احتساب عدالت نے اپارٹٹمنٹس خریداری میں مریم کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(وقائع نگار، آئی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اﷲ اور جسٹس میاںگل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی نے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں سزاو¿ںکے خلاف سزا معطلی کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔فیصلہ جسٹس اطہر من اﷲ نے تحریر کیا ہے فیصلہ 41 صفحات پر مشتمل ہے فیصلہ میں کہا گیا درخواست ضمانت پر دیا گیا فیصلہ سزا کے خلاف اپیلوں کا کیس متاثر نہیں کرے گا نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لیے زیادہ سہارا پانامہ فیصلہ کا لیا ہے۔احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نواز شریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ احتساب عدالت کے فیصلہ میں مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکر ہی موجود نہیں فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔فیصلہ میں کہا گیا ملزمان پر نائن اے فور کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ٹرائل کورٹ نے نائن اے فور میں ملزمان کو بری کیا۔ استغاثہ نے نائن اے فور کی بریت کو چیلنج نہیں کیا۔عدالتی فائنڈنگر حتمی،ہماری رائے یا آبزرویشنز اپیلوں کومتاثر نہیں کرے گی۔ فیصلہ میں کہا گیا ملزمان کے وکیل کی اس دلیل میں وزن ہے کہ ایک ہی جائیداد سے متعلق ایک جیسے شواہد پر نائن اے فور میں تو بری کر دیا گیا اور نائن اے فائیو میں سزا کیسے ہو سکتی ہے احتساب عدالت نے مریم نواز کی طرف سے نواز شریف کی معاونت یا سازش سے متعلق بھی کسی ثبوت کا حوالہ نہیں دیا۔نواز شریف کے وکیل نے اہم نکتہ اٹھایا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت کا تعین ہی نہیں کیا گیا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں اور کہا گیا فیلٹس کی قیمت کے تعین کے لیے گوگل کیا جا سکتا ہے ۔پروفیشنل وکلاءسے اس طرح کے جواب کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا احتساب عدالت نے جو سزائیں دی ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ یہ سزائیں زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتیں لہٰذا ہم یہ چاہتے ہیں کہ سزا کے خلاف اپیلیں متاثر نہ ہو ،جس کی وجہ سے ہم عارضی طور پر ملزمان کو عارضی ریلیف دے رہے ہیں اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