نئی دہلی: ہزاروں کسانوں کا مودی سرکار کیخلاف مارچ‘ پتھرائو‘ پولیس کی شیلنگ
لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور اترپردیش کی سرحد پر گزشتہ روز ہزاروں کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مارچ کیا۔ اس دوران مظاہرین کے پتھرائو اور حملے میں اسسٹنٹ کمشنر اور 7 پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ واضح رہے بھارتیہ کسان یونین نے کاشتکاری کے دوران 10 سال سے زیادہ پرانے ٹریکٹر کے استعمال پر عدالتی پابندی ہٹانے‘ مختلف زرعی اجناس کی امدادی قیمتیں بڑھانے‘ چھوٹے زرعی قرضوں کی معافی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے کسان کرانتی مارچ کی کال دے رکھی تھی جس کے نتیجہ میں منگل کے روز بھارت کے مختلف حصوں سے ہزاروں کسان بینر کتبے لاٹھیاں ڈنڈے اٹھائے نئی دہلی کی طرف امڈ آئے ان کی آمد پر امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کیلئے 30 ہزار سے زائد پولیس اہلکار مختلف مقامات پر متعین کئے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق پولیس افسر مظاہرین سے مذاکرات میں مصروف تھے کہ مشتعل کسانوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کر دیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس برسائی اور واٹر کینن کا استعمال کرکے مظاہرین کو دھو ڈالا۔ مظاہرین کو نئی دہلی سے باہر گڑگائوں میں روک لیا گیا۔ بعدازاں مظاہرین سے مذاکرات کے دوران مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت گجنیدر سنگھ شجاوت نے کسانوں کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور 10 سالہ پرانے ٹریکٹر کے استعمال پر پابندی ہٹوانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا جائے گا‘ مگر کسانوں نے ان کی طفل تسلیاں ماننے سے انکار اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