بھارت دہشت گردی کرا رہا ہے‘ صبر کا امتحان نہ لے : شاہ محمود‘ قراردادوں پر عمل کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا
نیویارک (اے پی پی+ این این آئی+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا بھارت دہشت گردی کرا رہا ہے۔ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے، بھارت سرحد پر کوئی عمل کرتا ہے تو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا، مودی حکومت نے تیسری مرتبہ مذاکرات کا موقع گنوا دیا۔ جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد حق خودارادیت دئیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا، آزاد جموں کشمیر میں کمشن کا خیرمقدم کریں گے۔ امید ہے بھارت بھی ایسا ہی کریگا، پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، کلبھوشن بھارت کی پاکستان میں مداخلت کا ثبوت ہے، ہماری مسلح افواج کی کارروائیوں اور عوام کی حمایت سے دہشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے، شہروں، قصبوں کو روشنیاں لوٹ آئی ہیں، افغانستان میں 17سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جا سکتی، افغانستان میں داعش کی عملداری باعث تشویش ہے، پاکستان امن عمل کیلئے کابل میں ہونے والی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا، پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ کم کرنے کیلئے بات پر تیار ہے۔ گستاخانہ خاکوں جیسے منصوبے سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی، خودمختاری، قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ سنجیدہ، مربوط مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں، بھارت پاکستان سمیت تمام ہمسایوں کیخلاف دہشت گردی، جارحیت کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا۔ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا علاقائی امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سکول کے بچوں کا قتل عام نہیں بھولیں گے۔ عمران کی قیادت میں نئی داغ بیل ڈال دی۔ مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے، گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے مسلم ممالک کو ٹھیس پہنچی، بڑھتی اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں۔ ہفتہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے 73ویں سالانہ اجلاس میں اردو میں خطاب کیا اور سشماسوراج کے الزامات کا کرارا جواب دیا۔ اے پی پی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منصوبہ بندی میں حمایت فراہم کر رہا ہے، بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لئے تیار ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات اور ملکی سلامتی پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہو سکتا، علاقائی ممالک کے ساتھ باہمی عزت و احترام کی بنیاد پر تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں، گستاخانہ خاکوں سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، تہذیبوں میں مکالمے کو فروغ دینے کے حامی ہیں، ایک ملک کی ہٹ دھرمی نے سارک کو غیر فعال بنا دیا ہے، افغانستان اور پاکستان غیر ملکی غلط فہمیوں کا نشانہ بنے ہیں، پاکستان کے پاس ملک میں بھارتی دہشت گردی اور انتشار کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، پاکستان پشاور میں سکول کے بچوں پر حملے، مستونگ میں بم دھماکے کے ذمہ داروں، سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت کو کبھی نہیں بھولے گا، ملک کے دفاع کے لئے کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔ دو ماہ قبل پاکستان کے عوام نے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے امور کار اور گورننس میں بہتری کا فیصلہ کیا، عوام نے ایک ایسے پاکستان کے لئے اپنی رائے دی ہے جو پر اعتماد، درد مند، بے باک اور امن پسند ہیں اور جو اصولوں پر کاربند ہیں، ایک ایسا پاکستان ہے جو اقوام عالم کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے، ایک ایسا پاکستان جو نظریاتی یگانگت اور اقوام عالم کے ساتھ مل کر نئے اہداف کے حصول کے لئے کوششوں کا حامی ہے، پاکستان اپنے قومی مفادات اور ملکی سمجھوتہ پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہے، پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ باہمی عزت اور احترام کی بنیاد پر تعلقات بحال کرے گا اور عہد کی پاسداری اور نئی جہتوں کی تلاش کے لئے کوشاں رہے گا، عوام کی قیادت میں ہم نے نئے پاکستان کی کی داغ بیل ڈالی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا دوراہے پر کھڑی ہے، اندھی بے لگام قوتیں متحرک ہیں جبکہ نئی راہیں متعین کرنے کی بجائے نفرتوں کی فصلیں کھڑی ہیں، سامراجیت کی نئی جہتیں پروان چڑھ رہی