• news

پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن غیر حاضر‘ پندرہ منٹ میں بجٹ منظور

لاہور (کامرس رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز اپوزیشن کی عدم موجودگی میں15منٹ میں مالی سال 2018-19کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ، اپوزیشن نے رواں مالی سال کے بجٹ کےلئے کٹوتی کی پانچ تحاریک جمع کرائی تھیں لیکن انکی عدم موجودگی کے باعث یہ تحاریک میں پیش نہ ہو سکیں، 18 کھرب 78ارب روپے کے 41مطالبات زر اور فنانس بل کی منظوری دی گئی، مطالبات زر میں افیون کے لئے 98لاکھ 59ہزار روپے، مالیہ اراضی کے لئے 4ارب 23کروڑ 60لاکھ 96ہزار روپے، صوبائی آبکاری کے لئے 65کروڑ 82لاکھ 53ہزار روپے ،مداسٹامپس کے لئے 79کروڑ 89لاکھ 97ہزار روپے ،جنگلات کے لئے 3ارب 93کروڑ 81لاکھ 66ہزار روپے ، رجسٹریشن کے لئے 10کروڑ 19لاکھ 35ہزار روپے ، اخراجات برائے قوانین موٹر گاڑیوں کے لئے 59کروڑ 40لاکھ 15ہزار روپے ،دیگر ٹیکس و محصولات کے لئے ایک ارب 70کروڑ 15لاکھ 30ہزار روپے ،آبپاشی و بحالی اراضی کے لئے 18ارب 48کروڑ 8لاکھ 96ہزار روپے ،انتظام عمومی کے لئے 52ارب 67کروڑ 7لاکھ 93ہزار روپے ،نظام عدل کے لئے 20ارب 63کروڑ 52لاکھ 39ہزار روپے ،اخراجات برائے جیل خانہ جات و سزا یافتگان کی بستیاں کے لئے 10ارب 33کروڑ 19لاکھ 24ہزار روپے ،پولیس کے لئے ایک کھرب12ارب 23کروڑ 44لاکھ24ہزار روپے ،عجائب گھر کے لئے 20کروڑ 53لاکھ96ہزار روپے ،تعلیم کے لئے 66ارب48کروڑ 34لاکھ 82ہزار روپے ،صحت عامہ کے لئے 14ارب 1کروڑ ،20لاکھ 47ہزار روپے ،زراعت کے لئے 20ارب 85کروڑ 94لاکھ15ہزار روپے ، ماہی پروری کے لئے 86کروڑ 15لاکھ 46ہزار روپے ،ویٹرنری کے لئے 11ارب38کروڑ27لاکھ46ہزار روپے ،کوآپریشن کے لئے ایک ارب 36کروڑ9لاکھ 9ہزار روپے ،صنعت کے لئے 8ارب 92کروڑ 59لاکھ 71ہزار روپے ،متفرق محکمہ جات کے لئے 9ارب6کروڑ26ہزار روپے ،شہری تعمیرات کے لئے 6ارب89کروڑ 48لاکھ 93ہزار روپے ،مواصلات کے لئے 11ارب 95کروڑ 99لاکھ21ہزار روپے ،محکمہ ہاﺅسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کے لئے 52کروڑ 2لاکھ84ہزار روپے ،ریلیف کے لئے ایک ارب72کروڑ47لاکھ92ہزار روپے ،پنشن کی مد میں 2کھرب7ارب 60کروڑ روپے ،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کے لئے 26کروڑ 19لاکھ 97ہزار روپے ،سبسڈیز کے لئے 50ارب 62کروڑ12لاکھ71ہزار روپے ،متفرقات کے لئے 4کھرب61ارب33کروڑ 51لاکھ ایک ہزار روپے ،شہری دفاع کے لئے 88کروڑ85لاکھ 13ہزار روپے ،غلے اور چینی کی سرکاری تجارت کے لئے ایک کھرب43ارب 33کروڑ 26لاکھ20ہزار روپے ،میڈیکل سٹورز اور کوئلے کی سرکاری تجارت کے لئے 9کروڑ26لاکھ19ہزار روپے ،قرضہ جات برائے سرکاری ملازمین کے لئے ایک ہزار روپے ،سرمایہ کاری کے لئے 36ارب 28کروڑ11لاکھ74ہزار روپے ،ترقیات کے لئے ایک کھرب68ارب53کروڑ20لاکھ 72ہزار روپے ،تعمیرات آبپاشی کے لئے 21ارب 19کروڑ 95لاکھ 40ہزار روپے ،شاہرات و پل کے لئے 29ارب50کروڑ ،سرکاری عمارات کے لئے 18ارب 76کروڑ83لاکھ88ہزار روپے اور قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز کے لئے 20ارب 16کروڑ 64لاکھ75ہزار روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ فنانس بل کی بھی منظوری دی گئی جس کے مطابق یکم نومبر سے مختلف سرکاری دستاویزات پر سٹیمپ ڈیوٹی میں 10 روپے سے 10 ہزار روپے تک اضافہ نافذ ہو جائے گا۔ موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے ایک ہزار سی سی گاڑی کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے، موٹرسائیکل کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 1200 سے بڑھا کر1500 روپے کر دی گئی ہے۔ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ختم ہونے کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی سیڑھیوں پر احتجاج کیا، چھ اپوزیشن ارکان پر اسمبلی احاطہ میں داخلے پرپابندی کے خلاف نعرے بازی لگائی۔ اس احتجاج میں اپوزیشن لیڈرشریک نہیں ہوئے۔ اپوزیشن ارکان مختصر احتجاج کرنے کے بعد چلے گئے۔
پنجاب اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن