قومی اسمبلی میں لگائی گئی’’ آگ‘‘ کی حدت سینیٹ میں بھی محسوس کی جانے لگی
جمعہ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس منعقد ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس سوا دو گھنٹے جب کہ سینیٹ کا اجلاس دو گھنٹے تک جاری رہا ، قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر بحث جاری رہی جبکہ سینیٹ میں حکومت کے لئے کورم پورا کرنا مسئلہ بن گیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر
چوہدری تنویر خان نے ایوان میں قائد ایوان اور وزراء کی عدم موجودگی کے باعث تقریر کرنے سے انکار کر دیا اور کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس ملتوی کرا دیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کی،
چونکہ انھیں زندگی میں پہلی بار قومی اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے لیکن قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط سے آگاہی نہ ہونے کے سبب ان سے پہ در پہ اغلاط ہو رہی ہیں، جمعہ کو انھوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس اس وقت ملتوی کر دیا جب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر تقریر کر رہے تھے۔ فی الحال قومی اسمبلی کے اجلاس کی کاروائی ان سے چلائی نہیں جا رہی۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان ان کی ہدایات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے ریمارکس سے جو آگ لگی تھی اس کی لپیٹ میں سینیٹ بھی آگئی ہے اپوزیشن کو ادھار چکانے کا نادر موقع مل گیا ویسے بھی سینیٹ اپوزیشن اکثریت میں ہے وہ چاہے تو حکومت کو ایوان کی کارروائی نہ چلانے دے اس لئے حکومت کی مجبوری ہے کہ وہ اپوزیشن کو ہر قیمت پر راضی رکھے لیکن یہ بات محسوس کی گئی ہے حکومت میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپوزیشن کا ناراض کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جمع کو و فاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین کے اپوزیشن بارے میں ’’قابل اعتراض‘‘ ریمارکس پر شدید احتجاج کیا اپوزیشن ارکان نے وزیراطلاعات و نشریات وفواد کے سینیٹ میں ایک ماہ تک داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔ سینیٹر مشاہداللہ خان نے وزیراطلاعات کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کردی ۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی انہوں نے چوہدری فواد حسین کے معافی نہ مانگنے کی صورت میں سینٹ کی کارروائی نہ چلنے دینے کی دھمکی دے دی تاہم چیئرمین سینٹ کی جانب سے وزیراطلاعات کے سینٹ میں بھی معافی مانگنے کی یقین دہانی کرا دی ۔ اپوزیشن نے وزرا کی غیر حاضری پر احتجاجا واک آئوٹ کر دیا اور پھر اس پر طرفہ تماشا کورم کی نشاندہی کردی جس پر چئیر مین کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹرز مشاہد اللہ خان کے تند وتیز حملوں کو’’ انجوائے ‘‘کرتے رہے بلکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے کے بہت قریب نظر آئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مشاہد اللہ خان کے ساتھ ہیں۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو بھی وفاقی وزیر اطلاعات پر برس پڑیں ۔ سینٹ میں ضمنی مالیاتی بل پر بحث کے دوران وفاقی وزیر خزانہ کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔چیئرمین سینیٹ نے غیر حاضروزرا کی فہرست طلب کرلی ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ ایڈیشنل سیکرٹری سے کم درجے کا افسر سینیٹ میں نہ آئے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری