جاتی امرا میں ملاقات‘ فضل الرحمن نوازشریف کو اے پی سی میں شرکت پر راضی نہ کر سکے
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اجتماعی لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے اے پی سی بلانے کے معاملے پر مشاورت فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مولانا محمد امجد و دیگر رہنما¶ں کے ساتھ گذشتہ روز جاتی امرا پہنچے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے 2گھنٹے ملاقات کی۔ اس موقع پر دیگر مسلم لیگی رہنما خواجہ محمد آصف، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، میاں حمزہ شہباز، سینیٹر پرویز رشید اور سینیٹر آصف کرمانی بھی موجود تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ان رہنما¶ں کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ اناڑی حکمران ملک کو گڑھے میں گرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کے لئے نیب کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس بات پر بھی اتفاق رائے تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے اے پی سی مفید ہو گی۔ ذرائع نے بتایا کہ میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے جو دو ٹوک انداز میں رائے دی کہ اس حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں یہ خود اپنے زور سے منہ کے بل گرے گی۔ فضل الرحمٰن نے نواز شریف کو سابق صدر و پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف رداری سے اپنی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ دریں اثناءمیاں نواز شریف سمیت شریف فیملی کے خلاف مقدمات کے بارے میں ان کے قانونی ماہرین زاہد حامد، خواجہ حارث، نصیر بھٹہ، امجد پرویز ایڈووکیٹ، اعظم نذیر تارڑ نے بریفنگ دی۔ دونوں رہنما¶ں کی ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن سابق وزیراعظم نوازشریف کو کانفرنس میں شرکت کیلئے راضی نہ کر سکے۔ کانفرنس میں مسلم لیگ ن کا اعلیٰ سطح وفد شرکت کرے گا۔ فضل الرحمٰن نواز شریف کو اے پی سی میں ذاتی طور پر شرکت کیلئے قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ نواز شریف نے کہا ایسا اقدام نہیں کرینگے جس سے لگے ہم حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے ہمارا نقطہ نظر ہے کہ اے پی سی کا ایجنڈا واضح ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ کو اے پی سی سے متعلق کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ چھوٹے بھائی شہباز شریف سے مشاورت کے بعد کریں گے، میاں نواز شریف سے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، معاشی حالات اور مہنگائی کے طوفان پر تبادلہ خیال کیا گیا، نوازشریف اور حمزہ شہباز کو نیب کی حراست میں موجود شہباز شریف سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ گزشتہ روز جامعہ مدنیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اصولی طور پر حکومت کو جائز ہی نہیں سمجھتے، ہم ملک اور قوم کو درپیش معاملات کوسامنے لا رہے ہیں، سیاسی لوگوں میں معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن سیاسی لوگوں کے درمیان ایسا نہیں ہوتا کہ ملنے سے بھی جائیں جب کہ 70 سال کا تجربہ بتا رہا ہے کہ ہم ترقی کی طرف نہیں بلکہ پیچھے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی طیارے سے متعلق سوال پر سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ طیارے کے روٹ کے مطابق وہ پاکستان آیا اور یہاں 10 گھنٹے گزارے لیکن اس کی تکنیکی طور پر تردید آئی جسے مسترد کرتے ہیں، اسرائیل کا مقصد ہوسکتا ہے کہ پاکستان کو اسلحہ بیچے۔ بعد ازاں انہوں نے جمعیت علماءاسلام کی مر کزی مجلس جنرل کونسل اور مر کزی مجلس شوری کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ آئین کی اسلامی دفعات سمیت پورے آئین کے تحفظ اور نفاذ کے لیئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی ہر سازش کا ہر محاذ پر مقابلہ کیا جا ئے گا مر کزی جنرل کونسل اور مر کزی شوریٰ کا اجلاس جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں جامعہ مدنیہ کریم پارک میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ملک بھر رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی اس حوالے سے کانفرنسیں ،جلسے اور کنونشن منعقد کیئے جائیں گے آغاز میں 3نومبر کو لکی مروت 6نومبر کو پشاور 9نومبر کو مالاکنڈ 25نومبر کو سکھر 23نومبر کو علی پور میں کانفرنسیں ہوں گی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم ملک کو بحرانوں سے بچانا چاہتے ہیں جنھیں سنبھالنا موجو دہ حکومت کے بس کی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ عقائد پرکسی کو حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ جے یو آئی اپوزیشن کے اکٹھ کے لیئے کام کرتی رہے گی انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کو بڑے دھچکے لگائے جا رہے ہیں ہمارے نزدیک یہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے یہ منصوبہ بے حد ضروری ہے۔ بین الاقوامی طاقتیں سی پیک کےخلاف سازشیں کر رہی ہیں لیکن جے یو آئی اورپوری قوم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ بھارت آئے دن کشمیری عوام پر گولیاں برسا کر ان کی تحریک دبانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اس کی تمام تر سازشوں کے باوجود تحریک مزیدزور پکڑ رہی ہے۔ دنیا پاکستان کے مو¿قف کو سمجھے، دینی مدارس کے دفاع کی تحریک جاری رہے گی مدارس کے خلاف عالمی دباﺅکا بھر پور مقابلہ کیا جا ئے گا اجلاس سے مولانا عبد الغفور حیدری ،مولانا فضل علی حقانی ،حاجی اکرم خان درانی، مولانا محمد امجد خان ،مولانا فیض محمد،مولانا محمد خان شیرانی ،مولا نا گل نصیب خان ،محمد اسلم غوری،مولانا راشد خالد محمود سومرو ،حاجی شمس الرحمن شمسی ،عبد الرزاق عابد لاکھو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
نواز/ فضل الرحمن
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے متحدہ مجلس عمل کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس میں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات نہیں ہوگی آل پارٹیز کانفرنس چند روز کے لیے ملتوی ہونے کا امکان ہے تاہم متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دونوں رہنماو¿ں نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات کرانے کی کوششیں ترک نہیں کیں وہ دونوں رہنماو¿ں کی ملاقات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کرسکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن جاتی امراءمیں ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی وہ میاں نوازشریف کو اے پی سی میں شرکت پر آمادہ نہیں کرسکے لہٰذا اس بات کا قوی امکان ہے اے پی سی میں دونوں جماعتوں کی نمائندگی دوسرے درجے کی قیادت کرے گی۔ میاں نوازشریف نے میاں شہبازشریف سے مشاورت کے لیے کچھ وقت مانگ لیا ہے نیب نے میاں نوازشریف کو میاں شہبازشریف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی میاں شہباز آئندہ دو ہفتے کے لیے اسلام آباد میں ہی ہوں گے وہ آج مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے اجلاس میں مجوزہ اے پی سی کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن‘ میاں شہبازشریف سے بھی پارلیمنٹ ہاو¿س میں ملاقات کی کوشش کریں گے۔
اے پی سی/ التوائ