حکومتی پالیسیاں عام آدمی پر اثرانداز نہیں ہونی چاہئیں : عمران خان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +نیشن رپورٹ + صباح نیوز) وزیر خزانہ اسد عمر نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملکی معاشی صورتحال پر بات ہوئی۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی۔ اسد عمر نے سابق دور میں لئے گئے قرضوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ نے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ مشیر تجارت نے برآمدات بڑھانے سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا حکومت کمزور معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے۔ کوشش کریں حکومتی پالیسیاں عام آدمی پر اثرانداز نہ ہوں۔ صباح نیوز کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے سرکاری ٹی وی کیساتھ انٹرویو میں کہا ہے تیل کی قیمتوں میں اضافے سے جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ گیا، ناگزیر معاشی حالات کی وجہ سے آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے ادوار میں بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کئے گئے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا پاکستان کے لئے بیل آ¶ٹ پیکج ناگزیر ہے۔ الیکشن سے پہلے بھی ہمارا یہی بیانیہ تھا۔ میں نے 2013ءمیں اسمبلی فلور پر کہا آئی ایم ایف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ آئی ایم کے پاس تاخیر سے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا آج تک کسی بھی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے جہاں تک روپے کی قدر میں کمی کا تعلق ہے تو یہ کمی 2017ءمیں اس وقت آنا شروع ہوئی جب (ن) لیگ کی حکومت تھی اور مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ تھے۔ جب ہماری حکومت آئی تو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 105 روپے سے گر کر 128 روپے پر آ چکا تھا۔ اب 132 پر پہنچ گیا۔ ہمارے دور میں صرف 4 روپے کمی آئی ہے۔ جب درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے تو ڈالر کی قدر بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہو گی۔ جب برآمدات بڑھیں گی تو روپے کی قدر میں اضافہ ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کرنٹ اکا¶نٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا۔ وزارت خزانہ میں سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں ہو سکتے۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر بڑھے گی۔ معاشی استحکام کے لئے 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا گذشتہ حکومت نے انتخابات کے پیش نظر بجٹ خسارہ 6 فیصد سے بھی زائد کر دیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ماضی کی تمام حکومتوں نے معاہدے کئے۔ ماہرین معیشت متفق ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا مہنگی گاڑیوں اور موبائلز پر ٹیکس ریٹ بڑھایا ہے۔ کوشش ہے ہماری پالیسیوں سے غریب آدمی کم سے کم متاثر ہو۔ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا نیپرا بجلی کی قیمت میں 3.79 روپے فی یونٹ اضافہ کا کہہ رہا ہے۔ صنعتی شعبے کے لئے بجلی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔ دوست ملکوں کی مشاورت کے بعد آئی ایم ایف جانے کا فیصلہ کیا۔ معیشت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کئے بغیر آئی ایم ایف سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ امریکہ کو ہمارے قرضے کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ نے خود چین کے اربوں ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں۔ اسد عمر نے کہا 50 لاکھ گھر منصوبے میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کرینگے۔ 50 لاکھ گھر منصوبے میں حکومت پالیسی دے گی۔ پرائیویٹ شعبہ کام کرے گا۔ پاکستان ہر صورت کامیاب ہو گا۔ ہمیں حصہ ڈالنا ہے۔ پاکستان کو کامیاب بنانے کے لئے افراد کی نہیں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہے۔اے پی پی کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے بڑی کاروباری شخصیات اور اقتصادی ماہرین نے ملاقات کی جس میں موجودہ اقتصادی صورتحال اور معیشت کی ترقی کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داﺅد، حسین داﺅد، علی ایس حبیب، بشیر محمد، عارف حبیب، میاں عبداللہ، طارق سہگل، خرم مختار، فواد احمد مختار، طارق سلمان شاہ، ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور دیگرشامل تھے۔ اجلاس کے دوران موجودہ چیلنجوں اور ملک کو اس صورتحال سے نکالنے اور تحریک انصاف کی اصلاحات پر عملدرآمد اور ترقی کے ایجنڈے سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکاءنے ورثے میں ملنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے موجودہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور ملکی معیشت کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے اعتماد کی بحالی کے لئے اقدامات کو سراہا۔ ابرار سعید نیشن رپورٹ کے مطابق اجلاس میں طے کیا گیا حکومت آئی ایم ایف بیل آﺅٹ پیکیج کے بارے میں پارلیمنٹ کو بریف کرے گی۔
عمران خان / اسد عمر