چیف جسٹس نے دوسرے ججز اور آبی ماہرین کیساتھ منگلا ڈیم کا دورہ کیا
لاہور (نیوز رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے دیگر معزز جج صاحبان اور اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی واٹر سمپوزیم میں شرکت کرنے والے غیر ملکی اور پاکستانی ماہرین کے ہمراہ منگلا ڈیم کا دورہ کیا۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے بریفنگ کے دوران وفد کو بتایا منگلا ڈیم گزشتہ 51 سال سے پاکستان کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی میں شاندار کردار ادا کررہا ہے۔ 1967ءمیں اپنی تکمیل سے اب تک منگلا ریزروائر سے 251 ملین ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کے مقاصد کے لئے ریلیز کیا جاچکا ہے جبکہ اسی دوران منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن نے قومی نظام کو 233 ارب یونٹ سستی پن بجلی بھی مہیا کی۔ وفد کو بتایا گیا منگلا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا پہلا کثیر المقاصد میگا پراجیکٹ ہے۔ تکمیل کے وقت منگلا ریزروائر میں قابل استعمال پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 5.88 ملین ایکڑ فٹ تھی جو 2004ءتک مٹی بھرنے کے قدرتی عمل کی وجہ سے کم ہوکر 4.6 ملین ایکڑ فٹ رہ گئی تھی۔ چنانچہ واپڈا نے 2004ءمیں منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ شروع کیا جو دسمبر 2009ءمیں مکمل ہوا جس کے بعد منگلا ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 2.88 ملین ایکڑ فٹ مزید بڑھ گئی اور یہ 7.4 ملین ایکڑ فٹ ہوگئی۔ یوں منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت تربیلا ڈیم سے بھی زیادہ ہوگئی اور منگلا ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم بن گیا۔ منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ اور بجلی پیدا کرنے کے پرانے آلات کو تبدیل کرنے کے لئے واپڈا نے منگلا ہائیڈل سٹیشن کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ شروع کردی ہے جسے 2024ءتک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا جس کے بعد اس کی صلاحیت 310 میگاواٹ مزید بڑھ جائے گی اور یہ ایک ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر ایک ہزار 310 میگاواٹ ہوجائے گی۔
منگلا ڈیم