نواز شریف ، فیملی کی شہباز سے ملاقات : مسلم لیگ ن جارحانہ انداز اختیار کرے گی ، سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج طلب
لاہور (فرخ سعید خواجہ) 25 جولائی کے الیکشن کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ٹھنڈی ٹھار سیاست کے جواب میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جارحانہ رویے نے سوگ کا شکار مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بالآخر میدان میں نکلنے پر مجبور کردیا ہے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز اعتدال کی سیاست کے داعی رہے ہیں اور اسمبلیوں میں دونوں نے تحفظات کے باوجود اعتدال کی سیاست جاری رکھنے کا عندیہ دیا تاہم شہباز شریف کو نیب نے جس بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا اس نے مسلم لیگ ن میں اعتدال پسند سیاست کرنے والوںکو شکست سے دوچار کردیا ہے۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پارٹی کے سرکردہ رہنمائوں کا نوازشریف سے رابطہ موجود تھا اور نواز شریف سب کی تجاویز سن رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا نواز شریف کو تین تجاویز دی گئی تھیں۔ ایک یہ کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس بلا کر ان میں حکمت عملی طے کی جائے۔ دوسری تجویز تھی پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جبکہ تیسری تجویز میں پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا جانا بہتر قرار دیا گیا تھا۔ نواز شریف نے تمام تجاویز کا جائزہ لیکر اور پارٹی چیئرمین ظفر الحق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سینیٹر پرویزرشید، مریم نواز، سینیٹر آصف کرمانی، خواجہ آصف، رانا تنویر، جاوید لطیف، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب و دیگر سے مشاورت کرکے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کی صدارت نواز شریف کریں گے۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے پہلے وہ سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کئے گئے مقدمہ بغاوت میں طلبی کے حکم کے مطابق پیش ہوں گے۔ ان کے علاوہ شاہد خاقان عباسی بھی پیش ہوں گے۔ انہیں بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔ نواز شریف نے قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ ان کی لاہور ہائیکورٹ آمد بھی ایک بڑے سیاسی ایونٹ کی شکل اختیار کر لے گی اور آنے والے دنوں میں میاں نواز شریف ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سیاست کا محور بن جائیں گے۔ ایک بات طے ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی سابقہ پالیسی ٹھنڈی ٹھار سیاست کو ترک کرکے جارحانہ انداز اختیار کرے گی تاہم ان کی سیاسی جدوجہد آئین اور قانون کے دائرے میں ہو گی۔ موجودہ حکمران پہلے ہی جارحانہ سیاست کا انداز اپنائے ہوئے ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر ان کی جانب سے قائم کئے گئے مقدمے ان کی انداز سیاست کے غماز ہیں۔
لاہور (خصوصی رپورٹر + سٹاف رپورٹر) مسلم لیگ (ن) نے حکومتی انتقامی کارروائیوں کے مقابلے کے لئے جوابی حکمت عملی کی تیاری کے لئے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس (آج) لاہور میں طلب کیا ہے۔ اجلاس 11 بجے صبح ہو گا۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بتایا ہے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کو بذریعہ ٹیلی فون اطلاع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن کے لئے ضمنی انتخاب سے قبل شہباز شریف کی گرفتاری ناقابل قبول ہے اور انتقامی کارروائیاں مزید برداشت نہ کرنے کے فیصلے پر سی ای سی کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا سی ای سی کو اعتماد میں لینے کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت ہو گی اور حکومت کے عوام دشمن اقدامات، سی پیک کا معاملہ اور سیاسی انتقامی کارروائیوں کے خلاف حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نے شہباز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے منتخب ایوانوں میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی اجلاس نئی صورتحال پر اہم ہوگا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کا مقصد انہیں ضمنی انتخابات کے حلقوں میں جانے سے روکنا ہے۔کیسی منتخب حکومت ہے جو ابھی بھی لڑکھڑا رہی ہے۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے اپوزیشن کے کردار پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے گزشتہ روز فیملی ممبران کے ہمراہ اپنے بھائی سابق وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے نیب آفس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں نصرت شہباز، حمزہ شہباز، سلمان شہباز بھی موجود تھے۔ ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔ یاد رہے شہباز شریف سے ملاقات کے لئے نواز شریف کی جانب سے 2 روز قبل نیب لاہور آفس میں تحریری درخواست دی گئی تھی جسے نیب کی جانب سے منظور کر لیا گیا۔ دوسری جانب نیب کی جانب سے شہباز شریف کو گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت دیدی گئی ہے گزشتہ روز شہباز شریف کو صبح کا ناشتہ اورکھانا گھر سے ہی بھجوایا گیا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق محمد نواز شریف سے گزشتہ روز حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے جاتی امرا میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مریم نواز بھی موجود تھیں۔ شریف فیملی کے ارکان نے شہباز شریف کی گرفتاری، ضمنی الیکشن، سیاسی صورتحال اور پارٹی اجلاس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ صباح نیوز کے مطابق شہباز شریف کے ناشتے میں ابلے ہوئے انڈے، چائے اور سینڈوچ شامل تھے۔ شہباز شریف کو دن میں ایک بار سیل سے باہر چہل قدمی کیلئے نکالا جائے گا۔