قومی اسمبلی: پرویز خٹک‘ لیگی ارکان میں تلخ کلامی‘ مائیک بند کرنے پر اپوزیشن کا واک آئوٹ
اسلام آباد ( جنرل رپورٹر + سٹی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں+ نیشن رپورٹ) قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن ارکان نے کہا پی ٹی آئی چندا اکٹھا کرنے کے لئے لوگوں کو کشکول پکڑائے چندہ مانگنے کی بجائے کرپشن کا پیسہ واپس لے کر اس سے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہیں، تبدیلی کا دعویٰ کرنے والے اپنے وعدے بھول گئے۔ اپوزیشن نے سینٹ کی ضمنی بجٹ پر سفارشات کو قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے روز ہی زیر بحث لانے کی مخالفت کردی۔ نکتہ اعتراض پر نوید قمر نے کہا ہمیں یہ تجاویزات ادھر ڈیسک پر ملی ہیںِِ، ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں، ہمیں وقت دیں، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا سینٹ کی سفارشات کو ملتوی کرنا ہے تو ہمیںاعتراض نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی تو ایسی باتوں پر لڑتی تھی۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے ان سفارشات کی منظوری آج بدھ تک کے لئے ملتوی کردی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے توجہ دلائو نوٹس پر کہا کہ 2014 میں جب یہ دھرنے کر رہے تھے تو ہم نے تب بھی 6 لائن موٹر وے بنا کر تاریخ رقم کی۔ ہزارہ موٹر وے سی پیک کا اہم حصہ ہے‘ حکومت کی نا اہلی ہے کہ اس پر کام صحیح طرح نہیں ہو رہا۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے اس کے جواب میں کہا سابق حکومت نے عجلت میں منصوبوں کا افتتاح کردیا‘ اچھا لگا مرتضیٰ جاوید عباسی ہم سے توقع رکھتے ہیں جو کام انہوں نے پانچ سالوں میں نہیں کیا ہم کریں گے۔ چکدرہ کالام روڈ کا مسئلہ میں نے بارہا اٹھایا، یہ کنٹریکٹ کس کو ملا۔ میں سچ بات کرتا ہوں تو کہتے ہیں ذاتی حملہ ہے، ٹھیکہ عباد اللہ خان کے بھائی کو ملا ہے۔ این ایچ اے کی طرف سے کئی منصوبوں کی مخالفت کے باوجود ان کو منظور کیا گیا۔ نکتہ اعتراض پر پرویز اشرف نے کہا سپیکر پارلیمانی روایات کی پاسداری کرائیں۔ وزیر مواصلات کو ذاتی وضاحت پیش کرنے کے لئے طویل وقت دیا گیا۔ عباد اللہ خان نے ذاتی وضاحت پر کہا مجھے فخر ہے ہمارا کنسٹرکشن کا کاروبار ہے، تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ نیب سے تحقیقات کرائی جائیں ہم تیار ہیں جس کے بعد ان کا مائیک بند کر دیا گیا ۔ اپوزیشن ارکان نے ڈاکٹر عباداللہ کا مائیک بند کرنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔ کچھ دیر ایوان سے باہر رہنے کے بعد وہ واپس آ گئے۔ ڈاکٹر عباداللہ کی طرف سے اٹھائے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا افواہیں غلط ہیں، یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین اور آئی ٹی ٹیچرز کو نوکریوں سے نہیں نکالا جارہا‘ جہانگیر ترین کو خیبر پی کے میں کوئی کنٹریکٹ نہیں دیا گیا‘ اسمبلی میں جھوٹ بولنے پر سزا دینی چاہیے۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا پی ٹی آئی نے تبدیلی کے بڑے بڑے دعوے کئے ہیں۔ ضمنی مالیاتی بل میں کوئی نئی بات نہیں‘ مثبت کاموں میں حکومت کا ساتھ دیں گے‘ یہ وہی رویہ ہے جس کی یہ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے مخالفت کرتے تھے۔ اسد عمر سے ہماری بڑی توقعات ہیں لیکن انہوں نے روایتی بجٹ ہی دیا۔ جو وعدے کئے تھے وہ کہاں گئے؟ ، جن ڈائریکشنل چینجز کی بات کی جاتی تھی‘ عبدالقادر پٹیل نے کہا کراچی اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے، اس کے جواب میں وزیر مملکت عمر ایوب نے کہا متعلقہ حکام سے بات کی ہے اور انہیں مسئلہ جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔نکتہ اعتراض پر سردار ایاز صادق نے پاور اور پیٹرولیم کے وفاقی وزراء سرور خان اور عمر ایوب میں سے ایک کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے کہا توانائی ایک وزارت ہے اور اس کے نیچے دو ڈویژن ہیں توانائی اور پیٹرولیم، ان کا ایک وزیر ہو سکتا ہے، ایک وزیر غیر قانونی بیٹھا ہو اہے ۔ وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا اس معاملے کو دیکھ لیں گے، قانون اجازت نہیں دیتا تو اس کا نوٹیفکیشن آجائے گا۔ نیٹ نیوز کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے پانچ سال بعداپوزیشن کو وہ شکست ملے گی۔ ساری عمریاد رکھیں گے ،عوام نے ہمیں اوپر اٹھایا اورانہیں نیچے گرایا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گزشتہ روز بھی حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان گرما گرمی ہوئی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت اجلاس کے دوران پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں کرپشن پرقابو پایا۔تعلیم،صحت اورپولیس کانظام ٹھیک کیا۔ الزام نہ لگائیں،سچ پر مبنی بات کی جائے،اس اسمبلی میں جو جھوٹ بولیاس کی کیا سزا ہے؟ اساتذہ سمیت کسی ملازم کو نہیں نکالا جا رہا۔انہوں نے مزید کہا جہانگیر ترین کا پی پی ایچ آئی میں ایک فیصد بھی شیئر نہیں، جہانگیر ترین کے پاس صرف ایک لیزتھی جو سابق حکومت کے دور سے تھی، ان کا ایک ٹھیکہ ثابت کر دیں میں جرمانہ دینے کو تیار ہوں۔ رکن قومی اسمبلی رمیش لعل نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا جوڈکٹیٹر کی پیداوارتھے آج بھی ایوان میں وہی نظر آرہے ہیں،کیا اس پر کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی؟شورمچانیوالے بتائیں 2002 اور 2013 میں کہاں تھے؟لوٹا کریسی کو بند کیا جائے۔انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بتائیں اقلیتوں کیلئے کوئی وزیرکیوں نہیں مقررکیاگیا؟اللہ سے دعا ہے ہمارے پرانے پاکستان کو قائم دائم رکھے۔مسلم لیگ ن کے محسن رانجھا شاہنواز نے کہاوزیرخزانہ نے ٹیکس نہ دینے والوں کوسلطان راہی کی طرح دھمکی لگائی۔دھمکیاں تویہ کنٹینرپربھی دیتے تھے یہاں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا بجلی گیس کی قیمتیں بڑھا کرکہتے ہیں غریب متاثرنہیں ہوگایہ بڑاجھوٹ ہے۔ اپوزیشن میں بیٹھ کر پٹرولیم ٹیکسزکی بات کرنیوالے اسدعمراب وہ ٹیکس کیوں کم نہیں کرتے، احتساب کاڈھول بجانیوالے پی ایسی کی سربراہی اپوزیشن کودینے کوتیارنہیں۔وزیر مملکت مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا وہ ان کا وزیراعظم نہیں تھا جس کے لیے ہیلی کاپٹر مری سے کھانا لاتا تھا، سمت کی درستی کا پوچھنے والے بتائیں پی آئی اے کا طیارہ کس کے دور میں چوری ہوا۔ سابقہ حکومت نے چکدرہ کالام ایکسپریس وے کا ٹھیکہ من پسند شخص کو دینے کی خاطر تاخیر سے دوچار کیا ، ان کی حکومت نئے منصوبوں کے ساتھ سابق حکومت کے منصوبے بھی مکمل کرے گی۔ انہوں نے کہا ہم بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام لینے سے نہیں ڈرتے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر عباداللہ نے کہا خیبر پی کے کے اساتذہ 15 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج کر رہے ہیں۔ نیب (ن) لیگ اکاؤنٹیبلٹی بیورو بن چکی ہے۔ بھینسوں کی فروخت کے اشتہار پر 35 لاکھ لگائے جبکہ ملے 23 لاکھ۔ اس موقع پر حکومتی ارکان نے شور مچایا تو ڈاکٹر عباداللہ نے کہا گزارا کر لیں، اپنی باری پر بول لیں۔ میں اکیلا (ن) لیگ کے ٹکٹ پر اکیلا پختون منتخب ہو کے آیا ہوں جو نظر آتے تھے انہیں بھی ہرایا اور جو نظر نہیں آتے تھے انہیں بھی ہرایا۔ ایوان میں گرما گرمی بڑھنے پر لیگی ایم این اے کا مائیک بند کر دیا جس پر (ن) لیگ کے ارکان نے احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ شور کریں گے تو ہم بھی آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے۔ اپنے کرتوتوں کو بھی دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام لینے سے نہیں ڈرتے، یہ ہم تو نہیں تھے جن کے وزیراعظم کیلئے مری سے ہیلی کاپٹر کھانا لینے جاتا تھا۔ صباح نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے ضمنی بجٹ اجلاس میں واضح کیا کہ ’’نئے پاکستان‘‘ میں ٹماٹر 80روپے کلو نہیں ہوسکتا،لوٹا کریسی کا کلچر تبدیل کردیا تو واقعی دو نہیں ایک پاکستان بن جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے اقلیتی رکن رمیش لال نے مزید کہا کہ نئے پاکستان میں گھی مہنگا ہوگیا ہے ،ٹماٹر 80روپے کلو مل رہا ہے لوٹا کریسی والے کبھی عوام کا خیال نہیں کرسکتے ۔ نیا پاکستان بنانا ہے تو لوٹا کریسی کے کلچر کو ختم کردیں یہی بات اداروں سے کہنا چاہتا ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ شاہ محمود قریشی ہمارے پیپلزپارٹی کے دور میں بھی وزیر خارجہ تھے اب بھی وزیر خارجہ ہیں کوئی کبھی پرویز مشرف کی گود میں بیٹھتا ہے کبھی کسی اور کی درشن کرتا ہے کیا یہ نیا پاکستان ہے پاکستان سے زلفی بخاری کا کیا واسطہ ہے زلفی بخاری پاکستان کو کھا جائے گااور لندن چلا جائے گاکون اسے پوچھے گا۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی حکومت نے مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام آئندہ سال اپریل سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے۔ توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان نے ایوان کو بتایا مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام آئندہ سال اپریل سے شروع ہوگا، حکومت بولی کنندگان کی جانب سے پیش کردہ بولیوں کا جائزہ لے رہی ہیں، جنہیں اس سال نومبر کے اختتام تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا اسلامی فلاحی اور ریاست مدینہ کا قیام ہمارا ایمان ہے‘ انصاف کا بہترین نظام دینے کی کوشش کر رہے ہیں‘ اداروں میں اب ’’اپنا نہیں‘‘ بلکہ ’’اچھا بندہ‘‘ تعینات ہوگا‘ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے‘ ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مولانا اسعد محمود‘ حنا ربانی کھر اور دیگر ارکان کے اٹھائے نکات کا جواب دیتے ہوئے مراد سعید نے کہا ہمارا مؤقف بہت واضح ہے۔ وزیراعظم نے ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کی ہے۔ اس سے کسی کو کیا گلہ ہو سکتا ہے۔ اب سوالات اٹھائے جارہے ہیں وزیراعظم ہائوس میں یونیورسٹی بنانے کی بات کیوں کی جارہی ہے۔ ان کے وزیراعظم نے نہ صرف 30 کروڑ کی بلٹ پروف گاڑیاں خریدیں بلکہ 24 لاکھ روپے کے کتے بھی خریدے گئے۔ 7 ارب روپے کی لاگت سے ان کے گھروں کی دیواریں اونچی کی گئیں۔ ہم عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں گے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے توانائی اورپٹرولیم کے وفاقی وزراء میں سے ایک کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کیا ایک وزارت کے دو وفاقی وزیر ہو سکتے ہیں؟ اس پر سپیکر اسد قیصر نے کہا یہ پوائنٹ آف آرڈر نہیں ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا اس معاملے کی وضاحت اور نوٹیفکیشن آ جائے گا۔سپیکر نے پی پی ارکان کے احتجاج پر سینٹ کی بجٹ سفارشات کی منظوری آج بروز بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی۔