کرتار پور سرحد کھولنے کا فیصلہ مذاکرات سے مشروط‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہا ہے :پاکستان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان نے بھارت پر مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انکشاف کیا مقبوضہ کشمیر کے قصبہ بانڈی پورہ میں بھارتی فورسز نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس بھی بھارتی فورسز کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا معاملہ اٹھایا تھا اور بھارت نے کبھی اس الزام کی تردید نہیں کی۔ ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، پاکستان بھارت تعلقات، پاکستان امریکہ تعلقات، وزیر خارجہ کے رواں دورہ امریکہ اور افغانستان کی صورتحال سمیت متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ ترجمان نے کہا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ امریکہ کے موقع پر مختلف ملکوں کے مندوبین کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران اہم امور پر پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات اور مسائل کے حل کےلئے مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہا سکھ یاتریوں کے لئے کرتارپور کا راستہ کھولنے کا فیصلہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوں۔پاکستان کا واضح موقف رہا ہے وہ تمام تصفیہ طلب امور کے حل کے لئے بھارت سے مذاکرات پر تیار ہے۔ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ سارک ممالک کے وزراءخارجہ سارک سربراہ اجلاس کے لئے پاکستان آنے کو تیار ہیں لیکن بھارت اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پانی کے بھارت کی طرف سے شروع کئے گئے کشن گنگا اور راتلے سمیت متنازعہ منصوبوں کو تمام فورموں پر اٹھارہا ہے۔سرجیکل سٹرائیک کے بھارتی آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کوئی پیشہ ور فوج اس طرح کے دعویٰ نہیں کرتی۔ پاکستان بھارت مذاکرات کے حوالہ سے سوال پر کہا ہم بھارت کو مذاکرات کے لیے نہیں منا رہے، بھارت کی جانب سے پہلے خط آیا تھا، تاہم ہم پر امن تعلقات کی کوشش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت 18 فروری کو ہوگی، جس کے لیے پاکستان کی تیاری مکمل ہے ۔ ترجمان نے کہا امریکہ کے ساتھ مذاکرات مثبت چل رہے ہیں، اسی وجہ سے ایک ماہ میں دوسری بڑی ملاقات ہوئی۔ شکیل آفریدی کے معاملے پر ترجمان نے کہا پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سی پیک کے حوالے سے ترجمان نے کہا پاکستان اور چین اس حوالے سے ایک ہی صفحہ پر ہیں۔ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے حوالے سے سوال پر کہا یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہم چاہتے ہیں امریکہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے کردار ادا کرے ۔ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ پاکستان اکیلا یہ نہیں کر سکتا ۔ ایک سوال پر ڈاکٹر فیصل نے کہا صاحبزادہ احمد خان جو برطانیہ میں ہائی کمشنر تعینات تھے ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے ۔ ان کو واپس بلا لیا گیا ہے ۔صاحبزادہ احمد خان کی سرزنش کی گئی ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا افغانستان پاکستان ایکشن پلان کے تحت متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ ایکشن پلان کاآئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہو گا ۔ تاریخوں پر بات چیت جاری ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا وزیر اعظم کی جانب سے مالدیپ کے صدر کو فون کرکے انتخابات جیتنے پر مبارک باد دی گئی جبکہ جرمن چانسلر نے عمران خان کو فون کرکے کامیابی پر مبارک باد پیش کی۔نیٹ نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے شکیل آفریدی کا معاملہ ہو یابھارت سے مذاکرات‘ ملکی مفاد پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سی پیک پر چین کے ساتھ اختلاف کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور بارڈر کھولنے کا فیصلہ مذاکرات سے مشروط ہے
دفتر خارجہ