تخلیق
تری بھون یونیورسٹی نیپال کے ڈاکٹر اشوکا سے میری ملاقات کولمبیا یونیورسٹی کے ساﺅتھ ایشین سٹڈیزڈیپارٹمنٹ میں ہوئی تھی ۔ اخبارات سے جڑے درجن بھر ملکوں کے مندوب Creative Writingکے اس سیمینار میں مدعو تھے ۔ سبھی نے حسب توفیق Contribiteکیا ،مگر ڈاکٹر اشوکا کا Inputبے مثل تھا۔ جس کی کاپی اب بھی میرے کاغذات میں موجود ہوگی۔ موصوف نے کہا تھا ”لکھنے پڑھنے کی بیماری باالعموم اوائل عمر میں ہی لگ جاتی ہے اور یہ لاعلاج روگ زندگی بھر آپ کے ساتھ چلتا ہے ۔ عملی زندگی میں آپ کچھ بھی کر رہے ہوں ، اس دائمی بیماری کے حصار سے نکل نہیں پاتے میں نے اس کے مریضوں کو اینزائنی جھونگے میں ملتی دیکھی ہے۔ تحریر کا عمل جسے وہ تخلیق کا نام دیتے تھے ، اذیت سے کم نہیں ہوتا، اور اس سے فراغت پر یوں ریلیکس ہوتے ہیں جیسے واقعی کچھ ” تخلیق “ کر دیا ہو۔