• news

مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے شوپیاؒں، نوگام کا محاصرہ کر لیا، تشدد، 34 افراد زخمی، حملے میں پولیس افسر ہلاک

سرینگر(اے این این + این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی چیرہ دستیاںجاری، خاتون سمیت 34 افراد زخمی، شہری ہلاکتوںکیخلاف احتجاج، حریت قیادت بدستور پابند سلاسل، ہڑتال کے باعث زندگی تھم گئی، نوگام میں مسلح افراد کا حملہ، اے ایس آئی ہلاک، شوپیاں میں حملے کی کوشش ناکام، لارو کولگام کا مالک مکان کو اسلحہ برداروں نے اغوا کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ضلع کولگام کے علاقے گھاٹ کھڈونی اور شوپیان کے ڈی کے پورہ میں محاصرہ اور تلاشی کارروائیوں کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا جس کے دوران کولگام میں 11جبکہ شوپیان میں23 افراد زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کو سرینگر منتقل کردیا گیا جنہیں پیلٹ لگے تھے۔کولگام کے گھاٹ کھڈونی علاقے کو فوج نے محاصرہ میں لیا اور جنگجو مخالف تلاشی کارروائی عمل میں لائی ۔پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں 3جنگجو موجود ہیں جن میں ایک اعلی کمانڈر بھی ہے۔ تاہم فورسز نے جونہی محاصرہ کرکے جنگجو مخالف کارروائی شروع کی تو مختلف اطراف سے نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں، جنہوں نے فورسز پر کئی اطراف سے پتھرائو کرنا شروع کردیا ۔لیکن شدید عوامی مزاحمت کے باوجود فورسز نے گھر گھر تلاشی کارروائی جاری رکھی ۔ دن بھر علاقے میں جاری رہنے والے پتھرائو، ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کے ساتھ ساتھ سائونڈ شلوں سے پورا گھاٹ کھڈونی علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہوا۔ طرفین کے مابین جاری رہنے والی جھڑپوں میں 11مظاہرین پیلٹ اور ٹیر گیس شیل لگنے سے زخمی ہوئے۔ ادھر شوپیان کے مضافاتی علاقے ڈی کے پورہ میں مصدقہ اطلاع ملنے پر فورسز نے محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن شروع کیا۔گھرگھر تلاشی کارروائی کے دوران نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج اور فورسز پر پتھرائو کیا۔ جوابی کارروائی میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی تلاشی کارروائی کے دوران جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا ۔علاقے میں فورسز اور مظاہرین میں کئی گھنٹوں تک تصادم آرائی ہوتی رہی جس کے دوران 23افراد زخمی ہوئے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واضح کیا ہے کہ محاذ آرائی سے صرف خون خرابہ ہوتا ہے جبکہ پیش رفت کیلئے مفاہمت واحد راستہ ہے۔ ریاستی پولیس کے سابق سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے پولیس محکمہ سے اپنے تبادلے کو جنگجوئوںکی طرف سے پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں کو اغوا کئے جانے کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوئوں کی طرف سے پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں کی اغواکاری سے محکمہ کے اندر ایک اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ، کئی ایس پی اوز نے اپنی نوکریوں سے استعفی بھی پیش کیا تاہم پولیس اہلکار اس قسم کی صورتحال سے 1990سے مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے صاف کیا کہ جنگجو کمانڈر ریاض نائیکو کے والد کی رہائی کا فیصلہ گورنر کی طرف سے صادر نہیں ہوا بلکہ وہ میرا ذاتی فیصلہ تھا۔ انسانی حقوق کمیشن نے 19اکتوبر کو ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک حاملہ خاتون کے قتل کے حوالے سے پولیس اور سول انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع کولگام میں ایک شہید نوجوان کی والدہ کو آنکھوں میں پیلٹ مار کر شدید زخمی کر دیا۔ زخمی خاتون سرینگر کے ایس ایم ایچ ہسپتال میں داخل ہیں۔
کشمیر

ای پیپر-دی نیشن