• news

سندھ اسمبلی‘ صوبائی بجٹ پر پانچویں روز بھی گرما گرم بحث

کراچی (آن لائن) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو بھی آئندہ مالی سال کے باقی ماندہ 9ماہ کے صوبائی بجٹ پر پانچویں روز گرما گرم بحث کا سلسلہ جاری رہا،عام بحث میں حکومت اور اپوزیشن کے کئی ارکان نے حصہ لیا۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے نیشنل فنانس کمیشن کا نام اچھل اچھل کرلیا جاتا ہے لیکن صوبائی فناس کمیشن کا ایک اجلاس تک نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ این ایف سی ایوارڈ کی طرح اضلاع میں غربت کی بنیاد پر فنڈز کو تقسیم کئے جائیں۔خواجہ اظہار نے کہا کہ 2008 میں سیکیورٹی کے لئے کیمرے لگا رجارہے ہیں ،ہر سال کیمرو ں کی مد میں اربوں روپے مختص کیے جاتے ہیں۔،ہر سال تھانوں کی تذئین و آرائش کے لئے پیسے رکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلثوم نواز کی وفات پر نواز شریف اور مریم نواز کی پیرول رہائی کا فیصلہ خوش آئندتھالیکن ایم کیو ایم کے سیاسی قیدیوں کو یہ رعایت نہیں دی جارہی ہے ،اب تو ان قیدیوں سے ملاقات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ شہر میں اچانک اسٹریٹ کرائم کیسے بڑھ گیا۔ سالانہ ڈیڑھ سو بچے اغوا ہورہے ہیں۔ اب تک 17بچے با یاب نہیں ہوسکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ای ایف آئی آر کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن لوگ پرچہ درج کرنے کے لئے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ قومی رہنماو ؟ں کی اولادوں نے ہجرت کے وقت بہت قربانی دی تھی انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں گے کہ ہمیں پال رہے ہیں تو پھر ہم بھی آپکو بتا سکتے ہیں کہ کس طرح لوگ پل رہے ہیں،ہمارے ووٹرز ، سپورٹرز اور پورا پاکستان آپکو آپکے طرز عمل پر سرزنش کررہا ہے۔خواجہ اظہار نے کہا کہ جب لب ولہجہ میں زہر ہو تو اسکا ردعمل ہوتاہے ،پیپلزپارٹی کے ایک ایم پی اے نے من گھڑت الزام لگایا پی پی رکن نے کہا کہ ایم کیوایم نے کراچی آپریشن میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مارا گیا انہوں نے کہا کہ میںچیلنج کرتا ہوں اور ااپنا استعفی رکھتا ہوں،ثابت کردیں کہ ایم کیوایم نے کسی علاقے میں قانون نافذ کرنیوالوں کو مارا ہو انہوں نے کہا کہ گینگ وار اور پیپلزپارٹی کے زیراثرعلاقوں میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مجھے اپنے مہاجر ہونے پرفخر ہے ،میں سندھ میں نہیں آیا قائد اعظم کے پاکستان میں آٰیا حقیقت ماننی پڑے گی کہ سندھ میں میری متروکہ زمین اور املاک ہے ،کوئی مجھ سے یہ نہ کہے کہ میں کسی کی زمین پر آیاہوں۔انہوں نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پورے کراچی کے لیے صرف ایک نئی سکیم رکھی ہے دس سال سے جاری سکیمز چل رہی ہیں۔ جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر حسنین مرزا نے کہا کہ راجہ رزاق خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ملیر کے فارم ہائوسز پر قبضہ ہورہا ہے۔اپوزیشن پر بجٹ کا مطالعہ نہ کرنے کا الزام غلط ہے۔ سابق وزیر بلدیات اور پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام خان شورو نے اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کا نام لئے بغیر اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آج یوٹرن کا دفاع کررہے ہیں وہ مشرف اور نوازشریف کے بھی قصیدے پڑھتے تھے۔ حیدرآباد میں فلٹرپلانٹس پر کام جاری ہے ماضی میں فلٹر پلانٹس پر کام نہیں ہوا ایک نیا الائنس ہواہے۔ جی ڈی اے کے اقلیتی رکن اسمبلی نند کمار گوکلانی نے کہا کہ اس ایوان میں وزیراعلیٰ جوکچھ نوٹ کرتے ہیں اگر ان کواجازت ملتی ہے تو عمل کرتے ہیںاے ڈی پی 202ارب روپے کا رکھا گیا ہے اس میں سے 26ارب کی کٹوتی کی گئی جو نہیں کی جاتی تو بہتر تھا،سندھ کے اقلیتی برادری کے لئے رکھی گئی سکیموں کے لئے کم رقم رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر میں قحط ہے آپ مانیں یا نہ مانیں،آڈٹ رپورٹ کے مطابق پانچ ارب کی تھر کی گندم چوہے کھاگئے ،چانڈکا ٹیچنگ اسپتال بیس سال سے مکمل نہیں ہوا،سانگھڑ دادو ہسپتالوں کو مکمل نہیں کیا گیا توسیعی منصوبہ التواکا شکار ہے۔ پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیاء نے اپنی پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین کی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ جو کچھ ہو اچھا ہوا،ملک میں جو بھی کرپشن کرے گا اس کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ ڈائریکٹر ندیم قمر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کس کے منظور نظر ہیں؟