• news

مشرف کو اسکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے پر اعتراض ہے تو پیر تک تحریری جواب دیں: خصوصی عدالت

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +این این آئی) خصوصی عدالت میں سنگین غداری مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا سابق صدر پرویز مشرف کو متبادل طریقہ کار سے بیان ریکارڈ کرنے پر اعتراض ہے تو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔ جسٹس یاور علی کی سربراہی میں دو رکنی خصوصی بینچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا مشرف نے واپسی کیلئے یقین دہانی کرائی تھی جس پر وکیل مشرف نے جواب دیا اب تو واپس نہیں آرہے، انٹر پول نے بھی انکار کردیا ہے جس پر استغاثہ نے اعتراض کیا مشرف کی ذاتی موجودگی ہونی چاہئے اگر مشرف نہیں آتے تو قانون خود راستہ بنائے گا۔ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے اب تو مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ سپریم کورٹ نے اٹھا لیا ہے جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا غیر موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ مشرف آنا نہیں چاہتے وہ آجاتے لیکن میڈیکل ایشو ہے۔ وکیل مشرف نے کہا مشرف کا اس کیس میں بیان ریکارڈ ہونا لازمی ہے میں سمجھتا ہوں مشرف کا آنا ضروری ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ نہیں آسکتے۔ وکیل کے مطابق عدالت بے نظیر بھٹو کیس میں سکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ کرچکی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا آپ چاہتے ہیں مشرف کا بیان سکائپ کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے؟ جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے جواب دیا مجھے مشرف سے ہدایات لینے کے لیے وقت دیا جائے اس کیلئے مجھے تین ہفتے درکار ہونگے۔ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے اتنا وقت نہیں دے سکتے، آئندہ سماعت پر بتائیں مشرف کا تین سو بیالیس کا بیان ریکارڈ ہوسکتا ہے؟ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے سکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ پر اعترضات ہیں تو تحریری طور پر پیر تک عدالت کو آگاہ کریں، بعدازاں سماعت پیر 15 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ مشرف کے وکیل نے کہا استغاثہ نے بدنیتی سے مقدمہ دائر کیا۔ مشرف اپنے گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں جو کئی سو ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن