معاشی حالت سب جانتے ہیں‘ آئی ایم ایف سے قرض‘ وزیراعظم نے منظوری دیدی : اسد عمر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) تحریک انصاف کی حکومت نے ادائیگی کے توازن کی مشکلات میں کمی کیلئے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کیلئے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ عمران خان نے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم نے اقتصادی ماہرین اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بیل آﺅٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی منظوری دی۔ وزیر خزانہ اسد عمر عالمی بنک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے وفد کے ساتھ بالی انڈونیشیا چلے گئے ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف کی قیادت سے نئے پروگرام پر بات چیت کا آغاز کریں گے۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کا سالانہ اجلاس رواں ہفتے کے آخر میں شروع ہو رہا ہے۔ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد ملک کی معاشی صورتحال پر سنگین تشویش ظاہر کی تھی اور اس پر قابو پانے کے لئے تمام دستیاب آپشن کا جائزہ لیا جا رہا تھا۔ حکومت کو 6.6فیصد مالی خسارہ ورثہ میں ملا ہے۔ ایک ہزار ارب روپے سے زائد توانائی سیکٹر کے نقصانات کو حسابات میں لیا ہی نہیں گیا تھا، کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ 2ارب ڈالر ماہانہ ہے۔ حکومت نے معاشی میکرو اکنامک استحکام کے لئے منی بجٹ منظور کرایا اور سٹیٹ بینک نے ”پالیسی ریٹ“ میں اضافہ کیا۔ درآمدات میں اضافہ روکنے کے لئے غیرضروری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے۔ حکومت نے ممتاز ماہرین معاشیات کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد آئی ایم ایف سے معاشی بحالی پروگرام کے لئے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت نے اس حوالے سے دوست ممالک سے بھی صلاح مشورہ کیا۔ دوست ممالک سے انگیجمنٹ بھی جاری رکھی جائے گی۔ سرکاری بیان میں کہا گیا 1990ءسے آئی ایم ایف نے پروگرام کسی نہ کسی شکل میں موجود رہے ہیں۔ یہ نئی حکومت آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے لئے مجبور ہو رہی ہے۔ پاکستان کو 8سے 10ارب ڈالر کے پروگرام کی ضرورت ہے۔پروگرام پر بات چیت مکمل ہونے میں 8 سے 10ہفتے لگیں گے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات شروع کئے جا رہے ہیں آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے معاشی بحران بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے مستقل بنیادوں پر معیشت کو پاﺅں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ مشکل سے نکلنے کیلئے ایک سے زائد ذرائع استعمال کریں گے۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ ملک حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا مشکل معاشی حالات کا پوری قوم کو ادراک ہے، معاشی بحالی کیلئے ہمارا ہدف صاحب استطاعت افراد ہیں۔ کوشش ہے عام آدمی پر مشکل فیصلوں کا اثر کم پڑے مشکل فیصلوں کے زیادہ اثرات امیر طبقے پر پڑیں گے۔ ہم نے تمام فیصلے ملک کی بہتری کیلئے کئے ہیں۔ ابھی مشکلات برداشت کریں گے مگر ملک کو پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ سابق حکومتیں نئی حکومت کیلئے معاشی بحران چھوڑ کر گئی۔ ہر نئی حکومت کے آنے پر معاشی بدحالی کا تسلسل توڑنا چاہتے ہیں روزگار کی فراہمی معاشی ترجیحات میں شامل ہے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے قرضے کیلئے پاکستان کے سامنے 20 شرائط رکھ دیں روپے کی قدرمیں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنے کی شرط سرفہرست ہے آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ڈالر کی قیمت میں 15 فیصد تک اضافہ کیا جائے۔ اضافے سے ڈالر کی قیمت 150 روپے تک پہنچ جائے گی۔ آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے اور شرط رکھی ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 21 روپے تک کی جائے۔ مطالبہ پورا کرنے کیلئے چار روپے یونٹ تک اضافہ کرنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ دیا گیا قرض سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں استعمال نہیں ہو گا۔ حکومت کو گورننس بہتر بنانے پر توجہ دینا ہو گی غیرضروری سبسڈی روایت کو ختم کرنا ہو گا۔ خسارے میں چلنے والے اداروں کے مستقبل کا تعین کرنا ہو گا۔ کرائے کے بجلی گھروں کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہناہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو 10 ارب ڈالر تک کا قرضہ دے سکتا ہے۔پاکستان کی درخواست کے بعد آئی ایم ایف وفد دس روز میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد اپنی شرائط لے کر پاکستان آئے گا۔ پاکستان کی آئی ایم ایف شرائط پر رضامندی کے بعد پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔
آئی ایم ایف