قیمت میں اضافہ پھر موخر‘ بجلی چوروں کیخلاف فوری کریک ڈاﺅن کا فیصلہ‘ بدترین معاشی بحران ....
اسلام آباد + مکہ مکرمہ + مدینہ منورہ (نمائندہ خصوصی+ممتاز احمد بڈانی+ امیر محمد خان + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب روانگی سے پہلے برطانوی نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے سعودی عرب سے قرض لینے کے خواہشمند ہیں، ملک کو تاریخ کے سب سے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ دوست ممالک کے قرضوں یا آئی ایم ایف سے قرض لئے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ ہمارے پاس دو تین ماہ سے زیادہ کے زرمبادلہ کے ذخائر نہیں۔ دوست ممالک کے قرضوں کی اشد ضرورت ہے۔ ایک سوال پر کہا کہ سعودی صحافی خشوگی کے معاملے پر سعودی تحقیقات کے نتائج آنے کا انتظار ہے۔ امید ہے کہ قابل تسلی تحقیقات کے نتیجے میں ذمہ داروں کو سزا ملے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چودھری، مشیر تجارت عبدالرزاق دا¶د بھی سعودی عرب پہنچے۔ وزیر اعظم ریاض میں ”مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع“ پر کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے ممتاز کاروباری شخصیات شرکت کریں گے۔ وزیراعظم کو سعودی فرمانروا نے کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ وزیراعظم سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم کانفرنس کے دوران ایک خصوصی سیشن میں شرکت اور خطاب کریں گے اس سیشن کا عنوان ”پاکستان علاقائی ترقی اور استحکام کا مرکز“ ہے۔ شرکاءاور سامعین میں دنیا بھر کی مشہور کمپنیوں کے سی ای اوز شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے وفد کے ہمراہ روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اور ملکی سلامتی اور امن کیلئے دعا مانگی۔ دریں اثناءوزیراعظم عمران خان نے ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید بن سلطان النہیان کو ٹیلی فون کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے ابوظہبی کے ولی عہد کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ یو اے ای کے ولی عہد نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی۔ وزیراعظم عمران خان ایک بار پھر مدینہ منورہ ننگے پاﺅں جہاز سے اترے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے جہاز سے اترتے وقت جوتے نہیں پہن رکھنے تھے۔ اس سے پہلے بھی وزیراعظم سعودی عرب کی سرزمین پر ننگے پاﺅں اترے تھے۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا عظیم اثاثہ ہیں، حکومت ہر لحاظ سے ان کو سہولت فراہم کریگی، متعلقہ وزارتیں/محکمے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مزید مراعات پر کام کریں تاکہ قانونی ذرائع سے ترسیلات زر حاصل کی جا سکیں۔ پیر کو وزیراعظم کی زیر صدارت سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت بالخصوص قانونی ذرائع سے رقوم بھجوانے میں آسانی اور مراعات دینے کیلئے فالواپ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے مزید سہولت پیدا کرنے کیلئے موجودہ ہوم ریمی ٹینس ایجنسی انتظامات کے تحت فارن کارسپنڈنٹ اداروں کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے مجاز ڈیلرز (بینکوں) کو ”بزنس ٹو کسٹمر“ (بی 2 سی) اور ”کسٹمر ٹو بزنس“ (سی 2 بی) ٹرانزیکشن پر عملدرآمد کی اجازت دےدی۔ ”بی 2 سی“ لین دین کے حوالہ سے 1500 ڈالر فی کس ماہانہ فری لانس اور انفارمیشن سسٹم سروسز کی اجازت دی گئی ہے۔ کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کے علاوہ ٹرانزیکشن سروسز کی ہر ماہ 1500 ڈالر فی کس تک بھجوانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ پنشنرز اب 2 لاکھ 50 ہزار روپے فی کس ماہانہ تک رقوم وصول کر سکیں گے۔ ”سی 2 بی“ لین دین کے حوالہ سے یوٹیلٹی بلز، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ اداروں کی تعلیمی فیسوں، سپر سٹورز، انشورنس کمپنیز، کریڈٹ کارڈ وغیرہ کی ادائیگی کیلئے بھی سمندر پار پاکستانیوں سے براہ راست ادائیگیاں وصول کی جا سکیں گی۔ ایکویٹی/کسی انٹرپرائز میں شرکت کیلئے ترسیلات زر کے سوا رہائشی اور کاروباری گھروں، پلاٹوں، فلیٹس اور بلڈنگز وغیرہ جیسی املاک کی خریداری کی مد میں سمندر پار پاکستانیوں سے اچھی شہرت کے حامل رئیل اسٹیٹ بلڈرز/ڈویلپئرز اور ہاﺅسنگ سوسائٹیز کی طرف سے وصول شدہ ترسیلات زر کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ایئر ٹائم کے طور پر ہر ایک امریکی ڈالر کی ترسیل کے لین دین پر 2 روپے مالیت کے موبائل والٹ استعمال پر حکومت کی طرف سے رعایتی ادائیگی کی بھی منظوری دی جو اس سے پہلے ایک روپیہ تھی۔ ایسی ایکسچینج کمپنیز اور مجاز ڈیلر یعنی بینکس جو گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 15 فیصد ترسیلات زر لائیں گے کو بھی ہر ایک امریکی ڈالر اضافی ترسیلی ٹرانزیکشن پر ایک روپے کی رعایت دی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیز ورکرز بالخصوص مشرق وسطیٰ ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا سروے کرنے کے اقدام کی بھی منظوری دی۔
