بجلی چوری حرام قرار دینے کیلئے فتویٰ لیاجائے :قائمہ کمیٹی سینٹ توانائی کی سفارش
ٰاسلام آباد (خصوصی نمائندہ + نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے بجلی چوری روکنے کیلئے مساجد کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کردی۔ بجلی چوری روکنے اور اسے حرام قرار دینے کیلئے امام مسجد سے فتویٰ حاصل کیا جائے گا۔ فتویٰ جاری کرنے والی مساجد کو ہر ماہ بجلی کے 400 یونٹ مفت ملیں گے۔ یہ سفارشات بجلی چوری کی روک تھام کیلئے سینیٹر نعمان وزیر کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے تیار کی ہیں۔ خصوصی نمائندہ کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں بتایا گیا کہ لاکھڑا پاور کمپنی کے جنوری سے جون تک اخراجات 494ملین سے زائد ہیں۔ پلانٹ ایک سال سے زائد عرصہ سے بند ہیں۔ پلانٹ چلایا جائے تو نقصانات کم ہوتے ہیں، بند کرنے سے نقصانات دوگنا ہو جاتے ہیں۔ لاکھڑا پاور پلانٹ ایک سال بند ہونے سے ایک ہزار ملین روپے سے زیادہ کے نقصانات ہوئے۔ادارے کا 1996سے2018تک مجموعی خسارہ11ارب سے زائد ہے۔ وزارت توانائی حکام نے بریفنگ میں بتایا پی وی سی کیبلز کے استعمال سے بجلی چوری میں 70 فیصد سے زیادہ کمی آئے گی۔ کمیٹی ارکان نے کہا7 ماہ میں بجلی چوری کے باعث گردشی قرضوں میں 760ارب روپے کا اضافہ ہوا، ایک مخصوص سوچ لاکھڑا پاور پلانٹ کو بندرکھنے پر بضد ہے،پیپکو کو ختم کر کے ڈسکوز کے بورڈز کو خود مختار بنایا جائے، پیپکو کے اندر تکنیکی افراد کی جگہ غیر تکنیکی افراد کو بھرتی کیا گیا جو ادارے کے نقصانات کا باعث بن رہے ہیں،کمیٹی نے لاکھڑا پاور پلانٹ کو بند کرنے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے سینیٹر نعمان وزیر کی سربراہی میں تین رکنی سب کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی نے بجلی چوری روکنے کیلئے متفقہ طور پر شہروں میں آزمائشی بنیادوں پر پی وی سی کیبلز استعمال کرنے کی سفارش کر دی۔