• news

18 ویں ترمیم میں مثبت تبدیلی ضروری : سراج الحق بغیر مشاورت نہیں چھیڑا جا سکتا ظفر الحق کئی باتیں ٹھیک ہیں فواد چوہدری

اسلام آباد (رپورٹ: سردار حمید) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے پاکستان کو ایک قوم بننے کے لیے اٹھارویں ترمیم میں مثبت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے جب تک ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج نہیں ہو گا اس وقت تک ہم تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا اٹھارویں ترمیم میں یکساں نظام تعلیم کے لیے ترامیم ہوں تو یہ نہ صرف خوش آئند ہوگا بلکہ پاکستان کو ایک قوم بننے کے لیے ضروری ہے۔ ہمارا مطالبہ یہی ہے یکساں نظام تعلیم کا بل فوری پارلیمنٹ میں لایا جائے اور اس میں سب جماعتوں کو مل کر ترمیم لانی چاہئے تاکہ ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج ہو اور قومیت مضبوط ہو، موجودہ حکومت کو اس میں کوئی تاخیر کیے بغیر فوری اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا اٹھارویں ترمیم سے متعلق قوانین کو ملکی اور عوامی مفاد میں باہمی مشاورت سے ہی دیکھا اور بہتر بنایا جا سکتا ہے، یکساں نظام تعلیم، اقتصادی صورت حال اور پانی جیسے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اٹھارویں ترمیم کو بغیر مشاورت کے نہیں چھیڑا جا سکتا، عوامی اور ملکی مفاد میں سب سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مشاورت سے یکساں نظام تعلیم اور اقتصادی صورت حال اور پانی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو میں وزیر اطلاعات ونشریات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں کچھ چیزیں بہت بری اور کچھ بہت اچھی ہیں عوامی مفاد میں قوانین بنتے ہیں لیکن آصف علی زرداری کے خلاف قانونی کارروائی نہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش ہے اور نہ ہی اسلام اور نہ جمہوریت کو کوئی خطرہ۔ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی، یکساں نظام تعلیم سمیت بہت ہی اہم چیزیں ہیں جو شامل ہونی چائیے جس سے ملک اور عوام کو فائدہ ہو۔ اٹھارویں ترمیم میں بہت سی بری چیزوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے قومیت کی مضبوطی کے لیے یکساں نظام تعلیم کا ہونا بھی ضروری ہے، اٹھارویں ترمیم میں دیگر بہت سے باتیں ایسی ہیں جو ٹھیک نہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو میں سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ قوانین ملکی اور عوامی مفاد میں بنائے جاتے ہیں قوانین میں ترامیم کی جاتی ہیں اٹھارویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری ایک الگ معاملہ ہے صوبوں کو حقوق ملنے چاہئے لیکن یکساں تعلیمی نظام اور دیگر ملکی اور عوامی مفاد کے لیے قوانین میں ترامیم لائی جانی چاہئے تاکہ ملک اور عوام کی بہتری ہو اور قومیت کا تصور مزید مضبوط ہو۔ احتساب سب کا ایک جیسا ہونا چاہئے۔ نوائے وقت سے گفتگو میں دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل(ر) امجد شعیب نے کہا اٹھارویں ترمیم کوئی صحیفہ یا حدیث نہیں کہ اس میں ترمیم نہ کی جا سکے، اس وقت ملک میں یکساں نظام تعلیم کو رائج کرکے قومیت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے صوبائیت کو فروغ ملتا ہے اٹھارویں ترمیم کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی یہ صرف واویلا مچایا جا رہا ہے۔ ملکی قوانین عوام کے مفاد کے لیے بنائے جاتے ہیں اور عوام کی ضروریات کے پیش نظر ان قوانین میں ترامیم بھی ہونی چاہئیں۔ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی کیونکہ موجودہ حکومت کے پاس اور بہت سے مسائل ہیں۔ حقیقت یہ ہے اٹھارویں ترمیم میں بھی بہت سے سقم موجود ہیں یکساں تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے صوبائیت مضبوط ہو رہی ہے جبکہ قومیت کمزور ہو رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے ملک بھر میں یکساں تعلیمی نظام رائج کیا جائے اور قومیت کو مضبوط کیا جائے ،،جس طرح صحت اور تعلیم میں صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے اسی طرح عوامی مفاد میں آئینی ترامیم کے ذریعے ملک میں یکساں تعلیمی نظام کو رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صرف شور مچایا جارہا ہے ترمیم موجودہ وقت میں اس وقت ہوسکتی ہے جب پیپلز پارٹی اور ن لیگ حکومت کا ساتھ دیں حکومت کے پاس اکیلے اتنی اکثریت نہیں کہ وہ اٹھارویں ترمیم میں مزید کوئی تبدیلی کر سکے۔
18ویں ترمیم

ای پیپر-دی نیشن