• news

شیخوپورہ: جنسی ہراسگی کی شکار سٹاف نرس سے خود کو سیکشن آفیسر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ظاہر کرنیوالے کی زیادتی کوشش

شیخوپورہ (بیورو رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت) گزشتہ روز ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین نامعلوم ملزمان کی جنسی حراسگی کا شکار ہونیوالی سٹاف نرس طاہرہ ایک بار پھر بے آبرو ہونے سے بال بال بچ گئی۔ گزشتہ رات ایک نامعلوم شخص نے خود کوسیکشن آفیسر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ظاہر کرکے پہلے ڈی پی او شیخوپورہ پھر ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال اور پھر ایس ایچ او سٹی اے ڈویژن سے رابطہ کرکے آگاہ کیا کہ وہ صوبائی وزیر صحت کی ہدایت پر نرس کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کے واقعہ کی انکوائری کیلئے شیخوپورہ آرہا ہے اس دوران نامعلوم شخص نے سٹاف نرس کو بھی فون کرکے اطلاع دی کہ وہ اپنا بیان قلمبند کروانے کیلئے ہسپتال کے باہر مین گیٹ پر آ جائے۔ جونہی وہ ہسپتال کے مین گیٹ پر پہنچا تو وہاں پہلے سے موجود نرس کو کار میں سوار کرلیا اور اس نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ کار میں اس سے بڑے نازیبا نوعیت کے سوال کئے اور بعدازاں اس سے زبردستی چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔ سٹاف نرس کے شور مچانے پر ملزم نے گاڑی کو لاک اپ کر دیا تاہم نرس نے گاڑی میں اس قدر شور مچا دیا کہ وہ اسے اتارنے پر مجبور ہوگیا۔ باہر نکلتے ہی نرس کے شور مچانے پر راہگیروں نے اس شخص کو پکڑ کر خوب چھترول کی اور پولیس کے حوالے کردیا۔ اس نے انکشاف کیا کہ وہ ضلع ننکانہ کے علاقہ سانگلہ ہل کا رہائشی اور میونسپل کمیٹی صفدر آباد میں بطور ٹیوب ویل آپریٹر کام کرتا ہے سوشل میڈیا پر مذکورہ نرس کو دیکھ کر اس سے ملنے کی خواہش پیدا ہوئی جس کیلئے خود کو صوبائی وزیر صحت کا سیکشن آفیسر ظاہر کرنے کا ڈرامہ رچایا، تھانہ سٹی اے ڈویژن پولیس نے سٹاف نرس طاہرہ کی رپورٹ پر ملزم جنید محسن کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے حوالات میں بند کر دیا۔ دریں اثنا صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدنے شیخوپورہ میں نرس کیساتھ پیش آنیوالے واقعات کے بعد آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر ڈی ایچ کیوہسپتال کے دورے کا عندیہ دیدیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر یاسیمین راشد نے شیخوپورہ اور جہلم کے ہسپتالوں میں نرسنگ کیساتھ پیش آنیوالے واقعات کی انکوائری کیلئے ڈی جی ہیلتھ پنجاب کو بھی ہدایات جاری کر دی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ واقعات کے پس پردہ محرکات کو منظر عام پر لائیںاور اس ضمن میں متعلقہ ڈی ایچ کیو کے ایم ایس حضرات سے بھی رپورٹس طلب کرکے وزارت صحت کو ارسال کریں تاکہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

ای پیپر-دی نیشن