• news

مجھ پر حملے 18 ویں ترمیم کا جھگڑا‘ حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں‘ چاہتے ہیں خود تھکے : زرداری

لاہور (خبرنگار+ ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے این آر او نہیں مانگا اب عمران سے کیوں مانگوں گا، حکومت گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں، یہ 18ویں ترمیم ختم کرانا چاہتے ہیں ہم نے قانون کی عزت کروانی ہے، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں۔ ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ حکومت کو بیل آ¶ٹ پیکیج ملنے پر میں خوش ہوں۔ چین بھی پاکستان کا پرانا دوست ہے امید ہے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔ انہیں مسئلہ مجھ سے ہے ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑتے ہیں۔ جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد کی انہیں ٹھایا ہے۔ سندھ میں ایک گروپ کو سپورٹ کیا، ان پر قیامت ڈھا دی ہے، ان کیلئے قیامت ہے، ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں، ٹریڈنگ اکا¶نٹ کو جعلی کہتے ہیں۔ یہ ہر طرف سے مجھ پر حملے کیوں کر رہے ہیں؟ سمجھ میں آ گئی ہے کہ یہ 18ویں ترمیم کا جھگڑا ہے۔ ایک دوست کو میں نے صرف اس لئے فون کی کہ معلوم کروں فصل کیسی ہوئی ہے جس دوست کو میں نے فون کیا اس کو بھی اٹھا لیا گیا۔ دورِ آمریت کے اقدامات کی اداکاری کرنے والے بہت برے اداکار ہیں۔ گرفتاری کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں۔ نہ نواز شریف کو میری نہ مجھے نواز شریف کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی اے پی سی میں جانے کی حامی بھری ہے۔ حکومت کو گرا کر مسئلہ اپنے گلے میں ڈالنے میں دلچسپی نہیں۔ چاہتے ہیں یہ حکومت کر کے تھکیں۔ ہوش کے ناخن لیں موجودہ دور ڈکٹیٹر کے دور سے بھی بدتر ہے اور یہ برے ایکٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ جو کچھ کر رہے ہیں کل خود بھگتیں گے، انکے پاس پولیس آ جائے تو یہ بنی گالا سے نیچے نہیں اترتے۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ انتخابات کے دوران سوچا کہ کیوں ہر طرف سے مجھ پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو ہوا۔ پنجاب کو سب سے زیادہ پیسہ ملا جو شہباز شریف نے خرچ کیا۔ وہ چاہیں بھی تو 18 ویں ترمیم تبدیل نہیں کر سکتے۔ بلوچستان، سندھ، کے پی کے کوئی بھی نہیں چاہے گا۔ 30 برس کا سیاسی تجربہ ہے، پارٹی پرچم تلے دفن بھی ہونا ہے۔ سیاست ہمارا کام ہے ہم پر چھوڑدیں، ہم خود لڑ جھگڑ کر ٹھیک کر لیں گے۔ این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے تو کسی سے ملاقات نہیں کی، این آر او کیوں مانگیں گے۔ این آر او مشرف سے بھی نہیں مانگا تھا وہ اس نے خود دیا تھا کیونکہ اسکی ضرورت تھی۔ مشرف کے دور میں بھی 5 سال جیل میں رہا۔ لاہور سے پرانی یادیں وابستہ ہیں، اندرون شہر جائیداد مہنگی ہے اس لئے شہر سے دور زمین خریدی اور پھر وہاں گھر بنایا۔ مسئلہ میری ذات کا ہے مگر میرے دوست اٹھالئے جاتے ہیں۔ اب ایک ”گروپ“ پر برا وقت ہے ان کو اٹھا لیا گیا ہے اور ان پر قیامت کا سماں ہے۔ انہوں نے بھی کبھی جیل نہیں دیکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بہت کاوشیں کی گئیں مگر سندھ ہم سے چھینا نہ جا سکا۔ ریاست کو خطرہ باہر سے نہیں اندر سے ہے۔ نواز شریف ”سنتے“ نہیں تھے عمران خان ”سمجھتے“ نہیں ہیں۔ پہلے وہ لاڈلے تھے اب یہ لاڈلے ہیں، ہم تو کسی کے لاڈلے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیٹ طیارے کے اسلام آباد ائرپورٹ اترنے کے حوالے سے خبر نہیں ہے مگر یہاں اب سب ممکن ہے۔ نواز شریف سے ملاقات اور اے پی سی کے ایجنڈا کے بارے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا ملیں گے تو بات بھی کر لیں گے تبھی ایجنڈا سیٹ ہو گا۔
آصف زرداری

ای پیپر-دی نیشن