حکومت ملک نہیں چلا سکتی‘ اپوزیشن متفقہ قرارداد لائے : زرداری
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان پےپلز پارٹی پارلےمنٹےرےن کے سربراہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تمام سےاسی جماعتےں مل بےٹھ کر اےک قرار داد منظور کرےں کہ یہ حکومت چل سکتی اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے ،مےاں نواز شرےف اور مےرے درمےان فاصلوں کی وجہ ہے وہ غم ہےں جو انہوں نے مجھے دئےے ہےں جن مےں سے اےک غم ان کے دور مےں درج کی گئی منی لانڈرنگ کی اےف آئی آر ہے جو مےں آج بھگت رہا ہوں لےکن اس کا ےہ مطلب نہےں کہ ہمارے درمےان ملاقات نہےں ہو سکتی این آر او کا مجھے کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ، این آر او سب ڈھکوسلے ہیں ، ایم کیو ایم سمیت کچھ سیاسی جماعتوں کو فائدہ ضرور ہوا تھا شاید نواز شریف کو ہوا ہو لیکن مجھے نہیں پتہ انہوں نے ےہ بات اتوار کو پےپلز لائرز فورم کے کنونشن کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ان کے ہمراہ نےر بخاری ، پروےز اشرف اور عبداللطےف کھوسہ اور دےگر رہنما موجود تھے آصف علی زرداری نے چیئرمین نیب کے بارے مےں اےک سوال کے جواب مےں کہا کہ مےں انہےں برا بھلا نہیں کہتا ان کی سوچ کو کہہ رہا ہوں، جب کوئی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے تو سوچ بدل جاتی ہے، یہ ذہنی طور پر چھوٹے لوگ ہیں، انہیں تھوڑی سی طاقت ملتی ہے تو ان سے سنبھالی نہیں جاتی ان کو طور طرےقے درست کرنے چاہےں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سلیکٹ نہ ہوتا تو شاید کوئی بات ہوتی ،جو گھر سے دولہا بن کر آئے ،ہیلی کاپٹر میں آئے اور جائے ہم اسے کیا کہیں، سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ جب پرویز مشرف آئے تھے تو ہم جیلوں میں تھے تب بھی ایسے بحران تھا۔ تب نائن الیون نہیں ہوا تھا نائن الیون کے بعد ان کو کچھ امداد ملی ۔ لیکن جب ہم نے حکومت سنبھالی تو وہ امداد ختم ہوچکی تھی۔ ہم نے روپے کی قدر کم نہیں کی۔ ہم نے گندم کی قیمتیں بڑھائیں اور کسان کو فائدہ پہنچاےا اگلے سال گندم وافر مقدار مےں پےدا ہوئی تو برآمد کی گئی ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو ہم انڈسٹریل ملک ہیں یا ایگروانڈسٹریل ملک ۔ ہم زراعت پر جی سکتے ہیں ۔ اس وقت ملک کی آبادی تین سو ملین ہے آبادی نے بڑھنا ہے کسی حکومت نے نہ بچانے کی سوچی ہے اور نہ سنبھالنے کی سوچی ہے۔ ہماری پالیسیاں میاں صاحب کو پسند نہیں آئیں تو انہوں ختم کر دےں ۔ انہوں نے کہا کہ کہنے والے کہتے ہیں کہ اےک کا گھر ریگولرائز کیا جانے کا کہا جاتا ہے جب کہ دوسرے کا گھر گرانے کا کہا جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ میںآج جو کیس بھگت رہا ہوں وہ میاں صاحب نے شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ این آر او سب ڈھکوسلے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ساری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہوکر قرار داد لانی ہوگی کہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے۔ ہم نے پانچ سال اپنی پالیسیوں میں ڈلیور کیا پاک چےن دوستی کو آگے بڑھاےا زرعی پالےسی دی عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی۔ علاوہ ازیں پیپلزلائرز فورم پاکستان کا کنونشن سابق صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں ہوا جس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں۔ پی ایل ایف نے بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وکلا نے شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، بیگم نصرت بھٹو، میر مرتضی بھٹو اور میر شاہ نواز بھٹو کی جمہوریت کے لئے جدوجہد اور بے مثال قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ایک قرارداد میں یہ بھی کہا کہ وکلا یہ محسوس کرتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 184(3) میں سپریم کورٹ نے اپنی اپیل کا حق بھی پاکستان کے عوام کے حقوق کی ضمانت کے طور پر دیا جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ وکلا نے پاکستانی افواج ے افسروں اور جوانوں کی دہشتگردی کے خلاف مختلف آپریشنز میں شجاعت اور ہمت کی داد دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ایک قرارداد میں یہ بھی کہا گیاکہ عدالتوں میں کئی دہائیوں کو لاکھوں مقدمات تاخیر کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر نمٹایا جائے، عدلیہ میں تقرریاں شفاف طریقے اور قابلیت کی بنیاد پر کی جائیں۔ نیب یکطرفہ طور پر انتقامی، مطلق العنانی اور بے ڈھنگے طریقے سے کام کر رہا ہے اور نیب کو کوئی حق نہیں کہ کسی بھی شخص کی بے عزتی کی جائے اور سکینڈل بنایا جائے۔ موجودہ حکومت جو ایک مشکوک انتخابی عمل سے وجود میں آئی ہے نے تھوڑے ہی عرصے میں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت چلانے کی صلاحت نہیں رکھتی اور اس کے نتیجے میں ملک معاشی اور دیگر بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے۔ وکلا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے آئین بنایا اور پی ایل ایف کے ساتھ ساتھ عوام بھی پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھٹو کیس پر نظرثانی کے لئے جو ریفرنس دائر کیا ہے اس پر سماعت شروع کی جائے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ جو شہید بھٹو کیس میں زیادتی کی گئی ہے اسے فوری طور پر درست کیا جائے۔
زرداری