• news

پاکستان منی لانڈرنگ دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث عناصر پر سخت پابندیاں لگائے : ایف اے ٹی ایف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستانی حکام سے مذاکرات کے بعد واپس روانہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف وفد نے اپنی عبوری رپورٹ مختلف اداروں سے شیئر کی۔ عبوری رپورٹ ای میل کے ذریعے ایس ای سی پی، ایف بی آر، ایف آئی اے سے شیئر کی گئی۔ نیب، ایف ایم یو، اے این ایف اور نیکٹا سے بھی رپورٹ شیئر کی گئی۔ رپورٹ میں کسی غلطی کی صورت میں پاکستانی حکام ایک ہفتے میں اعتراض اٹھا سکتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کا وفد اپنی رپورٹ جنوری میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے کرے گا۔ ایف اے ٹی ایف مارچ میں اس حتمی رپورٹ سے متعلق پاکستانی حکام کو آگاہ کرے گا۔ اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ایف اے ٹی ایف نے دورہ پاکستان پر اعلامیہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کی خامیوں کو دور کرنے کیلئے رپورٹ تیار کریں گے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کاﺅنٹر ٹیرر فنانسنگ سے متعلق سرگرمیوں پر مکمل نظر رکھے گا، پاکستان ایکشن پلان کے مطابق مختلف سفارشات پر مکمل عملدرآمد کرے گا۔ پاکستان منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث عناصر پر سخت پابندیاں لگائے، پاکستان اہداف کے حصول کیلئے حکمت عملی پر عملدرآمد کرے گا۔ ایشیا پیسفک گروپ، کاﺅنٹر ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام میں اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کاﺅنٹر ٹیرر فنانسنگ کیلئے مالی امداد فراہم کرنے والے اداروں پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی ایجنسیوں میں ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے مکمل تعاون ہو گا۔ سٹیٹ بنک نے منی لانڈرنگ کے معاملے پر اکاﺅنٹس ہولڈرز کو بائیومیٹرک کرانے کا حکم دیدیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سٹیٹ بنک نے لمیٹڈ، پبلک لمیٹڈ اور ذاتی اکاﺅنٹ رکھنے والوں کو بائیومیٹرک کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایک ہزار ملین سے زائد کے اثاثے رکھنے والے کو 30 نومبر تک بائیومیٹرک کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک نے پبلک اور نجی کمپنیز کو تین درجوں میں تقسیم کر دیا جس کے مطابق سالانہ ایک ارب ٹرن اوور والی لمیٹڈ پبلک کمپنیز کو سرفہرست رکھا گیا ہے۔ سالانہ ٹرن اوور 50 کروڑ کی رقم رکھنے والی نجی کمپنیز بھی اسی دائرہ کار میں ہونگی۔ پانچ سو سے ایک ملین کی رقم رکھنے والی پبلک لمیٹڈ کمپنیاں 31 جنوری تک بائیومیٹرک کرائیں۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ تمام انفرادی بنک اکاﺅنٹس کو 30 جون 2019ءتک لازمی بائیومیٹرک کرانے کا پابند کر دیا گیا ہے۔ بائیومیٹرک نہ کرانے والی کمپنیوں اور اکاﺅنٹ ہولڈرز کے خلاف کارروائی ہو گی۔
ایف اے ٹی ایف

ای پیپر-دی نیشن