اسحاق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کاحکم ، بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق قانون کے مطابق کاروائی ہوگی :احتساب عدالت
اسلام آباد+ لندن (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کو نیلام کرنے سے متعلق نیب کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صوبائی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ اسحق ڈار کی جائیداد کو نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ساتھ ہی عدالت نے اسحق ڈار کے الفلاح سوسائٹی میں واقع 3پلاٹس اور گاڑیوں کو قبضے میں لئے جانے کی تعمیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ خیال رہے کہ نیب کی جانب سے اسحق ڈار کی جائیداد کو نیلام کرنے سے متعلق احتساب عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ جائیداد قرق کرنے کے 6ماہ بعد تک ملزم عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، تاہم ملزم کی جانب سے ابھی تک کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ عدالت میں جمع کرائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ اسحق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف نجی بنکوں میں اکائونٹس ہیں۔ علاوہ ازیں اسحق ڈار کے لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک گھر اور 4پلاٹس ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں بھی ان کے 4پلاٹس ہیں۔ اسحق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 3لینڈ کروزر گاڑیاں، 2مرسیڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔ سابق وزیرِ خزانہ اسحق ڈار اور ان کی اہلیہ نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34لاکھ 53ہزار کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ بیرونِ ملک جائیداد کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسحق ڈار کی متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں 3فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں، جبکہ بیرون ملک 3کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ لندن میں خوشی سے نہیں بیٹھا ہوا اور نہ ہی یہاں جھوٹی رپورٹیں بنتی ہیں۔ میری جائیداد نیلام ہوئی ہے یا نہیں اللہ کا مال ہے، میں میڈیکل ایڈوائس پر چلوں گا۔ میں بیمار ہوں اور روزانہ کی بنیاد پر چیک اپ کراتا ہوں۔ میری کوئی فیکٹریاں نہیں چلتیں جس کیلئے ٹیکس بچائوں، مجھ سے متعلق ٹیکس بچانے کا الزام بے بنیاد ہے جب صحت اجازت دے گی وطن واپس آ جائوں گا۔ جو کرنا ہے کر لیں میری جائیداد اللہ کی امانت ہے۔ ڈکٹیٹر کے گھر کو ڈی سیل کرایا جا رہا ہے اور میرے اثاثے نیلام کئے جا رہے ہیں۔ جتنی اس ملک کی میں نے خدمت کی ان کا باپ بھی نہیں کرسکتا۔ میرا پاسپورٹ منسوخ ہوا ہے اور میں سفر بھی نہیں کر سکتا۔