• news

شہبازشریف کی گرفتاری‘ اپوزیشن کا احتجاج‘ پارلیمنٹ کے باہر مشترکہ اجلاس سات قراردادیں منظور

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق سپیکر ایاز صادق کے طلب کردہ پارلیمنٹ (عوامی) کے مشترکہ اجلاس میں 16اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے، نیب اور حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف، حکومت کے 55دنوں میں معیشت کو 28ارب کا نقصان پہنچانے، سی پیک کو متنازعہ بنانے، آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرضہ لینے کے خلاف قراردادیں منظور کی گئیں۔ شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف علامتی پارلیمنٹ کا اجلاس سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا گیا۔ اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علماءاسلام(ف) کے ارکان پارلیمنٹ نے اظہار یکجہتی کے طور پر شرکت کی جبکہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، مسلم لیگی ارکان نے حکومت کے خلاف بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر میاں شہباز شریف کو رہا کرنے، نیب مقدمات ختم کرنے، جعلی اور یوٹرن وزیراعظم نامنظور کے نعرے درج تھے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اپوزیشن نے احتجاجی اجلاس کیلئے پارلیمنٹ کے گیٹ پر انتظامات کئے تھے لیکن میڈیا کیمروں کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روکنے پر اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر شاہراہ دستور پر احتجاجی اجلاس منعقد کیا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ جس شخص پر 22ارب کے ڈاکے کا الزام ہے اور جس کے بارے میں عمران خان نے کہا تھا کہ سب سے بڑا ڈاکو پرویز الٰہی ہے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، ڈاکوﺅں کو جس ڈاکو نے لوٹا وہ بابر اعوان ہے ، بابر اعوان کو گرفتار نہیں کیا گیا، ہم شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، ہماری شنوائی نہ ہوئی تو یہ احتجاج پارلیمنٹ کے احتجاج سے آگے جائے گا۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ شہباز شریف کو گرفتار کر کے پارلیمنٹ کی توہین کی گئی ہے۔ دو سال سے مسلم لیگ (ن) کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ، کسی جگہ بھی ان کی تسلی نہیں ہو رہی۔ فوراً قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اور شہباز شریف کو ہر اجلاس میں لایا جائے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ شہباز شریف کو بے بنیاد الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری انتقامی کارروائی ہے، پوری پارلیمنٹ میاں شہباز شریف کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی گرفتاری کے بعد شہباز شریف کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد یہ پارلیمنٹ کا پہلا مشترکہ اجلاس ہے۔ ہم شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں ، اصل مقابلہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان ہے ، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب اپنے عہدے سے مستعفی ہوں اور دھاندلی زدہ الیکشن ختم کر کے نیا الیکشن کرایا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ 2018کا الیکشن کنٹرولڈ تھا، شہباز شریف کو جھوٹے اور بوگس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تا کہ ضمنی الیکشن میں ان کا عوام سے رابطہ نہ ہو۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ یہ ایک ارب 22کروڑ درخت خیبرپی کے میں لگا کر آئے ہیں جس بعد خیبرپی کے کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوگیا ہے، درخت لگانا مال کمانے کا بہترین طریقہ ہوتا ہے۔ اجلاس میں سابق سپیکر ایاز صادق نے باضابطہ گاو¿ن پہن کر اجلاس کی کارروائی چلائی۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کا پیدل مارچ، کتبے بھی اٹھارکھے تھے۔ مسلم لیگ (ن)کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی، یااللہ یارسول نوازشریف، شہبازشریف بے قصور، دھاندلی زدہ وزیراعظم نامنظور کے نعرے۔ خواتین اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ ایاز صادق نے بطور سپیکر کارروائی چلائی، خواجہ آصف، احسن اقبال کی چھٹی کی درخواستیں منظور کیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ ملک وقوم کو نوازشریف اور شہباز شریف کی اور بھی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ مینڈیٹ چوری کرنے والے آج ہر مخالف آواز کا گھلا گھونٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔
علامتی اجلاس

اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) پیپلز پارٹی نے جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پارلیمنٹ ہاو¿س کے صدر دروازے پر طلب کئے گئے علامتی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اچانک شرکت نہ کرکے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر متحدہ اپوزیشن کے قیام کی کوششوں کو ”شدید دھچکا“ لگا دیا۔ اجلاس کے موقع پر مسلم لیگی رہنماو¿ں نے پیپلز پارٹی کی عدم شرکت پر ”مایوسی“ کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن آئندہ چند دنوں میں محمد نوازشریف سے ملاقات کریں گے اور انہیں آصف علی زرداری سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کریں گے۔
پیپلز پارٹی

ای پیپر-دی نیشن