وہ ہسپتال نہیں آتے لیکن تنخواہ کی مد میں پچاس لاکھ روپے لیتے ہیں۔سیما ضیا نے کہا کہ ندیم قمر کے خلاف نیب میں ریفرنسز ہیں۔ این آئی سی وی ڈی کے سرجن ڈاکٹر ندیم رضوی دوہری شہریت کے حامل ہیں،ندیم رضوی کے پاس پی ایم ڈی سی کی رجسٹریشن نہیں،ڈاکٹر ندیم رضوی کو بھی پچاس لاکھ روپے تنخوااہ دی جاتی ہے۔ڈاکٹر سیما ضیا نے سندھ کی وزیرترقی نسواں شہلا رضا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عظیم لیڈر سے شکست کے بعد وہ سٹ پٹا گٰئی ہیں۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈاکٹر ندیم قمر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان پر لگائے جانے والے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ مخدوم محبوب الزماں نے نئے بجٹ کو عوام کی امنگوں کا آئینہ دار قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایک اور رکن سید ضیا عباس شاہ نے بھی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے بجٹ کو عوامی خواہشات کے عین مطابق قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی خاتون رکن منگلا شرمانے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ اسمارٹ فون کے بعد اب تو سندھ میں اسمارٹ کرپشن ہوتی ہے، اپنے گھر کے نام پر سندھ میں بڑی کرپشن کی گئی۔ بھارت کی دھمکیوں سے ڈرتے نہیں ہے ،اقلیتی برادری پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ بھارت کی دھمکیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عدیل احمدنے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مجموعی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو قوم کا سرمایہ ہیں لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ صوبے میں نوجوان روزگار نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ پی ٹی آئی کی خاتون رکن دعا بھٹو نے کہا کہ سندھ میں دس لوگ کتے کے کاٹنے سے مر گئے ہیں مگر ہماری وزیر صاحبہ کہتی ہیں کہ پہلے کتے لائوں ان کو چیک کریں کہ کتا پاگل ہے یا نہیں؟جبکہ ڈاکٹر زکہتے ہیں کوئی بھی کتا کاٹ جائے تو علاج کرایا جائے۔ دعا بھٹو کی مخالفانہ تقریر کے دوران حکومتی ارکان اسمبلی نے شور شرابہ شروع کردیا تاہم شور و غل کے دوران انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ دعا بھٹو نے سندھی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں حقیقت میں اصل بھٹو ہوں جعلی بھٹو نہیں ہوں۔دو نمبر بھٹو نے گزشتہ 50سال سے سندھ کے عوام کو کچھ نہیں دیا۔پیپلزپارٹی کی رکن ہیر سوہو نے کہا کہ پہلے ہی یہ طے کیا گیا تھا کہ قیادت پر بات نہیں ہوگی۔ میری اسپیکر سے گزارش ہے کہ غیر پارلیمانی الفاظ کو کارروائی سے حذف کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں 120چھوٹے ڈیم پر کام شروع ہوا جس میں 60 ڈیم بن چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے اقلیتی رکن لال چند اکرانی نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی سندھ میں آبادکاری کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگالی بہاری برمی آباد کرنے ہیں تو پنجاب کے پی کے میں آباد کریں، قومی کرکٹ ٹیم ہاری تو پڑھا کہ اب ٹیم کو نیلام کرینگے۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ کالاباغ ڈیم کا نام لینے سے پہلے ہم پر ٹینک چلائو پھر یہ ڈیم بنائو۔ پی ٹی آئی کے رکن شہریار شر نے اپنی تقریر میں الزام لگایا کہ سندھ میں پہلے ڈاکو لوگوں کو اغوا کرکے تاوان وصول کرکے چھوڑ دیتے تھے ،اب یہ کام پولیس گھوٹکی میںکر رہی ہے۔ پی پی رکن کے رکن مرتضی بلوچ نے کہا کہ ملیر کے دیہی زمینوں کو آفت زدہ قرارداد دے، پیپلز پارٹی کے راجہ رزاق نے کہا کہ سوائے چند اراکین کے کسی نے بجٹ پر بات نہیں کی۔ گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے نہیں عملی اقدامات سے ملک چلے گا۔ عوام کو گمراہ کرکے ملک نہیں چلایا جاسکتا۔ کالاباغ ڈیم کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کوئی یتیم خانہ نہیں کہ ہر طرف سے لوگ آئیں۔ راجہ عبدالرزاق نے ہیلی کاپٹر کا بھی زکر کر تے ہوئے سپیکر سے درخواست کی کہ ہمیں شاہراہ فیصل سے ملیر جانے میں مشکل پیش آتی ہے اب تو ہیلی کاپٹر کا کرایہ سستا ہوگیا ہے لہذا ہمیں ہیلی کاپٹر کی سہولت فراہم کی جائے۔ جس پر سپیکر نے ازراہ مزاق کہا کہ اسمبلی کی چھت پر ہیلی ہیڈ ہے اگر آپ کے پاس ہیلی کاپٹر ہے تو آپ چھت پر لینڈ کرسکتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن