• news

سپریم کورٹ: پی آئی اے کو 10 سال میں 360 ارب روپے کا نقصان ہوا: آڈٹ رپورٹ‘ ایک ماہ میں جواب طلب

اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائنز مبینہ کرپشن کیس میں پیش کی گئی رپورٹ پر پی آئی اے سے ایک ماہ میں جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کیس ایسے بینچ میں مقرر کیا جائے جس کا جسٹس یحییٰ آفریدی حصہ نہ ہوں۔ منگل کو سپریم کورٹ میں قومی ایئرلائنز مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ پی آئی اے کے دس سالہ خصوصی آڈٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے سے رپورٹ پر ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے پی آئی اے کرپشن کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔ عدالت نے حکم دیا کہ کیس ایسے بینچ میں مقرر کیا جائے جس کا جسٹس یحییٰ آفریدی حصہ نہ ہوں۔ خصوصی آڈٹ رپورٹ کے مطابق اعلیٰ عہدوں پر نان پروفیشنل افراد کو تعینات کیا گیا۔ 360 ارب روپے کا نقصان گزشتہ دس سال میں ہوا فیول مینجمنٹ سے 460 ارب روپے بچائے جاسکتے تھے سائبر نامی سافٹ ویئر کو خریداری سے ساڑھے پانچ ارب کا نقصان ہوا۔ ڈیڑھ ارب روپے مالیت کے غیر ضروری سپیئر پارٹس خریدے گئے۔ غلط کمرشل فیصلوں کے باعث ساڑھے آٹھ ارب کا نقصان ہوا۔ پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ پانچ سو صفحات پر مشتمل ہے ۔رپورٹ میں دس سال کے دوران پی آئی اے کے نقصانات اور ان کی وجوہات کا تعین کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیاپی آئی اے کو 2008میں 72.353 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔ پی آئی اے کا خسارہ 2017 میں بڑھ کر 360.117 ارب روپے ہوگیا۔ ناتجربہ کار لیڈر شپ پی آئی اے میں خسارے کی وجہ قرار پائی۔ پی آئی اے کو تمام روٹس اور اسٹیشنز پر نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں۔ رپورٹ میں پی آئی اے کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی کا تذکرہ کیا گیا نااہلیوں کے باعث پی آئی اے کو 31ارب روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پی آئی اے کا موثر اور کارآمد بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دیا جائے ایم ڈیز اور سی ای اوز کی تعیناتی میرٹ پر کی جائے پی آئی اے میں حکومت کی غیر ضروری مداخلت روکی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن