بھارتی آرمی چیف کی دھمکیاں ، عمران کے خط کاجواب امن دشمن سوچ کاعکاس ہے :سینٹ کمیٹی داخلہ کی متفقہ قرارداد
اسلام آباد(آن لائن+ آئی این پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دھمکیوں اور بھارت کی جانب سے مذاکرات سے انکار کی شدید مذمت کرتے ہوئے اجلاس میں بھارت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی ۔جمعہ کے روزکمیٹی کے اجلاس میں چئیرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے بھارتی آرمی چیف و بھارتی حکومت کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کی جیسے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرار داد کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کیخلاف دھمکیوں کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہے کمیٹی بھارتی حکومت کیطرف سے پاکستانی وزیراعظم کے خط کا غیر سفارتی جواب کی مذمت کرتی ہے۔کمیٹی بھارتی جواب کو پاکستان کی توہین و سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے بھارتی جواب بھارت کی معاندانہ و امن دشمن سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے ہمیشہ امن کی مخالفت کی ہے۔ اس موقع پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ بھارتی وزیر خارجہ سے ایسی امید نہیں تھی جو ہمیشہ اینٹی پاکستان رہا ہے انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر خارجہ کو بات کرنے کا طریقہ نہیں آتا ہے ہمارے وزیر خارجہ کو مودی کی دہشت گردی کے حوالے سے آواز اٹھانی چاہئے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میںمنعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی، سینیٹر چوہدری تنویر، سینیٹر عتیق شیخ، اور سینیٹر اعظم سواتی سمیت چیرمین نادرہ اور الیکشن کمشن کے افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ الیکشن کے دوران بے قاعدگیوں اور آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے بارے میں کمیٹی نے کئی اجلاس منعقد کئے جس پرکمیٹی کے ممبران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہااس کمیٹی نے الیکشن کے دوران بے قاعدگیوں پر تقریباً 80 فیصد تفتیش مکمل کی ہے اور الیکشن کے دوران دھاندلی پر کمیٹی نے اب تک تین رپورٹس سینٹ ہاؤس میں جمع کروائی ہیں۔ انہوں نے کہاکمیٹی کو اطمینان ہے کہ الیکشن کے دوران دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہماری کمیٹی پارلیمانی کمیٹی سے بھرپور تعاون کریگی تاکہ بے قاعدگیوں کی تہہ تک پہنچ سکے ۔اس موقع پر کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کے مابین انتخابات کے روز ہونے والی گفتگو سے متعلق آڈیو ٹیپس پر بھی بحث کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے حکام سے استفسار کیا کہ انتخابات کے روز آرٹی ایس سسٹم کے ذریعے نتائج آ رہے تھے تاہم رات 11بجکر 45منٹ پر اچانک آر ٹی ایس سسٹم بند کرنے کے احکامات دے دئیے گئے۔ انہوںنے الیکشن کمشن کے حکام کو ہدایت کی الیکشن کمیشن کے جس آفیسر نے آر ٹی ایس سسٹم بند کرنے کی ہدایت کی تھی اس کا نام کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے جس پر الیکشن کمشن کے حکام نے کہاکہ اس حوالے سے آڈیو ٹیپس کی فرانزک انکوائری کی جائے گی اور رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جلد از جلد متعلقہ آفیسر کا نام سامنے لایا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا انتخابات کے روز جن پریذائیڈنگ افسران نے الیکشن کمیشن کے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا تھا ان کے خلاف بھی الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے ۔ کمیٹی کے ایک رکن نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے بارے میں بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوںنے حکومتی سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے چیرمین نادرا سمیت تین افسران کو عہدوں سے ہٹائے جانے کی سفارش کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں اور کسی پر ذمہ داری عائد نہ کی جائے اس وقت تک کسی بھی آفیسر کو اس کے عہدے سے نہ ہٹایا جائے ۔اس موقع پر چیرمین کمیٹی رحمن ملک نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن کے قیام کو خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہماری کمیٹی نے الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بہت کام کیا ہے اور کمیٹی پارلیمانی کمشن کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی ۔