• news

بھارت نے کوئی حماقت کی تو پوری قوم مقابلہ کریگی امریکہ کی طرف نہیں دیکھیں گے : شاہ محمود

نیویارک (صباح نیوز+ آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی سیاستدان سیاسی ضرورت کے قیدی بنے ہوئے ہیں، کچھ چیزیں توجہ ہٹانے کے لئے کی جاتی ہیں، بھارت نے کوئی حماقت کی تو پوری قوم یکجا ہو کر مقابلہ کرے گی، امید ہے بھارت ایسی غلطی کرنے کی کوشش نہیں کرے گا، ایک ملک نے پورے خطہ کو جکڑ رکھا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ کبھی چندوں سے ڈیم بھی بنائے جاتے ہیں، ڈیم چندوں سے نہیں رویوں سے بنتے ہیں، عمران خان اقوام متحدہ آتے تو کہا جاتا کہ حکومت ملتے ہی سیرسپاٹے پر نکل گئے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سمیت اہم امور زیرغور آئیں گے، اپنے مفادات کا تحفظ خود کرنا ہے، امریکہ کی طرف نہیں دیکھنا۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کیلئے نیا نہیں، یہ انسانیت کی بقا کا معاملہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر انسانی حقوق کی رپورٹ نے پاکستانی موقف کی تائید کی، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو بھارت کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کا کہا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے بعد نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان آئیں گے۔ ان سے ملاقات میں کہا کہ بھارت جائیں تو مودی سرکار سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کو کہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملہ پر بیٹھ کر بات کریں گے اس معاملہ پر پیش رفت کی خواہش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے کچھ حالیہ بیانات غیرذمہ دارانہ ہیں۔ بھارت نے کوئی ایل او سی کے پار کی مہم جوئی کے بارے میں سوچا تو یہ غفلت بھی ہو گی اور اس کا ردعمل بھی ہو گا اور موثر ردعمل ہو گا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستانی خوددار قوم ہے ہم نے امریکہ کی طرف نہیں دیکھنا، ہم خود اپنے مفادات کا تحفظ، اپنی سرزمین کا تحفظ اور اپنے نظریہ کا تحفظ کرنا جانتے ہیں اور اگر بھارت ایسی حماقت کرے گا تو پوری قوم ایک مٹھی کی طرح ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس بار مسئلہ کشمیر کی نوعیت تھوڑی مختلف تھی۔ اس بار مسئلہ کشمیر کی نوعیت اس لئے مختلف تھی کیونکہ ایک نئی رپورٹ سامنے آئی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بار دنیا نے پاکستان کا موقف سنا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کی خوشنودی کے لئے نہیں پاکستان کا مقدمہ کرنے آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش کی جسارت روکنے کا معاملہ اٹھایا۔ ترک وزیر خارجہ نے گستاخانہ خاکوں پر پاکستان کے موقف کا ساتھ دیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دورئہ امریکہ مصروف ترین رہا چھ روز میں 54 رہنما¶ں سے ملاقاتیں کیں۔ تین اکتوبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہو گی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور زیرغور آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی رویہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔ ایک ملک نے پورے خطہ کو جکڑ رکھا ہے۔ بھارت کا رویہ سارک فورم کے لئے نقصان دہ ہے۔ امید ہے وہ کوئی حماقت نہیں کرے گا۔ بھارت نے خطہ کی ترقی، خوشحالی اور روابط کے درمیان دیواریں کھڑی کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج کچھ نہ کیا گیا تو مستقبل میں پانی کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان لوگوں کا مشکور ہوں جو ڈیم فنڈ میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ ڈیم چندوں سے نہیں رویوں سے بنتے ہیں۔ پاکستانی قونصلرسعد ورائچ نے کہا ہے کہ ایک لاکھ کشمیری شہدا بھارت کا دوغلا چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔ بھارت دہشت گردی کا بطور ریاستی پالیسی استعمال کرتا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس حملے سے دہشت گردوں کو بھارتی ریاستی سرپرستی ملی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب پربھارتی ردعمل کے خلاف پاکستانی قونصلرسعد وڑائچ نے اقوام متحدہ میں پاکستانی موقف پیش کیا۔سعد ورائچ نے کہا کہ حقائق کومسخ کرنا بھارت کی عادت ہے، بھارت دہشت گردی کا بطور ریاستی پالیسی استعمال کرتا ہے جبکہ ایک لاکھ کشمیری شہدا بھارت کا دوغلا چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔ پاکستانی قونصلر نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن سے نوجوان بینائی سے محروم ہوئے۔ بھارت میں انتہا پسند ہندوسرعام اقلیتوں کونشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے دہشت گردوں کو بھارتی ریاستی سرپرستی ملی۔ بھارت میں انتہاپسندی کے باعث اختلاف رائے کی جگہ نہیں۔ بھارتی ریاست آسام میں بنگالیوں سے شہریت کا حق چھین لیا گیا۔ بھارت کے ایک نامورسیاسی رہنما نے بنگالیوں کو دیمک قراردیا۔ جہاں مساجد، چرچ جلائے جائیں، ایسا ملک دہشت گردی پرلیکچرنہ دے۔ بھارت میں آزادی کی 17تحاریک چل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کشمیرپریواین رپورٹ سے بھارتی غاصبانہ قبضے کا حقیقی چہرہ سامنے آیا۔ جموں و کشمیرنہ کبھی بھارت کاحصہ تھے، نہ ہیں اور نہ ہوں گے۔ سعد وڑائچ نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرعالمی برادری کی آوازنہیں دباسکتا۔ کشمیریوں کو اسلحے اورطاقت کے ذریعے ہمیشہ محکوم نہیں رکھا جاسکتا۔

شاہ محمود

ای پیپر-دی نیشن