طلال چودھری کی نااہلی کے خلاف اپیل مسترد‘ نوازشریف نے بھی توہین عدالت نہیں روکا نوٹس دیں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے لیگی رہنما طلال چودھری کی توہین عدالت کیس میں پانچ سال نااہلی کی سزا کے خلاف انٹراکوٹ اپیل خارج کردی ہے جس کے بعد طلال چودھری پانچ سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیئے نااہل رہیں گے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میاں نواز شریف نے بھی عدلیہ کیخلاف بات کرنے پر طلال چوہدری کو منع نہیں کیا تھا، طلال چوہدری نے جن کے سامنے توہین عدالت کی ان کو نوٹس کرنے کا سوچ رہا ہوں، طلال لکھ کر دیں پانچ سال الیکشن نہیں لڑیں گے سزا ختم کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے طلال چوہدری کی توہین عدالت کیس میں سزا کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی۔ طلال چوہدری اپنے وکیل کامران مرتضی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ طلال چوہدری کی تقریر کی ویڈیو دوبارہ کمرہ عدالت میں چلائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کن لوگوں کو پی سی او کے بت کہا جا رہا ہے۔ کیا اپنے والدین کیلئے بھی ایسے الفاظ بولتے ہیں، طلال چوہدری کیا بت شکن ہے، میاں نواز شریف نے بھی عدلیہ کیخلاف بات کرنے پر طلال چوہدری کو منع نہیں کیا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ پی سی او کا لفظ علامتی طور پر استعمال کیا۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے طلال چوہدری سے کہا کہ لے کر آ میاں صاحب کو جن کو آپ مخاطب کرتے رہے۔ بلائیں میاں صاحب کو کیا وہ ہمیں نکال سکتے ہیں۔ عدالت نے مرزا اسلم بیگ کیس میں لچک کا مظاہرہ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ولی خان نے جو بات کہی تھی اس پر انہوں نے معذرت کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا یہ کسی کی ذات نہیں ادارے کے وقار کی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا 1997میں نواز شریف کے بیان کا مسودہ میں نے تیار کیا تھا۔ نواز شریف نے بھی اپنے بیان پر ولی خان کے بیان والی زبان استعمال کی، وکیل کامران مرتضی نے کہا عدالت نے یہاں نواز شریف کے مقدمہ میں تحمل کا مظاہرہ کیا، عمران خان سمیت دیگر ایسے مقدمات میں عدالت معافی دے چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا وہ مقدمات الگ ہیں ان کو چھوڑ دیں ہم پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا، اس سے بڑھ کر کیا توہین عدالت ہو سکتی ہے، یہ تو اٹارنی جنرل آفس کی نااہلی ہے کہ انہوں نے سزا میں اضافے کی اپیل نہیں کی۔