• news

حکومتی طرز عمل اپوزیشن کو ایک ’’صفحہ‘‘ پر کرنے کا باعث بن گیا ’’وزرا کی گھبراہٹ‘‘

با لآخر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے ایوان بالا میں سینیٹر مشاہد اللہ سے معافی مانگ کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان صلح کرا دی وفاد چوہدری اور مشاہد اللہ کے درمیان تلخ کلامی سے ایوان بال کا ما حول مکدر ہو گیا تھا چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے لئے بھاری بھرکم اپوزیشن کی موجودگی میں ایوان کی کارروائی چلانا ممکن نہیں تھا لہذا انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری سے معافی منگوا کر چھوڑی۔ ایوان بالا میں بھاری بھرکم اپوزیشن ، تحریک انصاف کی حکومت کے لئے درد سر بنی ہوئی ہے اپوزیشن حکومت پر چھائی ہوئی ہے حکومتی طرز عمل نے پوری اپوزیشن کو ایک ’’صفحہ ‘‘ پر لا کھڑا کر دیا ہے اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی تمام جماعتیں تحریک انصاف کی حکومت کے’’طرز عمل ‘‘ کے خلاف صف آراء ہو گئی ہیں ایوان بالا میں ’’گھبرائے گبھرائے وزرائ‘‘ دبائو کا مقابلہ نہیں کر سکتے وہ صلح کے لئے فوری تیار ہوگئے چیرمین سینیٹ نے حکومت اور اپوزیشن میں صلح کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات معذرت کر لیں جب فوادچوہدری نے اپنے الزامات دہرائے تو ایوان بالا میں شورشرابا شروع ہوگیا۔ چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پر ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں سینیٹ سے نکالنے کی وارننگ دی تو فوادچوہدری نے اپوزیشن رہنما مشاہداللہ خان سے معذرت کر لی اور کہا کہ گزشتہ دنوں ان کی تلخ کلامی سے کسی کا دل دکھا ہے تو معذرت کرتے ہیں تاہم انہوں نے ساتھ ساتھ پی آئی اے میں بھرتیوں کے حوالے سے مشاہد اللہ خان کے رشتہ داروں کی فہرست پڑھ دی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے اے این پی کی سینٹر ستارہ ایاز کے بارے میں ذومعنی جملے نے ایوان کو کشت زعفران بنا دیا، سینٹر ستارہ ایاز نے شکوہ کیاکہ میں آپ کو نطرنہیں آتی ہوں اس لیے مجھے باری نہیں دے رہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ’’آپ میری نطر میں ہیں‘‘۔ سینٹر ستارہ ایاز نے عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرنے سے پہلے کہاکہ میں آپ کو نظر نہیں آتی اس لئے آپ مجھے باری نہیں دیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے برجستہ جواب دیاکہ آپ میری نظرمیں ہیں جس پر مسلم لیگ ن کے سینٹر جاوید عباسی نے چیئرمین سینیٹ کو کہاکہ یہ جملہ کارروائی سے حذف کیا جائے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کارروائی سے یہ جملہ حذف ہوگیاہے۔ سینٹر ستارہ ایاز میری بہن ہیں میرے سامنے بیٹھی ہے جس پر ستارہ ایاز نے کہاکہ میں اب ایک بات کروں گی مگر وہ پشتو میں ہے اس لیے وہ کارروائی سے حذف نہیں ہو سکتی ۔

ای پیپر-دی نیشن