف نیب ریفرنس دا ئر
لاہور + اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے + نامہ نگار) دھوکہ دہی اور فراڈ کے ذریعے لوگوں سے 10 ارب 70 کروڑ روپے لوٹنے کے کیس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا گیا۔ نیب لاہور نے سکینڈل میں ملزم حمد سیال، چیف ایگزیکٹیو آفیسر، میسرز ایم این ایم پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر کے خلاف احتساب عدالت لاہور کے روبرو کرپشن ریفرنس داخل کیا ہے۔ ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کے مطابق ملزم احمد سیال نے دیگر شریک ملزمان کی مدد سے ہزاروں لوگوں کو 25 ہزار روپے کی انویسٹمنٹ پر موٹر سائیکل فراہمی کے نام پر جمع پونجی سے محروم کیا۔ملزم احمد سیال کی جانب سے بطور چیف ایگزیکٹو میسرز ایم این ایم پرائیویٹ لمیٹڈ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں فروری 2017ء کو رجسٹرڈ کروایا گیا جس میں ارشد علی اور ارم شہزادی کو شیئر ہولڈرز کے طور پر ظاہر کیا گیا تاہم کمپنی کو موٹر سائیکل کے سپیئر پارٹس کی درآمد و برآمد کے کاروبار کے طور پر ظاہر کیا گیا لیکن بعدازاں کمپنی کے کام کی بنیادی نوعیت سے روگردانی کرتے ہوئے ملزمان نے بدنیتی کے ذریعے سینکڑوں سٹاکسٹس کے ذریعے موٹر سائیکلوںکی سستے داموں فراہمی کے نام پر بکنگ کا آغازکیا اس دوران ملزمان نے عوام سے منافع کے لالچ میں خطیر رقوم کی وصولی شروع کی۔ میسرز ایم این ایم کے ان غیر قانونی اقدامات پر ایس ای سی پی کی جانب سے اگست2017میں نیب لاہور کو شکایت موصول ہونے پر ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے جنوری2018میںبراہ راست انکوائری کا آغاز کیا گیا ۔دوران تحقیقات انکشاف ہوا کہ مرکزی ملزمان نے لگ بھگ 271ایجنٹس کو مختلف علاقوں میںموٹر سائیکلز کی بکنگ کے حوالے سے متعین کیا تاہم ملزمان نے ایم این ایم موٹر سائیکلز کے نام سے بنائی گئی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا مہم کے ذریعے ہزاروں لوگوں سے اربوں روپے کی انویسٹمنٹ وصول کی۔ نیب لاہور حکام کی جانب سے اخبارات میں ملزمان کیخلاف کلیمز کی وصولی کے حوالے سے اشتہارات شائع کرنے کے علاوہ ملزمان کی لگ بھگ840ملین مالیت کی جائیدادوں و بینک اکائونٹس کو منجمد کر دیا گیا جبکہ39مرکزی ملزمان بشمول انتظامیہ و مالکان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔11ہزار سے زائد متاثرین کی جانب سے 17ارب کے کلیم نیب لاہور میں داخل کئے گئے جس میں سے تصدیق شدہ کلیمز 10ارب70کروڑ روپے مالیت کے رہے۔ بعد ازاں10ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست داخل کی گئی جس میں سے4ملزمان کی درخواستیں احتساب عدالت لاہور کی جانب سے منظور کی گئی ہیں تاہم نیب لاہور حکام کی جانب سے احتساب قانون کی شق 18(جی) اور 9(سی) کی مد میں احتساب عدالت کے روبرو کرپشن ریفرنس داخل کئے گئے ہیں جن پر عدالتی کارروائی جاری ہے۔ علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم نے سابق ڈائریکٹر جنرل ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد زاہد رشید، ڈائریکٹر ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد افضل حمید، وفاقی ورکرز ویلفیئر کے نمائندے امان اللہ خان اور فیڈرل ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ایمپلائز کے نمائندے عاصم رضا کو گرفتار کر لیا ہے۔نیب ترجمان کے مطابق ملزمان اسلام آباد میں میڈیکل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال کی تعمیر کے لئے زمین کی خریداری کے لئے ٹینڈر نوٹس کے جواب میں موصول ہونے والی بولی کی مالی تجاویز کا جائزہ لینے کے لئے ورکرز ویلفیئرز فنڈ کی طرف سے قائم کی گئی فنانشنل بڈ اوپننگ کمیٹی میں شامل تھے۔ ملزمان نے جان بوجھ کر مقررہ قواعد و ضوابط کے برعکس 150 کنال اراضی مہنگے داموں 37 لاکھ روپے فی کنال سنگل بولی پر خریدنے کی منظوری دی۔ ملزمان نے ملی بھگت سے بدعنوانی کے ذریعے قومی خزانے کو تقریباً 530 ملین روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ نیب افسران نے ملزمان کو احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا۔ احتساب عدالت کے جج نے نیب راولپنڈی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب راولپنڈی کے حوالے کر دیا۔