شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ (ن) کی تنظیم پھر بے اثر ثابت ہوئی
لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ایک مرتبہ پر مسلم لیگ (ن) کی تنظیم بے اثر ثابت ہوئی۔ شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر سننے کے بعد شاہدرہ، بھاٹی چوک اور فیروز پور روڈ پر احتجاج کیلئے نکلنے والے مسلم لیگی کارکن اپنے اپنے طور پر آئے تھے۔ شہباز شریف کی گرفتاری کا دوسرا دن گزر گیا، مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل تو درکنار سنٹرل ورکنگ کمیٹی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی تک کے اجلاس تک بلانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو قومی، صوبائی اسمبلی میں بھرپور نمائندگی کے ساتھ بلدیاتی اداروں میں دو تہائی سے زائد اکثریت حاصل ہے لیکن طاقت کے مظاہرے کیلئے کسی منظم تحریک کی صورت سامنے نہیں آئی۔ گزشتہ روز شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ارکان اسمبلی سمیت پارٹی عہدیداران اور بلدیاتی نمائندے کافی تعداد میں موجود تھے۔ تاہم حالات جس رخ پر جا رہے ہیں اور جس طرح مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی، پارٹی عہدیداران اور کارکنوں کے خلاف 16 ایم پی او کے پرچے کاٹنے جا رہے ہیں اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ جلد از جلد پارٹی کے صوبائی صدر اور جنرل سیکرٹری کا انتخاب کیا جائے جو شہباز شریف کے مرکزی صدر اور اشفاق سرور کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد سے خالی چلے آ رہے ہیں۔
مسلم لیگ(ن)/ تنظیم