عمران سعودی عرب
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے بجلی چوروں کے خلاف فوری طور پر کریک ڈاو¿ن کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے اور پاور سیکٹر میں چوری و دیگر نقصانات کی وجہ سے صارفین پر پڑنے والے اضافی بوجھ ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پیر کو انرجی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت کی جانب سے آئندہ 25سالوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع انرجی پالیسی و لائحہ عمل تشکیل دیاجا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی دوسرے کی چوری اور بد انتظامی کا خمیازہ عوام بھگتیں یہ قابل قبول نہیں۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے سلسلے میں حکومت پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کی زیرِ نگرانی خصوصی ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے۔ ضلعی سطح پر متعلقہ ڈی سی اوز بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاو¿ن کی نگرانی کریں گے۔ اس سلسلے میں دیگر صوبوں کو بھی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پاور ڈویژن کو معیاری ٹرانسفارمرز کی دستیابی کو یقینی بنانے سے متعلقہ مسائل کے حل کے لئے مختلف کمپنیوں کی شمولیت کے لئے جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کی دریافت و پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گذشتہ ساڑھے پانچ سالوں میں تیل و گیس کی دریافت کے لئے ایک بلاک بھی ایوارڈ نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت کی جانب سے اب تک 10 بلاک مکمل طور پر شفاف عمل سے مختلف کمپنیوں کو ایوارڈ کیے جانے کا عمل حتمی مراحل میں ہے جسے چند روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ بین الاقوامی طور پر روڈ شوز کا انعقاد بھی ہو گا۔ تیل اور گیس دریافت کرنے والی کمپنیوں کو سکیورٹی کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کے لئے فوری طور پر اقدامات کا فیصلہ کیا گیا، صوبہ خیبر پی کے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی مدد سے تیل و گیس دریافت کرنے والی کمپنیوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں تیل اور گیس دریافت کرنے کے شعبے میں حائل مشکلات کو دور کرکے پاکستان چھوڑ کر جانے والی غیر ملکی کمپنیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے تیل و گیس دریافت کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی ایگزان کی پاکستان واپسی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے سلسلے پاکستان آنے والی تمام غیر ملکی کمپنیوں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا، نیپرا کی سفارش من و عن تسلیم نہیں کریں گے، بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔ (کل) اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیرغور آئے گا۔ پیر کو وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پھر مو¿خر کر دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجلی کے واجبات کی وصولی کا عمل بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا۔کل بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے، خصوصی اجلاس میں بجلی واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیر غور آئے گا، ایک ماہ سے وصولیوں کا عمل بہتر بنانے کا کہہ رہے ہیں، نتائج نہیں مل رہے، بجلی کی قیمت میں 3روپے 82پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے، نیپرا کی سفارش من و عن تسلیم نہیں کریں گے، بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کریں گے،وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک ماہ سے وصولیاں بہتر بنانے کا کہہ رہے ہیں، نتائج نہیں مل رہے،اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات بھی زیر غور آئے جبکہ بلوچستان کے لیے زرعی ٹیوب ویلز پر سبسڈی دینے پر بھی غور کیا گیا،وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے،پچھلے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس قیمتوں کے سلیب میں بھی اضافہ کیا تھا جبکہ ایل پی جی کی درآمد پر ٹیکس کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا تھا جس کے بعد درآمدات سے ایل پی جی کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان تھا۔ اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی 4 بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ مﺅ خر کر چکی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے پہلے بجلی قیمتوں میں اضافہ ناگزیز ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنی کی سفارش بھی کی ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے سالانہ 200 ارب اضافی حاصل ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔
بجلی/ کریک ڈاﺅن