ہیں، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمو دار ہیں، دنیا میں پروٹیکشن ازم، پاپولزم اور آئیسولیشن کی قوتیں غالب نظر آ رہی ہیں، تحمل اور برداشت کی جگہ نفرت اور تشدد کو فروغ مل رہا ہے، بیماریوں کا پھیلاﺅ ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے، بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ نفاق نے لی ہے، یمن اور مشرق وسطیٰ کے حالات تشویشناک ہیں، جہاں نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ پر موجود ہے، مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کے اعلان سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، پاکستان تہذیبوں میں مکالمے کو فروغ دینے کا حامی ہے اور ہم بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کام کرتے رہیں گے، تبدیلی کے اس سفر میں پاکستان اقوام متحدہ کے ساتھ شراکت مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اصلاحات کا حامی ہے اور اسے مزید جمہوری، شفاف، غیر جانبدارانہ اور موثر دیکھنا چاہتے ہیں، امتیازی سلوک کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کونسل کا متعدد بار رکن رہا ہے جو پاکستان پر عالمی برادری کے اعتماد کا اظہار ہے، پاکستان نے ہمیشہ افریقی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے حریت پسند رہنما نیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ منڈیلا نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، ان کے انسانیت دوست جذبات کی ترویج کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی امن و استحکام کے لئے پاکستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی امن کے لئے اقوام متحدہ کی امن فورس کے قیام میں سرفہرست ہے، پاکستان پیس مشن کا میزبان بھی ہے، ہمیں ان قربانیوں پر فخر ہے جو پاکستان کے بلیو ہیلمٹ نے امن مشن میں مختلف ملکوں میں خدمات کے دوران دی ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے، اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس کے دوران پاک بھارت متوقع ملاقات ایک اچھا موقع تھا تاہم منفی رویئے کی وجہ سے مودی حکومت نے یہ موقع گنوا دیا، بھارت نے ایسا عذر پیش کیا جو بہت پرانا تھا، خطے میں قیام امن کے لئے دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات واحد راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا خطے میں قیام امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 70 برس سے یہ مسئلہ انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اور کشمیری دہائیوں سے انسانی حقوق کی پامالی سہتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس نے بھارتی مکروہ چہرے کا راز فاش کر دیا اور اس نے ہمارے اصولی موقف کو بھی سچ ثابت کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی سفارشات پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور ذمہ داروں کا تعین ناگزیر ہو گیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیشن ناگزیر ہے، ہم آزاد کشمیر میں اس کمیشن کا خیر مقدم کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت بھی اس کمیشن کو قبول کرے گا،انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر بھارت نے جنگی منصوبہ پر عمل کرنے کی کوشش کی تو و پاکستان کی جانب سے بھرپور ردعمل کا اظہار کرے گا، جنوبی ایشیاءمیں غیر یقینی کی صورتحال ہے، بعض قوتوں کی جانب سے جدید اسلحے کی فراہمی اور جارحانہ عسکری رویہ خطے میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہے، اس صورت میں پاکستان کے لئے کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھنا ناگزیر ہے، بھارت کے ساتھ اعتماد سازی اقدامات اور بامقصد کے لئے تیار ہیں، ہم گزشتہ چند برسوں سے جنوبی ایشیاءمیں سٹریٹجک ریسٹرین رجیم کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کوشاں رہا ہے، جنوبی ایشیاءمیں ایک ملک کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم سارک کو غیر فعال بنا دیا گیا ہے، پاکستان ایک فعال اور موثر سارک کی حمایت کرتا ہے، افغانستان اور پاکستان غیر ملکی غلط فہمیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، افغانستان کی 17 سالہ جنگ کو عسکری ذرائع سے ختم نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے جس کا اعتراف اب عالمی برادری بھی کر رہی ہے، افغانستان میں داعش کا پھیلاﺅ پاکستان اور خطے کے لئے باعث تشویش ہے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، پاکستان نے افغانستان میں امن کے لئے بہت کام کیا ہے، حال ہی میں افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام کے ذریعے نئے سرے سے کوششوں کا آغاز ہوا ہے، تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان طویل عرصہ سے پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اس وقت دنیا میں کئی ممالک پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے گریزاں ہیں، افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کی سیکورٹی پر اس کے براہ راست اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ہم افغان مہاجرین کی جلد، باعزت اور رضا کارانہ وطن واپسی کے خواہاں ہیں، پاکستان افغانستان میں افغان عوام اور حکومت کی قیادت قیام امن کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو گزشتہ 17 برسوں سے دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور عوام کی کوششوں سے دہشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے کامیاب آپریشن کر کے دہشت گردی کا زور توڑا ہے، آج ہمارے شہروں اور قصبوں کی روشنیاں لوٹ آئی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایک حکمت عملی پر کام ہو رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منصوبہ بندی میں حمایت فراہم کر رہا ہے، پاکستان پشاور میں سکول کے بچوں پر حملے، مستونگ میں بم دھماکے کے ذمہ داروں، سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت کو کبھی نہیں بھولے گا، افسوس کی بات یہ ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے تمام ذمہ داران آج آزاد گھوم رہے ہیں، پاکستان نے دہشت گردوں کی سرپرستی کے ناقابل تردید شواہد اقوام متحدہ کو پیش کر دیئے ہیں، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور ان کے ناقابل تردید بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے واضح ثبوت ہیں، ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مکمل پشت پناہی کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں میں ملوث ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے جہاں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جو اقوام عالم کے لئے بھی باعث تشویش ہیں، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں بیرونی امداد کو فوری بند کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ فوری ثمرات والی ترقی ہمارا مطمع نظر ہے، چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی واضح مثال ہے، پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو اقتصادی ثمرات میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، اس کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاءاور چین کو سمندر تک رسائی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بین الاقوامی معاملات کو حل کرنے کے لئے سفارتکاری اور مذاکرات کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے اسے مزید موثر بنانے کے لئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یو این سسٹین ایبل بورڈ کو عملی جامہ پہنانا ہو گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بدعنوانی ایک سنگین جرم ہے اس کا ارتکاب کرنے والوں اور سہولت کاروں دونوں مجرم ہیں، وقت آ گیا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کو عوام تک لوٹایا جائے اور کرپشن کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے، ماحولیاتی آلودگی میں اگرچہ پاکستان کا حصہ بہت کم ہے تاہم اس سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے، پاکستان اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے عملی اقدامات کر رہا ہے، خیبرپختونخوا میں گزشتہ پانچ برسوں میں ایک منصوبے کو کامیابی سے مکمل کیا گیا جبکہ آئندہ پانچ سالوں میں 10 ارب درخت لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سٹریٹجک اشیاءکی تجارت کی رکنیت میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنایا جائے، انوویشن اور ٹیکنالوجی کا ملکوں کی ترقی میں اہم کردار ہے ایسے عالمی ادارے تشکیل دیئے جائیں جو سائبر کرائم اور خلاءمیں جنگ کو روکنے کا مقابلہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ امن تحفظ اور ترقی عالمی اتفاق رائے کے لئے ضروری ہے، پاکستان ان مقاصد کے حصول کے لئے ایک فعال رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، وقت اجتماعی سوچ بچار کا متقاضی ہے، آج پیلٹ گن سے زخمی کشمیری، بے بس شامی، مظلوم فلسطینی ان سب کی نگاہیں اس ایوان پر مرکوز ہیں،آئیں ہمیں مل کر ان کی امیدوں کو روشن کرنا چاہیے۔
