سپریم کورٹ نے29 سال پرانے کیس میں نوازشریف کو نوٹس جاری کر دیا
اسلام آباد(آئی این پی‘ نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اوقاف کی زمین کسی کو دینے کا اختیار وزیراعلیٰ کو کس نے دیا ۔سابق وزیراعلیٰ نوازشریف سمیت تمام متعلقہ افرادکو نوٹس جاری کریں گے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے دربار پاکپتن سے ملحقہ اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وکیل صفائی نے کہا کہ نوازشریف نے بطوروزیراعلیٰ زمین قطب الدین کے نام کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اوقاف کی زمین کسی کو دینے کا اختیار وزیراعلیٰ کو کس نے دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف کا نام سن کر خواجہ حارث ٹیڑھی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں ۔خواجہ صاحب آپ کے دیکھنے کے انداز سے ڈر گیا ہوں۔وکیل صفائی نے کہا حکومتی غلطی کی سزادیوان قطب علی کو کیوں مل رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نوازشریف سمیت تمام متعلقہ افرادکو نوٹس کریں گے ،چیف جسٹس نے کہا کہ فائدہ اٹھانے والوں سے بھی بازپرس کی جائے گی ،اوقاف کی پراپرٹی کسی کو نہیں دی جا سکتی۔سپریم کورٹ نے پاکپتن مزار کی زمین پر دکانوں کی تعمیر سے متعلق کیس میں 1985 کے وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف سمیت 8 ہزار افراد کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے 29 سال قبل محکمہ اوقاف کی اراضی پر دکانیں تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی، اوقاف کی اراضی پر کس قانون کے تحت اجازت دی گئی تھی، اس وقت سیکرٹری اوقاف کون تھا انہیں بھی نوٹس جاری کر رہے ہیں، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا وہ سیکرٹری صاحب وفات پا چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کس قانون کے تحت نوٹیفکیشن واپس لیا گیا، سپریم کورٹ پاکستان کے آئین کی محافظ ہے۔عدالت نے 8 ہزارسے زائد افراد کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