• news

ایل این جی معاہدہ درست ثابت نہ کرسکا تو میں جیل جائوں گا یا وزرا تیار رہیں : شاہد خاقان

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزراء فواد چوہدری اور غلام سرور کو ایل این جی اور بجلی کی پیداوار، ڈیموں کی تعمیر کے بارے میں مناظرے کا چیلنج دے دیا ہے اورکہا ہے کہ وہ ایک گھنٹے کے نوٹس پر جہاں چاہیں ان موضوعات پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جو وزراء ایل این جی پر بات کر رہے ہیں وہ اس بارے میں سرے سے کچھ نہیں جانتے۔ وزراء جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ نواز شریف حکومت کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ کم سے کم وقت میں پاور پلانٹس لگا کر ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کی، حکومت کے متضاد بیانات نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بارے میں کنفیوژن کی فضا پیدا ہوئی ہے جس نے الزام لگانا ہے وہ عوامی عدالت میں لگائے، پوری وزارت بٹھا دیں اور میں ایک طرف بیٹھوں گا میں یہ ثابت نہ کر سکا تو مجھے جیل میں ڈال دیں اگر وزراء یہ ثابت نہ کرسکے تو وہ بھی جیل جانے کو تیار ہوں ، الزام لگانے کی حد ہوتی ہے سب سے زیادہ الزام چور خود لگاتے ہیں، سی پیک پاکستان پر کسی طرح کا بوجھ نہیں، یہ سب سے منافع بخش منصوبہ ہے اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے، بھاشا ڈیم کا مسئلہ پیسے کا نہیں کمٹمنٹ کا ہے، پچھتاوا اس بات کا ہے کہ دو جمہوری دور گزرے لیکن ہم نیب جیسے کالے قانون کو ختم نہ کر سکے، ملک اگر بھینسیں بیچنے سے چلتا ہے تو یہ حکومت کامیاب جا رہی ہے، اس حکومت میں نہ شرم ہے نہ حیائ، یہ حکومت معاشی معاملات کو بہتر نہیں کر پائے گی اور مہنگائی کا بوجھ آئے گا۔ منگل کو نیشنل پریس کلب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں مریم اورنگزیب اور مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہہ اگر میں نے کک بیک لئے ہیں تو میں اس کا ذمہ دار ہوں ، میں بھی کہتا ہوں کہ عمران خان اور فواد چوہدری نے کک بیک لئے ہیں ، الزام لگانے سے بات نہیں بنتی وزیراعظم کی باتوں پر افسوس ہے اور تشویش ہے کہ یہ حکومت معاشی معاملات کو بہتر نہیں کر پائے گی اور مہنگائی کا بوجھ آئے گا، سی پیک کو متنازعہ بنانے کا فائدہ دشمن کو ہوگا، غلام سرور اور فواد چوہدری نے کہا کہ ایل این جی میں بہت بڑا گھپلا ہوا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایل این جی نہ لائی ہوتی تو توانائی کے مسائل کبھی حل نہ ہوتے۔

ای پیپر-دی نیشن