نےوےارک (صباح نیوز، اے پی پی، آئی این پی) وزےر خارجہ شاہ محمود قرےشی نے اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل انتونےو گوئٹرس سے مطالبہ کےا ہے کہ وہ مسئلہ کشمےر حل کروائےں اور بھارت سے کہےں کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے جبکہ شاہ محمود قرےشی نے او آئی سی وزراءخارجہ کے اجلاس مےں بھی مسئلہ کشمےر اٹھاےا۔ شاہ محمود قرےشی نے اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل انٹونےو گوئٹرس سے نےوےارک مےں ملاقات کی۔ شاہ محمود قرےشی نے مقبوضہ کشمےر مےں انسانی حقوق کی خلاف ورزےوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے سےکرٹری جنرل سے مسئلہ کشمےر حل کرنے کے لےے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کےا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمےر پر انسانی حقوق کمےشن رپورٹ پر بھی بات کی اور کہا کہ مسئلہ کشمےر کا پر امن حل کشمےرےوں کی خواہشات کا عکاس اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہونا چاہےے۔ انہوں نے زور دےا کہ سےکرٹری جنرل بھارت سے کہےں کہ وہ مہم جوئی سے باز رہے کیوں کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کیلئے بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے اور بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے تاہم اس کے لیے وہ اپنا کردار ادا کریں۔ شاہ محمود قرےشی نے واضح کےا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلہ کا پر امن حل چاہتا ہے۔ افغانستان میں بھی مذاکرات سے ہی امن و استحکام لایا جا سکتا ہے۔ وزےر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل نے مذاکرات کے ذرےعہ علاقائی فروغ پر اتفاق کےا۔ انٹونےو گوئٹرس کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کا اہم شراکت دار ہے۔ شاہ محمود قرےشی نے پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ بےان بازی سے متعلق بھی اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل کو آگاہ کےا۔ اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل نے عالمی امن کے لےے پاکستان کی کوششوں کی تعرےف کی۔ شاہ محمود قرےشی نے مصری وزےر خارجہ سامع حسن شکری سے بھی ملاقات کی۔ دونوں ملکوں نے تجارت اور سرماےہ کاری بڑھانے پر زور دےا اور وزراءخارجہ کے مشترکہ وزارتی کمےشن کے جلد انعقاد پر اتفاق کےا۔ شاہ محمود قرےشی سے متحدہ عرب امارات کے وزےر خارجہ شےخ عبد اللہ بن زےد نے بھی ملاقات کی۔ وزےر خارجہ نے زےادہ سے زےادہ پاکستانےوں کو اماراتی معےشت کی ترقی مےں مواقع دےنے پر زور دےا اور کہا کہ چھوٹے جرائم پر سزائےں کاٹنے والے پاکستانےوں کو وطن واپس بھےجنے کی راہ ہموار کی جائے۔ شاہ محمود قرےشی سے نائےجر کے وزےر خارجہ نے بھی ملاقات کی جس مےں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر زور دےا گےا۔ نائیجرکے وزیرخارجہ نے شاہ محمود قریشی کو وزیرخارجہ کا عہدہ سنبھالنے پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کی نومنتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے تاکہ دونوں ممالک کے باہمی رابطوں کو مزید وسعت دی جاسکے۔ تنازعہ کشمیرکے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے نائیجرکے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد میں بھرپور حمایت کا عمل جاری رکھے گا۔ وزرائے خارجہ نے اس موقع پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے باہمی رابطوں میں اضافے کے لیے اعلیٰ سطحی وفود کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نائیجر کے وزیر خارجہ کالاانکوراﺅ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جس کو انہوں نے قبول کرلیا۔ دورے کی تاریخوں کا اعلان دونوں ممالک کے سفارتی حکام کی باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف معاشروں اور ثقافتوں کو سمجھنے کے لیے باہمی رابطوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک میں اسلام کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے وزراءخارجہ کے سالانہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان دنیا کے مختلف ممالک میں مذہب اسلام کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کررہا ہے جس کے لیے باہمی مذاکرات کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا بھی اظہارکیا۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجیوں نے حالات کو تشویشناک حد تک خراب کردیا ہے اور کشمیریوں نے آزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے 90 ہزار سے زائد شہداءکی قربانیاں دی ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جن میں انصاف تک رسائی کی عدم فراہمی بھی شامل ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انصاف کا قتل ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں انکوائری کمشن کے قیام کی ضرورت کے سلسلے میں او آئی سی میں رابطہ گروپ قائم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد حق خود ارادیت کی حمایت کرنے پر امت مسلمہ کے رہنماﺅں کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود/ ملاقاتیں