اسحاق ڈار تعینات کردہ چار بینک سربراہان‘ دو ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک‘ چیئرمین مسابقتی کمشن برطرف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے سابق وفاقی وزےر خزانہ اسحاق ڈار کے دور مےں غیر قانونی طور پر تعینات 4سرکاری بینکوں کے سربراہوں‘ 5ریگولیٹرز کو ہٹانے، سعودی عرب کی جانب سے گوادر میں آئل ریفائنری کے معاہدے کی دستاوےز اور وزیر اعظم ہاﺅس کو اعلیٰ سطح یونیورسٹی بنانے کیلئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام اور پاکستان بھر میں 2467سرکاری املاک کے بہتر استعمال کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بات وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات فواد حسےن اور وفاقی وزےر پٹرولےم غلام سرور نے جمعرات کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد اےک پرےس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیلم جہلم منصوبے اور نیو اسلام آبا د انٹرنیشنل ائرپورٹ کا فرانزک آڈٹ کروائے گی اور ان منصوبوں کی تاخیر کا سبب بننے والوں کو پکڑا جائے گا۔ سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کا وفد بھی سرمایہ کاری کیلئے جلد پاکستان آئے گا، ترکی اسلام آباد میں نیشنل سکل یونیورسٹی قائم کریگا، سعودی وفد نے دورہ پاکستان کے دوران ایران اور قطر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، پاکستان میں گیس کے 80فیصد صارفین کیلئے 10سے 20فیصد جبکہ صرف2فیصد صارفین کیلئے گیس 143فیصد مہنگی کی گئی، وزیراعظم ہاﺅس میں 528میں سے اب صرف 4 ملازم رہ گئے ہیں، وزیراعظم ہاو¿س کے سرپلس ملازمین کو پول میں بھیج دیا گیا ہے، سعودی وزیر پیٹرولیم جلد پاکستان کا دورہ کریں گے جس میںگوادر میں آئل ریفانئری کے قیام کے معاہدے پر باضابط دستخط کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سعودی عرب بڑے پیمانے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا، پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں سرمایہ کاری آنے کی توقع ہے، غلط رپورٹنگ کی بجائے صحافی حقائق کی تصدیق کےلئے ہم سے رابطہ کریں، گزشتہ دنوں چین کی جانب سے خدشات سے متعلق غلط خبریں چلیں جو نامناسب ہے، میڈیا سے درخواست ہے کہ غلط رپورٹنگ نہیں ہونی چاہیے، چین کے ساتھ ہمارے بڑے اہم تعلقات ہیں، چین کے ساتھ ہمارے قریبی اور اہم مفادات ہیں، سعودی عرب سے بھی قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ اسحاق ڈار نے من پسند افراد کی تعیناتیاں کی تھیں اور انہیں یہ اختیار سابق وزیراعظم نواز شریف نے دیا تھا، ان بھرتیوں کا اختیار وفاقی کابینہ کے پاس ہے، اسحاق ڈار کے اوپر حکومت بہت مہربان تھی، جتنی بھی تعیناتیاں کی گئیں وہ غیر قانونی تھیں، حقیقت میں حکومت صرف نواز شریف اور اسحاق ڈار تھی۔ وزیراعظم ہاو¿س میں یونیورسٹی بنانے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کے سربراہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو مقرر کیا گیا ہے کمیٹی کے دیگر ارکان میں ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیر اعظم کے معاون رزاق داو¿د اورچیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاﺅس میں 528ملازمین، 100سے زائد گاڑیاں، 4ہیلی کاپٹر تھے، 62گاڑیاں فروخت ہو گئیں جن سے 18کروڑ روپے حاصل ہوئے، اس کے علاوہ 8بھینسوں سے 23لاکھ روپے حاصل ہوئے، اب وزیراعظم ہاﺅس میں صرف 4 یا 5ملازم ہیں، وزیراعظم ہاو¿س کے سرپلس ملازمین کو پول میں بھیج دیا گیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو ملازمتوں سے نہیں نکالنا چاہتے، وزیراعظم بڑی اصلاحات کے حامی ہیں، بہت سے لوگ پنشن کے حقدار ہو گئے ہیں جو کبھی دفتر ہی نہیں گئے تھے، خورشید شاہ اور مشاہد اللہ سے میری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، مشاہد اللہ کے خاندان کے13 افراد پی آئی اے میں بھرتی ہوگئے جبکہ خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی نے 1لاکھ 63ہزار ملازمین کو مستقل کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں 2467سرکاری املاک کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے بہتر استعمال کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دیدی گئی ہے۔ پنجاب میں کمشنر کا گھر 35کنال جبکہ ڈپٹی کمشنر کا گھر اوسطاً 32کنال پر مشتمل ہے، جب ڈی سی اتنے بڑے گھروں میں رہیں گے تو سادگی مہم کیا چلے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سعودی عرب کی طرح متحدہ عرب امارات کا وفد بھی سرمایہ کاری کیلئے جلد پاکستان آئے گا، بورڈ آف انویسٹمنٹ اس حوالے سے کام کر رہا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ترکی اسلام آباد میں ایک سٹیٹ آف آرٹ نیشنل سکل یونیورسٹی قائم کریگا۔ انہوں نے کہا کہ 100دن کا پلان ہمارا چل رہا ہے، اس کے حوالے سے ہم نے ویب سائیٹ بنائی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ پچھلے ماہ سعودی عرب میں وزیراعظم کا تاریخی استقبال کیا گیا، یہاں تاثر دیا گیا کہ ہم امداد لینے گئے ہیں، وہاں جا کر سرمایہ کاری پر بات چیت کی گئی ہے، سعودی حکومت نے کہا کہ جس سیکٹر میں آپ چاہتے ہیں ہم وہاں انوسٹمنٹ کو تیار ہیں، سی پیک میں بھی ان کی دلچسپی تھی، سعودی عرب سے جی ٹو جی معاہدے کے تحت گوادر میںآئل ریفائنری پر معاہدہ ہو گا، سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری قائم کرے گا۔ پاکستان کی جانب سے پی ایس او اور سعودی کمپنی آرامکو کے درمیان معاہدہ ہو گا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں معاہدے کے ڈرافٹ کی منظوری دیدی گئی ہے، سعودی وزیر پیٹرولیم جلد پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں باضابطہ معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ہم نے پٹرولیم کے شعبے میں مزید چار منصوبوں کی پیشکش کی ہے، سعودی عرب حکومت کو ساﺅتھ نارتھ پائپ لائن اور 10باکس پر کام کی دعوت دی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے ہوں گے۔ سعودی سرمایہ کاری پر چین کو تحفظات نہیں، تیل ادھار لینے کے حوالے سے سعودی وفد کے ساتھ کوئی بات نہیںکی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی وفد نے دورہ پاکستان کے دوران ایران اور قطر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، میڈیا نے غلط خبر چلائی، قطر اور ایران کے ساتھ بھی ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی سفیر سے بھی میری ملاقات ہوئی ہے، ایران بھی پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ غلام سرور نے کہا کہ ہم پرانی ریفائنری پر بھی ہم کام کر رہے ہیں، پرانی ریفائنری کو جدید کرنے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ گزشتہ روز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے نیلم جہلم منصوبے کی تاخیر پر فرانزک آڈٹ کی بات کی، حکومت نیلم جہلم منصوبے اور نیو اسلام آبا د انٹرنیشنل آئرپورٹ کا فرانزک آڈٹ کروائے گی اور ان منصوبوں کی تاخیر کا سبب بننے والوں کو پکڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہم نے گھریلو صارفین کیلئے143فیصد گیس مہنگی کر دی ہے جو کہ غلط ہے، پاکستان میں گیس کے کل صارفین میں سے80فیصد کیلئے صرف10سے20فیصد گیس کے نرخ مہنگے کئے جبکہ صرف 2فیصد صارفین کیلئے گیس143فیصد مہنگی ہوئی، گزشتہ 5سالوں میں گیس کے نرخ نہیں بڑھائے گئے، ماضی میں گیس کمپنیاں منافع بخش تھیں مگر گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے گیس کی دونوں کمپنیاں 158ارب روپے کی مقروض ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے مجبوراً گیس کے نرخ بڑھانے پڑے۔ فواد چودھری نے کہاکہ نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے چیئرمین سعید احمد، فرسٹ وومن بینک کی صدر طاہرہ رضا، زرعی ترقیاتی بینک کے صدر اور سی ای او سید طلعت محمود، ایس ایم ای بینک کے صدر احسان الحق خان کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔ جن ریگولیٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک شمس الحسن، مسابقتی کمشن پاکستان کی چیئرپرسن ایم ایس وادیا خلیل، مسابقتی کمشن پاکستان کے رکن ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد اکبر شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