• news

شہباز شریف کی گرفتاری دونوں ایوانوں کا ’’’امن و سکون‘‘ ڈسٹرب کر دیگی

سینیٹ کا اجلاس ایک روز کے وقفے کے بعد جمعہ کو منعقد ہوا جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا سینیٹ کے اجلاس میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی تاہم کورم کی نشاندہی نہیں کی گئی ایوان میں قائد ایوان شبلی فراز اور
قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق نے شرکت کی تاہم وزیر اعظم عمران خان نے ایوان میں شرکت نہیں کی ایوان میں ’’اینٹی بائیٹک‘‘ ادویات کے کثرت سے استعمال کے سوا پورے ایجنڈے کو نمٹا دیا گیا تمام ایجنڈا اپوزیشن نے پشاور یونیورسٹی کے طلباء پر تشدد کے معاملہ پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ قومی اسمبلی اجلاس دو روز قبل غیر معینہ مدت کے لئے ملتو ی ہو گیا تھا لیکن لاہور میں میاں شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ (ن) اور ایم ایم اے نے ہنگامی بنیادوں
قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لئے ریکویذیشن جمع کرا دی ہے سپیکر 14روز میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا پابند ہے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن میاں شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نہ بنا نے سے ان کوششیں ناکام ہوتی نظر آرہی تھیں رہی سہی کسر میاں شہباز شریف کی گرفتاری نے نکال دی شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پیر کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں شدید نوعیت کی ہنگامہ آرائی کا امکان ہے ریکویذیشن پر طلب کئے جانے والے اجلاس میں اس سے بھی کچھ زائد ہونے کے خدشات ہیں ایسا دکھائی دیتا ہے اب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پر امن ماحول میں قائم رکھنا مشکل نظر آتا ہے میاں شہباز شریف کی گرفتاری پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی چیئرمین سینیٹ نے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر تشدد کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے ، اپوزیشن ارکان قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق ، سینیٹر جاوید عباسی ، روبینہ خالد، چوہدری تنویر اور عبدالغفور حیدری سمیت دیگر ارکان نے کہا ہے کہ طلباء پر تشدد اور لاٹھی چارج تکلیف دہ ہے،یہ واقعہ دہشت گردی کا ہے ، مارشلائی حکومت میں بھی ایسا نہیں دیکھا گیا اس معاملے کا نوٹس لیا جانا چاہئے، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ قوم نے 126دن دھرنے پر ان کو برداشت کیا یہ خود نوجوانوں کو 26 منٹ برداشت نہیں کرسکے۔ حکومت باز آجائے۔ ایسا ہی رویہ رہا تو چار مہینے میں ان کی حکومت ختم ہوجائے گی۔ سعدیہ عباسی نے کہا کہ اس حکومت کے ہر روز کے بیان کو تبدیل کیاجاتا ہے ۔ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لئے جانے پر واک آئوٹ کر دیا قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد 27 ستمبر سے چار اکتوبر تک پاکستان میں رہا اور ان کے سامنے حکومت نے جو معاملات رکھے ان سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہاولپور میں مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے گردشی قرضہ 1300 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے‘ گیس کا خسارہ 120 ارب روپے ہے‘ 70 فیصد صارفین کے لئے گیس کی قیمت صرف 10 سے 20 فیصد بڑھائی گئی ہے‘ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ پشاور یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے‘ سینیٹ نے عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی میں سینیٹ سے نمائندگی کے لئے نامزدگی سے متعلق چیئرمین سینیٹ کو اختیار دینے کی تحریک کی منظوری دے دی۔ تحریک میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی کے ٹی او آرز بنانے سے متعلق ایوان بالا کے ارکان کی نمائندگی کریں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر-دی نیشن